ہم اسرائیل کیساتھ امن معاہدے کے خواہاں نہیں، بیروت
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم کے اس دعوے کے برعکس کہ لبنانی حکومت تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنیکی کوشش میں ہے، لبنانی ڈپٹی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ لبنان نے قابض صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی کوشش کبھی نہیں کی اسلام ٹائمز۔ لبنان کے نائب وزیر اعظم طارق میتری (Tarek Mitri) نے اعلان کیا ہے کہ ماہ مارچ میں قابض صیہونی رژیم نے ثالثوں کے ذریعے بیروت سے سیاسی مذاکرات کی درخواست کی تھی لیکن لبنان نے اسے یکسر مسترد کر دیا تھا۔ المیادین کے ساتھ انٹرویو میں طارق میتری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے بھی ایسی ہی ثالثی کی تجویز پیش کی تھی اور ہمارا خیال تھا کہ امریکی کوششوں سے، معاہدے کی پاسداری کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا!
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے امریکی ایلچی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ جسے لبنان نے قبول کیا تھا، لبنانی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتا ہے.
اپنی گفتگو کے آخر میں طارق میتری نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ لبنان کا اصرار ہے کہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات، فوجی کمانڈروں کے درمیان ہوں کیونکہ سیاسی سطح پر مذاکرات، بیروت کے لئے کوئی آپشن نہیں اور شاید یہ ہی مسئلہ اسرائیل کو پریشان کرتا ہے اور اسی لئے وہ اپنے حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی رژیم طارق میتری کہ لبنان
پڑھیں:
یوکرین کا سمندری راستہ بند، روس یورپ کیساتھ جنگ نہیں چاہتا: صدر پیوٹن
کریمیا (ویب ڈیسک) روسی صدر پیوٹن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس یورپ کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا ، اگر یوکرین روسی جہازوں پر حملے جاری رکھے گاتوہم اس کا سمندری راستہ بند کر دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین اقتصادی یا جنگی معاملات کی فکر نہیں کر رہا،بس پیسوں کے لیے بھیک مانگ رہا ہے، روس یوکرین میں محتاط کارروائیاں کر رہا ہے؛ یہ کوئی عام جنگ نہیں، روس یوکرینی بندرگاہوں اور وہاں داخل ہونے والے جہازوں پر حملے تیز کرے گا، روس یورپی ممالک کو مذاکرات میں واپس آنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے، کچھ ممالک اپنی طاقت کا استعمال کر کے دوسروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں، مغربی ممالک ناکام ہو رہے ہیں اور وہ ہمیشہ ناکام رہیں گے، قومی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے خودمختار اقتصادی پالیسی پر جاری رکھیں گے، تین سال کے دوران چین کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ ہوا، روس میں مہنگائی کم ہو رہی ہے،دسمبر کے آخر میں شرح 6 فیصد پر آئے گی۔