امریکا اسرائیل کا نگراں نہیں، شراکت دار ہے، نائب امریکی صدر جے ڈی وینس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیل سے متعلق خدشات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کسی ’ننھے بچے کی نگرانی‘ کے لیے نہیں بلکہ موجودہ صورتِ حال پر نظر رکھنے کے لیے وہاں موجود ہے، کیونکہ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔
ان کے اس بیان سے قبل حالیہ دنوں میں امریکی حکام کی اسرائیل آمد کا سلسلہ جاری ہے، جن میں جے ڈی وینس، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف، سرمایہ کار جیرڈ کُشنر شامل ہیں، جبکہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں۔
اس تسلسل نے اسرائیلی میڈیا اور مبصرین کو یہ تاثر دینے پر مجبور کیا ہے کہ امریکا اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو براہِ راست کنٹرول کر رہا ہے یا ان کی رہنمائی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا اسرائیل میں 200 فوجی اہلکار بھیجنے کا فیصلہ
بدھ کی صبح اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد جے ڈی وینس نے واضح کیا کہ امریکا اور اسرائیل باہمی شراکت دار ہیں، نہ کہ ایک دوسرے کے تابع۔
امریکی نائب صدر نے وضاحت کی کہ امریکا کسی ماتحت ریاست کا خواہاں نہیں، اور اسرائیل ایسی ریاست نہیں ہے۔
’ہم کسی کلائنٹ ریاست کے خواہاں نہیں، اور اسرائیل وہ بھی نہیں ہے، ہم ایک شراکت داری چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی ’ہمارا معاملہ نہیں‘، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی اور اسرائیل کے دوروں کا مطلب ’یہ نہیں کہ آپ کسی ننھے بچے کی طرح نگرانی کریں۔ اس کا مطلب نگرانی اس معنی میں ہے کہ بہت سا کام باقی ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ جب بات اسرائیل کی سلامتی کی ہو تو ہم وہی کرتے ہیں جو ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ امریکا اس خطے میں دیگر مفادات بھی رکھتا ہے، اور جہاں ہم اس کے لیے لچک دکھا سکتے ہیں، وہ اچھا ہے، کیونکہ ایک مضبوط امریکا ہمارے مفاد میں ہے۔
مزید پڑھیں:
کئی موجودہ اور سابقہ اسرائیلی عہدہ داروں نے فلسطین پر قبضہ سنبھالنے والی فورس میں ترکیہ کو شامل کرنے کے امریکی منصوبے کی مخالفت ظاہر کی ہے کیونکہ ترکیہ ایران کا حلیف ہے۔
گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل اور حماس نے فائرنگ کا تبادلہ کیا، اور اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ میں تقریباً 44 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شامل تھے جب ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔
اسرائیل کے مطابق یہ ایک ایسے حملے کا ردِ عمل تھا جس میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:
جے ڈی وینس نے منگل کو میڈیا سے، وٹکوف اور کشنر کے ساتھ، اسرائیل میں نئے سول ملٹری کوآپریشن سینٹر سے امن معاہدے کے بارے میں بھی خطاب کیا۔
وینس نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی کے معاہدے کے ذریعے ایسی جگہ پہنچنا ممکن ہوگا، جہاں یہ امن برقرار رہے گا۔
’اگر حماس تعاون نہیں کرتی تو جیسا کہ امریکی صدر نے کہا ہے، حماس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا جے ڈی وینس نائب صدر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا جے ڈی وینس اور اسرائیل جے ڈی وینس کہ امریکا وینس نے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہا ہے‘ امریکی ایلچی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پرحملے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران کہا مجھے اسرائیل کی جانب سے حماس پر قطر میں حملے کے منصوبے کا کوئی علم نہیں تھا، اگلی صبح انہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کال موصول ہوئی جب حملے کی خبر ملی۔اسٹیو وٹکوف نے بتایا
کہ میں اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر خود کو دھوکا کھایا ہوا محسوس کر رہے تھے، حملے کے بعد قطر کا اعتماد کھو دیا گیا، حماس زیرِ زمین چلی گئی اور رابطہ کرنا انتہائی مشکل ہوگیا۔ امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پرحملے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔