امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا یکم نومبر سے چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 155 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ وہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں، لیکن چین کے غیر منصفانہ تجارتی رویے نے امریکا کو سخت تجارتی اقدامات پر مجبور کر دیا ہے۔

’چین کے خلاف اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں‘

ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا ’فی الحال، یکم نومبر سے چین پر تقریباً 155 فیصد ٹیرف عائد ہو جائے گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ اس دباؤ کو برداشت کر پائیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

ٹرمپ نے مزید کہا ’میں چین کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہوں، مگر چین نے برسوں سے ہمارے ساتھ بہت سخت رویہ اپنایا ہے کیونکہ ہمارے پچھلے صدور کاروباری لحاظ سے سمجھدار نہیں تھے۔ انہوں نے چین اور دوسرے ملکوں کو ہم سے فائدہ اٹھانے دیا۔‘

’ٹیرف قومی سلامتی کا ذریعہ ہیں‘

ٹرمپ نے اپنی سابقہ تجارتی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ کیے گئے معاہدے بھی ٹیرف کی بنیاد پر طے پائے۔
ان کے مطابق ’میں نے یورپی یونین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ بہترین تجارتی معاہدے کیے۔ یہ سب قومی سلامتی کا حصہ ہیں۔ ٹیرف کی بدولت امریکا کو کھربوں ڈالر حاصل ہو رہے ہیں، جن سے ہم اپنا قرضہ اتار سکیں گے۔‘

چین پر ’ثانوی ٹیرف پالیسی‘ کا اطلاق

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ فیصلہ واشنگٹن کی نئی ’سیکنڈری ٹیرف‘ حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جو اُن ممالک کے خلاف اپنائی جا رہی ہے جو روس کی توانائی تجارت کے ذریعے بالواسطہ طور پر یوکرین جنگ میں روس کی مدد کر رہے ہیں۔

اس سے قبل امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جب کہ اب یہ پالیسی چین تک وسعت اختیار کر رہی ہے جو روسی خام تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ Truth Social پر ایک اور اعلان میں کہا کہ چین پر موجودہ ٹیرف کے علاوہ مزید 100 فیصد نیا ٹیرف یکم نومبر 2025 سے نافذ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ

انہوں نے لکھا ’چین کی غیر معمولی اور جارحانہ تجارتی پالیسی کے جواب میں، امریکا یکم نومبر 2025 سے چین پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرے گا۔ اسی دن سے تمام اہم سافٹ ویئر پر برآمدی پابندیاں (Export Controls) بھی نافذ کی جائیں گی۔‘

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ چین نے دنیا کے تمام ممالک کو ایک ’انتہائی جارحانہ خط‘ بھیجا ہے جس میں اس نے تقریباً ہر پیداوار پر ایکسپورٹ کنٹرول نافذ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی تجارت میں ایک غیر سنا مظہر ہے اور اخلاقی لحاظ سے شرمناک طرزِ عمل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چین ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چین ڈونلڈ ٹرمپ فیصد ٹیرف عائد یکم نومبر کے ساتھ چین پر کہا کہ چین کے

پڑھیں:

سینیٹ نے 4 فیصد کہا، قومی اسمبلی نے 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا،وکیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ آئینی بنچ نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت آج منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔ کمپنیوں کے وکیل نے اپنے دلائل دیے جب کہ سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث بھی ہوئی۔پیرکوجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میںعدالت عظمیٰ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کی، جس میں مختلف ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل عابد شعبان نے اپنے دلائل مکمل کیے۔ وکیل عابد شعبان نے مو¿قف اپنایا کہ سینیٹ ترمیم کے لیے تجاویز دیتا ہے، ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ سینیٹ نے 4 فیصد ٹیکس کی تجویز دی تھی جب کہ قومی اسمبلی نے 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ قومی اسمبلی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ تجاویز شامل کرے یا نہ کرے۔عابد شعبان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ٹیلی کام کمپنیز کے وکیل نعمان حیدر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل انٹرنیٹ سروس مہیا کرتے ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ وہ دلائل دہرانے سے گریز کریں۔نعمان حیدر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فوجی فرٹیلائزر کیس میں کہا تھا کہ پاکستانی انڈسٹریز تباہ ہو رہی ہیں۔ وکیلوں کی فیس سے ایڈوانس ٹیکس کٹتا ہے اور پھر سپر ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا سپر ٹیکس اپنی انکم سے دینا ہوتا ہے؟ جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ انکم ٹیکس سمیت تمام کٹوتیاں ہو چکی ہوتی ہیں، اس کے بعد سپر ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ آیا ان کے موکل نے فیس پوری ادا کی ہے؟ اگر ٹیکس والے فیس میں سے ٹیکس مانگ رہے ہیں تو کیا وہ غلط کر رہے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں، ٹیکس والے غلط نہیں کر رہے۔نعمان حیدر نے مزید دلائل میں بتایا کہ بھارت میں 1961 کا ٹیکس قانون اپنایا جا رہا تھا لیکن اب انہوں نے پاکستان کا موجودہ ماڈل اپنا لیا ہے۔ بھارت میں ٹیکس ایئر یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج منگل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، جس میں ٹیلی کام کمپنیز کے وکیل نعمان حیدر اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

راصب خان

متعلقہ مضامین

  •  بھارت نے روسی تیل کی درآمدات کم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، امریکی صدر کا دعویٰ
  • نریندر مودی جو بات چھپاتے ہیں ٹرمپ اسے اجاگر کر دیتے ہیں، کانگریس
  • وفاق کی جانب سے ایل این جی ٹیرف پر گیس کنکشن پر عائد پابندی کا خاتمہ
  • موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر ڈھائی ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں، وزیر خزانہ
  • پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں، درآمدات میں اضافہ برآمدات پر بھاری
  • چین کو ٹرمپ کی نئی دھمکی، نومبر سے 155 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی تیاری
  • سینیٹ نے 4 فیصد کہا، قومی اسمبلی نے 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا،وکیل
  • ٹیرف دھمکیاں؛ کولمبیا نے امریکا سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا
  • ٹرمپ نے کولمبیا کے صدر پر منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا