کراچی میں ’’سن ڈاگ‘‘ کا دلکش نظارہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
کراچی (نیٹ نیوز) شہر قائد میں گزشتہ صبح سن ڈاگ کا دلکش نظارہ کیا گیا۔ سن ڈاگ ایک قدرتی عمل ہوتا ہے جس کو پار ہیلیا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مظہر سورج سے تقریباً 22 ڈگری کے فاصلے پر دِکھائی دیتے ہیں۔ سن ڈاگ ایک قدرتی بصری مشاہدہ ہے جس کے دوران سورج کے اردگرد رنگ برنگی روشنی اور جھلملاتے دھبے دکھائی دیتے ہیں۔ اوپری فضا (اپر ایٹماسفیئر) کے سرد حصے میں برف کے باریک کرسٹل بننے کے سبب سن ڈاگ کا قدرتی عمل رونما ہوتا ہے۔ سورج کی روشنی کرسٹل پر پڑ کر منعکس ہوتی ہے، جس سے سورج کے دونوں طرف رنگین روشنی کے دھبے دکھائی دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سن ڈاگ
پڑھیں:
سال 2025 کا آخری سپر مون پاکستان میں کب دیکھا جا سکے گا؟ اسپارکو نے بتا دیا
کراچی:پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) اعلان کرتا ہے کہ 2025 کا آخری سپر مون،جسے دسمبر کا کولڈ مون بھی کہا جاتا ہے،4 اور 5 دسمبر کی رات پاکستان بھر میں واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔
سپر مون اس وقت واقع ہوتا ہے جب چاند اپنی بیضوی مدار میں زمین کے سب سے قریب مقام پیریجی پر موجود ہو اور اسی وقت چاند مکمل طور پر روشن ہو،اس قربت کی وجہ سے چاند عام دنوں کے مقابلے میں ذرا بڑا اور زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔
دسمبر کا کولڈ مون سال 2025 کا تیسرا مسلسل سپر مون اور سال کا آخری سپر مون ہوگا۔ یہ 5 دسمبر کی صبح 04:15 بجے PST پر تقریباً 99.8% روشن حالت میں اپنے عروج پر پہنچے گا،پاکستان میں یہ 4 دسمبر کی شام 16:58 PST پر 99.2% روشن حالت میں طلوع ہوگا، جس کی بدولت شائقین اسے 4 اور 5 دسمبر کی پوری رات با آسانی دیکھ سکیں گے، اگرچہ دسمبر کا سپر مون نومبر کے مقابلے میں معمولی حد تک کم "سپر" ہے، تاہم یہ ایک قابلِ ذکر فلکیاتی موقع ہے۔
5 نومبر کے سپر مون کے دوران زمین اور چاند کا فاصلہ 356,978 کلومیٹر تھا، جبکہ 4–5 دسمبر کی رات یہ فاصلہ 357,218 کلومیٹر ہوگا،اس کے نتیجے میں یہ سپر مون عام مکمل چاند کے مقابلے میں تقریباً 7.9% بڑا اور 15% زیادہ روشن دکھائی دے گا۔
سپر مون سال میں عموماً تین سے چار مرتبہ واقع ہوتا ہے اور بعض سالوں میں فل مون اور پیریجی کے ملاپ پر منحصر ہوتے ہوئے یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ اگرچہ اس فرق کو محض آنکھ سے دیکھنا مشکل ہوتا ہے لیکن غیر معمولی حد تک قریب سپر مون ، جو سب سے روشن اور بڑا دکھائی دیتا ہے ، نہایت نایاب اور سائنسی لحاظ سے اہم ہوتا ہے۔
اسپارکو عوام، طلباء اور فلکیات سے دلچسپی رکھنے والوں کو اس قدرتی مظہر کے مشاہدے کی ترغیب دیتا ہے،اس کے لیے کسی خصوصی آلے کی ضرورت نہیں، صاف موسم میں یہ منظر آنکھ سے بھی بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔