اسرائیل نے نابلس میں مزید 70 ہزار مربع میٹر فلسطینی زمین پر قبضہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نابلس: قابض اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے نابلس گورنریٹ میں 70 ہزار مربع میٹر سے زائد فلسطینی زمین ضبط کرلی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلسطینی نوآبادیات اور دیوار مزاحمتی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ اسرائیلی فوج نے متعدد فلسطینی دیہاتوں کی زمین پر فوجی و سیکورٹی قبضے کے احکامات جاری کیے ہیں، جس کا مقصد علاقے میں واقع یہودی بستی ایلی کے گرد ایک بفر زون قائم کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکام نے زمین ضبطی کا حکم اس وقت جاری کیا جب عوامی اعتراضات جمع کرانے کی مدت ختم ہوچکی تھی، جو صرف ایک ہفتے تک محدود تھی، سن 2025 کے آغاز سے اب تک اسرائیل مغربی کنارے پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے 53 فوجی قبضے کے احکامات جاری کرچکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 1967 سے اسرائیل مغربی کنارے میں 710 بستیاں اور فوجی چوکیوں کی تعمیر کرچکا ہے، یعنی اوسطاً ہر 8 مربع کلومیٹر پر ایک بستی قائم کی گئی۔
واضح رہےکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اسرائیلی آبادکاری کو بین الاقوامی قانون کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیتی ہے، اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی توسیع پسندانہ اقدامات دو ریاستی حل کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
گزشتہ سال جولائی میں عالمی عدالت انصاف نے اپنی مشاورتی رائے میں اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام اسرائیلی آبادکاروں کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے ہفتے کے اختتام پر مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق، رام اللہ میں ایک 37 سالہ شخص کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
مقامی حکام کے مطابق، غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 1,051 فلسطینی شہید، 10,300 زخمی، اور 20,000 سے زائد گرفتار ہوچکے ہیں، جن میں 1,600 بچے بھی شامل ہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنرل اسمبلی اقوام متحدہ: اسرائیلی افواج فلسطینی علاقوں سے نکل جائے، قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کو ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق قرارداد ’’فلسطین کے سوال کے پرامن حل‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی، جس کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا، 11 نے مخالفت کی اور 11 نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
قرارداد میں مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے تمام اہم معاملات پر قابلِ اعتماد مذاکرات فوری طور پر شروع کرنے اور ماسکو میں ایک بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرے، غیر قانونی قبضہ ختم کرے، نئی آبادکاری روکے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام یہودی آبادکاروں کو نکالے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ غزہ میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی کو مسترد کیا جاتا ہے، اور غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت متحد کیا جانا چاہیے۔
مزید کہا گیا کہ اسرائیل کو 1967 سے قبضے میں لیے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے انخلا کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام اپنے بنیادی حق—حقِ خود ارادیت—کا استعمال کر سکیں۔
پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ اسامہ افتخار احمد نے بحث کے دوران کہا کہ دنیا کو اپنے وعدوں کو عمل میں تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی، خود مختاری، امن اور انصاف کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں سیزفائر کا مکمل نفاذ، اسرائیلی فوج کا انخلا، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی اور غزہ کی فوری تعمیرِ نو ناگزیر ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں کی کوئی جبری تبدیلی، تقسیم، الحاق یا جبری بے دخلی قابلِ قبول نہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صرف ایک سیاسی راستہ ہی پائیدار امن لا سکتا ہے — یعنی 1967 کی سرحدوں پر ایک خودمختار، مکمل، آزاد اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (القدس الشریف) ہو۔