برطانیہ، پاکستانی طلبا کے داخلوںپر پابندی؛ تعلیمی ویزے بند
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
برطانیہ (ویب ڈیسک) 9 بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستان اور بنگلادیش سے آنے والے نئے طلبا کے داخلے وقتی طور پر معطل کر دیئے جس کی وجہ بھی سامنے آگئی۔
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ متعدد طلبا نے تعلیمی ویزوں پر آنے کے فوری بعد سیاسی پناہ کی درخواستیں دیکر مستقل سکونت کی راہ ہموار کرنا چاہی تھی۔
جس کے باعث برطانوی حکومت نے پاکستان اور بنگلادیش کو ہائی رسک کیٹیگری میں رکھ دیا اور تعلیمی ویزے روک دیئے یا شرائط کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے برطانوی جامعات کو حکم ملا ہے کہ سخت اسکرونٹی کے بعد صرف ایسے طلبا کو داخلہ دیا جائے جن کا مقصد صرف اور صرف تعلیم حصول ہو۔
جامعات کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہے کہ ایسے طلبا کو داخلے نہ دیئے جائیں جو ویزا سسٹم کی باریکیوں کا یا مختلف استثنیٰ کا ناجائز استعمال نہ کریں۔
یہی وجہ ہے کہ اب پاکستانی طلبا کی تقریباً 20 فیصد ویزا درخواستیں مسترد ہو رہی ہیں۔
برطانیہ کے سرحدی سیکیورٹی کی وزیر ڈیم انجیلا ایگل نے واضح کیا کہ تعلیم کے نام پر برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یونیورسٹیاں داخلے کے طریقہ کار مزید سخت کریں تاکہ غلط مقاصد کے لیے داخلہ لینے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
محسن نقوی اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات اور سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں پاک برطانیہ تعلقات، سیکیورٹی تعاون اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی وطن واپسی سے متعلق معاملات پر بھی گفتگو ہوئی، حکومتِ پاکستان نے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کے لیے ایکسٹروڈیشن کے باضابطہ کاغذات برطانوی ہائی کمشنر کے حوالے کیے۔
اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی کے کہا کہ دونوں افراد پاکستان میں مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں، لہٰذا انہیں جلد از جلد پاکستان کے حوالے کیا جانا ضروری ہے، انہوں نے بیرونِ ملک بیٹھ کر ریاست اور اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف ٹھوس ثبوت بھی فراہم کیے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کا احترام کیا جاتا ہے مگر فیک نیوز ہر ملک کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے اور کسی بھی ریاست میں بیرونِ ملک سے کئے جانے والے بے بنیاد الزامات اور ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والوں کی واپسی کے لیے برطانوی تعاون قابلِ قدر ہوگا۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ وزارتِ خارجہ کے ذریعے بھی ایکسٹروڈیشن کا باضابطہ عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ اس ملاقات میں وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔