ٹوتھ برش ایک کروڑ جراثیم کا مسکن، کب تبدیل کرلینا چاہیے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
ہم میں سے اکثر دن میں 2 بار دانت صاف کرنے کے لیے جو ٹوتھ برش استعمال کرتے ہیں وہ حقیقت میں بیکٹیریا، وائرس اور فنگس کا ایک چھوٹا مگر بدبودار مسکن ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ سن کر حیرانی ہو سکتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ ہمارا ٹوتھ برش ایک مکمل خوردبینی حیاتاتی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک عام ٹوتھ برش پر 10 لاکھ سے ایک کروڑ تک جراثیم موجود ہو سکتے ہیں جن میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا، فنگی اور وائرس شامل ہوتے ہیں۔
یہ جراثیم کہاں سے آتے ہیں؟جرمنی کی رائن وال یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز کے مائیکرو بایولوجسٹ مارک کیون زن کے مطابق ٹوتھ برش پر جراثیم کے 3 بنیادی ذرائع ہوتے ہیں جن میں ہمارا منہ، ہماری جلد اور ٹوتھ برش رکھا جانے والا ماحول جو عام طور پر باتھ روم ہوتا ہے شامل ہیں۔
ہمارے ٹوائلٹس نزلہ زکام کے وائرس اور تھرش پیدا کرنے والے خمیر جیسے جراثیم ہمارے ٹوتھ برش پر بآسانی پنپ سکتے ہیں۔ تاہم ٹوتھ برش کو نسبتاً صاف رکھنے کے کچھ طریقے موجود ہیں۔
مزید پڑھیے: دانتوں کو صحت مند اور جراثیم سے محفوظ رکھنے والی غذائیں
ٹوتھ برش کے بوسیدہ ریشے ایک بنجر جھاڑی دار زمین جیسا منظر پیش کرتے ہیں جو روزانہ وقتی طور پر پانی سے تر ہو کر ایک زرخیز دلدلی علاقہ بن جاتا ہے جہاں غذائیت سے بھرپور نمی موجود ہوتی ہے۔ ان پلاسٹک کے بلند و بالا ریشوں کے جنگل میں لاکھوں خردبینی جاندار پروان چڑھتے ہیں۔
نئی حالت میں بھی کچھ ٹوتھ برش پہلے سے آلودہ ہو سکتے ہیں۔ برازیل میں کی گئی ایک تحقیق میں 40 نئے ٹوتھ برشوں میں سے نصف پر پہلے ہی مختلف بیکٹیریا موجود پائے گئے۔
خطرناک جراثیم بھی موجود ہوتے ہیںاگرچہ زیادہ تر جراثیم بے ضرر ہوتے ہیں لیکن کچھ اقسام خطرناک بھی ہو سکتی ہیں جیسے اسٹریپٹو کوک اور اسٹیفلو کوکس دانتوں میں کیڑا لگنے اور مسوڑھوں کی سوزش کا باعث۔ ای کولیِ پیسیوڈوموناس اور کلیبسیلا نیومونیا بیکٹیریا اکثر معدے اور اسپتالوں میں پھیلنے والی بیماریوں سے منسلک ہوتے ہیں۔
کینڈیڈا فنگس جو منہ میں پھپھوندی یا تھرش پیدا کر سکتی ہے۔
ہرپیز سمپلیکس وائرس جو نزلہ، زخم کا باعث بنتا ہے اور ٹوتھ برش پر 48 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔
ٹوائلٹ فلش اور ٹوتھ برش ایک خطرناک تعلقتحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جب ہم ٹوائلٹ فلش کرتے ہیں تو تقریباً 1.
اگر آپ کا ٹوتھ برش قریبی جگہ پر رکھا ہوا ہے تو یہ ذرات اس پر بیٹھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نہانا صبح بہتر یا رات کو، یا ایک اور کام بھی ضروری؟
اسی لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ فلش سے پہلے ٹوائلٹ (کموڈ) کا ڈھکن بند کرلیا کریں۔ ٹوتھ برش کو ٹوائلٹ سے دور رکھیں۔
ٹوتھ برش صاف رکھنے کے طریقےاستعمال کے بعد اچھی طرح پانی سے دھونا، کھلی جگہ پر سیدھا کھڑا کر کے خشک کرنا (ڈھکن یا بند ڈبے میں رکھنے سے جراثیم بڑھ سکتے ہیں)، ہر 3 ماہ بعد نیا ٹوتھ برش استعمال کرنا، ماؤتھ واش میں 5-10 منٹ تک برش کو بھگو کر رکھنا خاص طور پر کلورہیکسڈین (0.12 فیصد) یا اسیٹل پائریڈینیئم کلورائیڈ (0.05 فیصد) والے ماؤتھ واشز۔ سرکہ کا محلول (ایک فیصد) مؤثر ہے مگر ذائقے کی خرابی کا خطرہ ہوتا ہے۔ ماکرو ویو میں سینیٹائز کرنا مؤثر ثابت ہوا ہے مگر برسلز خراب ہونے کا خطرہ بھی موجود ہے۔
کیا سب کے لیے خطرہ ہے؟نہیں، عام صحت مند افراد کے لیے یہ خطرہ محدود ہے۔ تاہم کمزور مدافعتی نظام والے افراد، بوڑھوں یا بچوں کے لیے یہ جراثیم کسی انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں خاص طور پر جب کچھ بیکٹیریا اینٹی بایوٹک کے خلاف مزاحمت رکھتے ہوں۔
نئی تحقیق: پروبائیوٹک ٹوتھ پیسٹکچھ ماہرین اب ایسے ٹوتھ پیسٹ پر تحقیق کر رہے ہیں جو فائدہ مند بیکٹیریا کو فروغ دیتے ہیں جیسے اسٹریپٹوکوکس سیلی ویریئس یا لیمو سی لیکٹو بیسیلس ریوٹری جو نقصان دہ بیکٹیریا کا مقابلہ کر کے دانتوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
مارک کیون زن کہتے ہیں کہ مستقبل میں پروبائیوٹک ٹوتھ پیسٹ یا بایوایکٹیو برسلز سے ٹوتھ برش خطرے کی بجائے تحفظ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ اس حوالے سے مزید تحقیق درکار ہے۔
ٹوتھ برش کب بدل لینا چاہیے؟اگر آپ کا ٹوتھ برش 3 ماہ سے پرانا ہے، برسلز خراب یا بکھرے ہوئے ہیں، ٹوائلٹ کے قریب رکھا ہے یا اگر آپ بیمار رہے ہیں تو نیا ٹوتھ برش لینا بہتر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹوتھ برش ٹوتھ برش پر جراثیم جراثیمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹوتھ برش ٹوتھ برش پر جراثیم ٹوتھ برش پر کرتے ہیں سکتے ہیں ہوتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
غزہ کی بحالی میں خواتین اور لڑکیوں کا کردار مرکزی ہونا چاہیے، یو این ویمن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ کی بحالی میں خواتین اور لڑکیوں کا مرکزی کردار یقینی بنائے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے اداروں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں 'یو این ویمن' کے امدادی شعبے کی سربراہ صوفیہ کالٹورپ نے زور دیا ہے کہ غزہ کی بحالی کا آغاز ان خواتین اور لڑکیوں سے ہونا چاہیے جنہوں نے جنگ، قحط اور نقل مکانی کے دوران غیرمعمولی ہمت کا مظاہرہ کیا۔
Tweet URL'یو این ویمن' جنگ بندی کے آغاز سے اب تک غزہ بھر میں خواتین اور لڑکیوں سے روزانہ رابطے میں ہے جہاں ماند امیدوں، شدید تھکن اور خاموش طاقت کی غیرمعمولی داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔
(جاری ہے)
بہت سی خواتین کے لیے مہینوں بعد سکون سے آرام کرنے، اپنا علاج کروانے اور تحفظ محسوس کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔صوفیہ کالٹورپ نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں اس جنگ بندی کو ایک نازک، طویل انتظار اور مشکل سے حاصل کی گئی امید کا لمحہ سمجھتی ہیں۔ جنگ کے اثرات اب بھی باقی ہیں۔ گزشتہ دو برس کے دوران غزہ میں ہر گھنٹے تقریباً دو خواتین اور لڑکیاں ہلاک ہوئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس تنازع میں کس قدر بڑے پیمانے پر انسانی نقصان ہوا ہے۔
'امید کافی نہیں'جنگ بندی کے بعد غزہ میں خوراک، ادویات اور پانی کی فراہمی شروع ہو گئی ہے جو تاحال محدود ہے۔ صوفیہ کالٹورپ کا کہنا ہے کہ صرف امید کافی نہیں۔ اگرچہ جنگ بندی نے لڑائی کو روک دیا ہے لیکن بحران اب بھی برقرار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کو ترجیح نہ دی گئی اور خواتین کی امدادی تنظیموں کو مدد، بحالی اور تعمیرنو کے عمل میں شامل نہ کیا گیا تو خواتین غزہ کے مستقبل سے مکمل طور پر خارج ہو جائیں گی۔
غیر معمولی ضروریاتغزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائی امداد درکار ہے جبکہ تقریباً 250,000 کو ہنگامی بنیاد پر غذائیت کی ضرورت ہے۔ علاقے میں خواتین اور لڑکیوں کی امدادی ضروریات غیر معمولی سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
دوران جنگ غزہ میں بہت سی خواتین کم از کم چار مرتبہ بے گھر ہو چکی ہیں اور سرد موسم قریب آنے پر بے شمار خاندانوں کو مناسب پناہ گاہ میسر نہیں۔
غزہ میں ہر سات میں سے ایک گھر کی سربراہی اب خاتون کے ہاتھ میں ہے۔ ان خواتین کو اپنے بچوں کو خوراک فراہم کرنے، صحت کی سہولیات تک رسائی، روزگار کی بحالی اور سب کچھ کھونے کے بعد استحکام واپس لانے کے لیے براہ راست امداد درکار ہے۔
مضبوط معاشرے کی بنیاد'یو این ویمن' نے ایک دہائی سے غزہ میں خواتین کی قیادت میں کام کرنے والی اور حقوق نسواں کی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری قائم رکھی ہے۔
ان تنظیموں نے مشکل ترین ایام میں بھی نگہداشت، تحفظ اور امید فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور نہ صرف تنوروں، شفا خانوں اور سکولوں کی تعمیر بلکہ اپنے علاقے میں امن کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ خواتین پر خرچ کیا گیا ہر ڈالر ان کے پورے علاقے کے لیے آٹھ ڈالر کا فائدہ لاتا ہے۔ صوفیہ کالٹورپ کا کہنا ہے کہ خواتین تک انسانی امداد پہنچنا ہی کافی نہیں بلکہ اس عمل میں ان کی قیادت اور شمولیت بھی ضروری ہے۔
'یو این ویمن' نے غزہ تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کو مکمل طور پر برقرار رکھیں اور رکن ممالک امدادی وسائل میں فوری اضافہ کریں۔