امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری ہونے والی نئی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی میں یورپ کو براہِ راست اور شدید حملے کا نشانہ بنایا کیا گیا ہے۔

ٹرمپ کی اس دستاویز میں یورپ کو ’حد سے زیادہ ضابطوں میں جکڑا ہوا، سنسر شپ کا شکار، خود اعتمادی سے محروم‘ اور امیگریشن کے باعث ’تمدنی شناخت کے زوال‘ سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد ٹیرف کا اعلان، تجارتی کشیدگی میں اضافہ

اس نئی اسٹریٹیجی میں کئی مہینوں سے جاری واشنگٹن کی یورپ مخالف مہم کو تحریری شکل دی گئی ہے۔ امریکا کا الزام ہے کہ یورپی ممالک امریکی سخاوت سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی حفاظت و مستقبل کی ذمہ داریاں خود نہیں سنبھالتے۔

سابقہ امریکی پالیسیوں سے واضح انحراف کرتی ہوئی اس حکمت عملی میں یورپی اداروں، امیگریشن پالیسیوں، اظہارِ رائے پر پابندی، سیاسی مخالفین کی دباؤ، کم ہوتی شرحِ پیدائش اور قومی شناخت کے زوال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو اگلے 20 برس میں یہ براعظم پہچانا نہیں جائے گا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی عوام کی اکثریت امن چاہتی ہے، مگر ’حکومتوں کی جانب سے جمہوری عمل کی کمزوری کے باعث یہ خواہش پالیسی میں تبدیل نہیں ہو پاتی۔

یورپ نے اس امریکی حکمت عملی پر سخت ردِعمل دیا۔ جرمن وزیرِ خارجہ جوہان وادیفول نے کہا کہ جرمنی کو ’باہر سے مشورے کی ضرورت نہیں‘۔ فرانس کی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ویلےری ایئر نے اسے ’ناقابلِ قبول اور خطرناک‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر

2 سابق امریکی وزرائے خارجہ کے مشیر رہنے والے تجزیہ کار ایون فائیگن بام کے مطابق، اس حکمت عملی میں یورپ سے متعلق حصہ سب سے زیادہ حیران کن ہے، جو چین اور ایشیا سے متعلق حصوں سے بھی زیادہ سخت ہے۔ ان کے مطابق یہ دستاویز واضح طور پر امریکا کو یورپی منصوبے کی مخالف صف میں کھڑا کرتی ہے۔

چند ہفتے قبل امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے میونخ میں ایک تقریب سے خطاب میں یورپ میں آزادیٔ اظہار کے خاتمے کا دعویٰ کیا تھا، جس نے یورپ میں خاصی بے چینی پیدا کی۔ نئی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی قومی ریاستوں کی بالادستی کی بحالی پر زور دیتے ہوئے اس بیانیے کو آگے بڑھاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ یورپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا یورپ میں یورپ گیا ہے

پڑھیں:

یورپی یونین کا ’ایکس‘ پر 120 ملین یوروز کا جرمانہ، وجہ کیا ہے؟

یورپی یونین نے ’ایکس‘ پر ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کی شفافیت سے متعلق دفعات کی خلاف ورزی پر 120 ملین یورو کا تاریخی جرمانہ عائد کردیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف یورپی قوانین کے تحت اپنی نوعیت کی پہلی بڑی کارروائی ہے بلکہ اس نے آزادیٔ اظہار سے متعلق بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی یونین نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ڈیجیٹل قوانین کی خلاف ورزی پر 1 کروڑ 20 لاکھ یورو (140 ملین ڈالر) کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔

یورپی کمیشن نے یہ فیصلہ دو سالہ تحقیقات کے بعد سنایا، جو 27 رکنی یورپی بلاک کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت شروع کی گئی تھیں۔

خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز ایکٹ ایک جامع قانونی فریم ورک ہے جو بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کو یورپی صارفین کے تحفظ، نقصان دہ اور غیر قانونی مواد ہٹانے اور زیادہ شفافیت یقینی بنانے کا پابند بناتا ہے۔

کمیشن کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ یورپی یونین نے ڈی ایس اے کے تحت کسی کمپنی کو باضابطہ طور پر ’نان کمپلائنٹ‘ قرار دیتے ہوئے ایسی بڑی کارروائی کی ہے۔ حکام نے کہا کہ ’ایکس‘ نے شفافیت سے متعلق تین مختلف دفعات کی خلاف ورزی کی، جس پر یہ جرمانہ عائد کیا گیا۔

اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ‘یورپی یونین نے یہ عجیب و غریب جرمانہ صرف ایکس پر ہی نہیں لگایا، بلکہ ذاتی طور پر مجھ پر بھی عائد کیا ہے، جو کہ مزید پاگل پن ہے!’۔

The “EU” imposed this crazy fine not just on @X, but also on me personally, which is even more insane!

Therefore, it would seem appropriate to apply our response not just to the EU, but also to the individuals who took this action against me. https://t.co/n2LE0eZiI7

— Elon Musk (@elonmusk) December 5, 2025


ان کا کہنا تھا کہ ‘مناسب یہی ہے کہ ہمارا ردِعمل صرف یورپی یونین تک محدود نہ ہو، بلکہ اُن افراد تک بھی پہنچے جنہوں نے میرے خلاف یہ اقدام کیا ہے’۔

یورپی کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکی حکومت کو ناراض کرسکتا ہے، جو پہلے ہی یورپی ڈیجیٹل قوانین پر تنقید کرتے ہوئے انہیں امریکی ٹیک کمپنیوں کے خلاف جانبدار قرار دے چکی ہے اور جوابی اقدامات کا اشارہ بھی دیتی رہی ہے۔

کمیشن کی تحقیقات کے مطابق ایکس کی جانب سے کی گئی خلاف ورزیوں میں پہلی ‘بلیو چیک مارک سسٹم’ ہے، جسے ریگولیٹرز کے مطابق اب شناخت کی تصدیق کے بجائے خریدا جانے والا فیچر بنا دیا گیا ہے، جو صارفین کو غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے۔

دوسری دفعہ جس کی خلاف ورزی ہوئی، وہ ‘اشتہارات کے ڈیٹا بیس میں مطلوبہ معلومات کے فقدان’ سے متعلق ہے۔ کمیشن کے مطابق ایکس کے اشتہارات میں یہ واضح نہیں ہوتا کہ اشتہار کس نے دیا اور اسے کیوں مخصوص صارفین تک پہنچایا گیا۔

ایکس کی جانب سے تیسری خلاف ورزی ‘محققین کے لیے عوامی ڈیٹا تک رسائی میں رکاوٹیں’ قرار دی گئی ہے۔ جنہیں کمیشن نے ’خطرات کی نشاندہی کے عمل کو نقصان پہنچانے‘ کے مترادف قرار دیا۔

یورپی حکام نے کہا کہ ان خامیوں سے صارفین کا اعتماد مجروح ہوتا ہے اور دھوکے، ہیرا پھیری اور خطرات کی نشاندہی مشکل ہو جاتی ہے۔ کمیشن نے بلیو بیج سسٹم میں ایلون مسک کی جانب سے 2022 کے بعد کی گئی تبدیلیوں کو خاص طور پر مسئلہ قرار دیا، جس سے پلیٹ فارم پر شناخت کی تصدیق کرنے والا نظام کمزور ہوا۔

امریکی حکام کا سخت ردعمل

’ایکس‘ پر اس جرمانے کے بعد امریکا میں اس معاملے پر فوری اور سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی یونین کا یہ اقدام ’تمام امریکی ٹیک پلیٹ فارمز پر حملہ‘ ہے۔

The European Commission’s $140 million fine isn’t just an attack on @X, it’s an attack on all American tech platforms and the American people by foreign governments.

The days of censoring Americans online are over.

— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) December 5, 2025


امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ کمیشن سینسرشپ نہ کرنے پر کمپنی کو نشانہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ “یورپی یونین کو ایسی ’بکواس‘ بنیادوں پر امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنانا کے بجائے آزادیٔ اظہار کی حمایت کرنی چاہیے۔”

Rumors swirling that the EU commission will fine X hundreds of millions of dollars for not engaging in censorship. The EU should be supporting free speech not attacking American companies over garbage.

— JD Vance (@JDVance) December 4, 2025


ٹرمپ انتظامیہ بھی مسلسل دعویٰ کرتی رہی ہے کہ یورپی قواعد امریکی ٹیک کمپنیوں کے خلاف جانبدارانہ ہیں اور ممکنہ جوابی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی رہی ہے۔

یورپی یونین کی وضاحت

یورپی حکام نے امریکی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی صرف قانونی تقاضوں کے تحت کی گئی ہے۔ کمیشن کے ترجمان تھامس ریگنیئر نے کہا کہ ‘ہم کسی کمپنی کو اس کے ملک کی بنیاد پر نشانہ نہیں بناتے۔ ہرگز نہیں۔’

تاہم ’ایکس‘ انتظامیہ نے اس فیصلے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ کمپنی کا ایڈ ڈیٹا بیس، ڈیٹا ایکسیس ٹولز اور شفافیت کے دیگر نظام ڈی ایس اے کے معیار پر پورا نہیں اترتے، جن میں تاخیر، تکنیکی رکاوٹوں اور گمراہ کن فیچرز کی نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین نے ٹک ٹاک کے خلاف علیحدہ کارروائی بند کر دی ہے، کیونکہ پلیٹ فارم نے سیاسی اور تجارتی اشتہارات سے متعلق شفافیت بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپ 2027 تک نیٹو کی دفاعی ذمہ داریاں سنبھال لے: امریکا
  • 20 برسوں میں یورپ کی تہذیبی تباہی کی امریکی پیشین گوئی
  • یورپی یونین کا ’ایکس‘ پر 120 ملین یوروز کا جرمانہ، وجہ کیا ہے؟
  • فیفا ورلڈ کپ 2026 کا اعلان کردیا گیا
  • افغانستان کے یورپ کے ساتھ تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہوں گے، نائب وزیراعظم
  • یوکرینی صدر کے فلائٹ روٹ پر مشکوک ڈرون حملے، زیلنسکی نشانہ بننے سے بچ گئے
  • یوکرینی صدر زیلنسکی ڈرون حملے میں نشانہ بننے سے بچ گئے
  • وینزویلا کے صدر اقتدار چھوڑ دیں، امریکا کا مطالبہ، نکولس مادورو کا صاف انکار
  • امریکا،یورپ میں بھارتی شہریوں پرپابندی سےمودی حکومت پریشان