فٹبال کی تاریخ میں نایاب واقعہ، 17 کھلاڑیوں کو ریڈ کارڈز دکھا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
جنوبی امریکی ملک بولیویا میں کوپا بولیویا کپ کے ایک میچ کے بعد غیر معمولی ہنگامہ دیکھنے کو ملا، جس میں پولیس کو حالات قابو میں لانے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ مقابلہ بلومنگ اور ریئل اورورو کے درمیان ہوا، جو 2-2 سے برابر رہا۔ اس نتیجے کے باعث بلومنگ ٹیم مجموعی اسکور کی بنیاد پر کوارٹر فائنل میں پہنچ گئی۔
میچ کے اختتام پر معمولی تکرار ایک بڑے تصادم میں بدل گئی، جس میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑی اور عملہ شامل تھے۔ مقامی رپورٹس کے مطابق ریئل اورورو کے کھلاڑی سیباسٹین زیبالوس کو حریف ٹیم نے روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ خود کو چھڑا کر دیگر کھلاڑیوں کو دھکے دینے لگے۔ ان کے ساتھی جولیو ویلا نے بھی مشتعل ہو کر مکّے برسائے، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔
اطلاعات کے مطابق ریئل اورورو کے کوچ مارسيلو روبلیدو بھی تنازعے میں ملوث ہوئے اور مبینہ طور پر ایک قومی ٹیم کے اسٹاف رکن کے ساتھ تکرار کے دوران زمین پر گر پڑے، جنہیں کندھے اور سر پر چوٹیں لگیں۔
ہنگامہ قابو میں لانے کے لیے تقریباً 20 پولیس اہلکار میدان میں آئے اور آنسو گیس استعمال کی۔ بلومنگ کے کوچ موریسیو سوریہ نے کھلاڑیوں کو فوراً ڈریسنگ روم میں منتقل کر کے حالات کو پرسکون کرنے کی کوشش کی۔
میچ آفیشل کی رپورٹ کے مطابق جھگڑے میں ملوث بلومنگ کے 7 اور اورورو کے 4 کھلاڑیوں سمیت دونوں ٹیموں کے کوچز اور اسسٹنٹس سمیت کل 17 افراد کو ریڈ کارڈز دکھائے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم از کم 6 کھلاڑی کوپا بولیویا کپ سے مکمل طور پر باہر ہوگئے ہیں۔
یہ واقعہ فٹبال کی تاریخ میں نایاب سمجھا جا رہا ہے، جہاں ایک میچ میں اتنے زیادہ کھلاڑیوں کو ریڈ کارڈز ملے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کھلاڑیوں کو اورورو کے کے مطابق
پڑھیں:
ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے کا واقعہ، پاکستانی فضائی حدود سے متعلق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی نے کیا کہا؟
—فائل فوٹوزپاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے ایتھوپیا میں آتش فشاں کے پھٹنے کے واقعے پر اپنے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
پی اے اے کے ترجمان کے مطابق ایتھوپیا میں آتش فشاں کے پھٹنے کے واقعے کے بعد پاکستانی فضائی حدود مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ترجمان پی اے اے کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں پاکستان میں پروازوں سے متعلق کوئی نوٹم جاری نہیں کیا گیا۔
ایتھوپیا میں 12 ہزار سال سےخاموش آتش فشاں پھٹ گیا۔ عدیس ابابا سے خبر ایجنسی کے مطابق آتش فشاں سے نکلنے والا دھواں 46 ہزار فٹ کی بلندی تک پہنچ گیا۔
پی اے اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کے اندر تمام پروازیں معمول کے مطابق ہیں۔
ترجمان پی اے اے کے مطابق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی اور موسمیاتی ادارے مل کر صورتِ حال پر نظر رکھے ہیں۔
واضح رہے کہ ایتھوپیا میں 12 ہزار سال بعد آتش فشاں پھٹنے سے فضاء میں راکھ کے بادل چھا گئے۔
فرانسیسی موسمیاتی ادارے ٹولوز وولکینک ایش ایڈوائزری سینٹر کے مطابق ہیلی گُبی آتش فشاں سے اُٹھنے والا دھواں 14 کلومیٹر (45 ہزار فٹ) کی بلندی تک جا پہنچا ہے۔
آتش فشاں سے اُٹھنے والی راکھ کے بادل یمن، عمان، بھارت اور پاکستان میں دیکھے گئے ہیں۔
بھارتی محکمۂ موسمیات کے مطابق راکھ کے اثرات گجرات، دہلی، راجستھان، پنجاب اور ہریانہ تک دیکھے گئے، جبکہ فلائٹ آپریشنز کے دوران راستوں میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔
بھارتی محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ راکھ کے بادل چین کی جانب بڑھ رہے ہیں اور منگل کی شام ساڑھے 7 بجے تک بھارت سے نکل جائیں گے۔
بھارتی ایئر لائن (ایئر انڈیا) نے احتیاطی تدابیر کے طور پر ان طیاروں کی پروازیں منسوخ کر دیں جو آتش فشاں کے زیرِ اثر فضائی راستوں سے گزرے تھے۔
دوسری جانب ایتھوپیا کے شمال مشرقی خطے میں واقع ہیلی گُبی آتش فشاں کا 12 ہزار سال بعد پھٹنا ماہرین کے مطابق غیر معمولی واقعہ ہے۔
برطانوی جیولوجیکل سروے کے آرٹیکل کے مطابق آتش فشاں صرف قریبی نہیں بلکہ سینکڑوں یا ہزاروں کلومیٹر دور علاقوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
برطانوی ماہرِ ارضیات جولیئیٹ بگز کے مطابق یہ آتش فشاں شیلڈ وولکانو کی ایک قسم ہے جو عام طور پر لاوے کے بہاؤ کے لیے مشہور ہوتے ہیں، نہ کہ راکھ کے بڑے بادل پیدا کرنے کے لیے۔
برطانوی جیولوجیکل سروے کے آرٹیکل کے مطابق یہ آتش فشاں صرف قریبی نہیں بلکہ سینکڑوں یا ہزاروں کلو میٹر دور علاقوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں، ان سے نکلنے والی راکھ اور آتش فشاں کے مواد کے ٹکڑے فضا میں بکھر جاتے ہیں اور تیز ہواؤں کے ذریعے یہ ذرات دور دراز علاقوں تک پہنچ سکتے ہیں۔
آتش فشاں کے پھٹنے سے خارج ہونے والی راکھ اور زہریلی گیسیں جیسے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ ناصرف فضا بلکہ انسانی صحت، زراعت اور فضائی سفر اور طیاروں کے انجنوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔