اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) گیارھویں قومی مالیاتی کمشن کے پہلے اجلاس میں مختلف مالیاتی امور پر ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ ورکنگ گروپ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹس این ایف سی میں دیں گے، ان ورکنگ گروپ میں قومی مالیاتی وسائل کی عمودی اور صوبوں کے درمیان متوازی تقسیم، ابادی، پسماندگی، ریوینیو جنریشن سمیت مختلف عوامل پر تقسیم کی بنیاد سابق فاٹا کے علاقوں کو مالیاتی ڈھانچے میں شامل کرنے، کے ورکنگ گروپ ہوں گے، ان ورکنگ گروپ کی تعداد چھ یا سات ہوگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں گیارہویں قومی مالیاتی کمشن کا اجلاس ہوا جس میں سندھ اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ بطور صوبائی وزیر خزانہ شریک ہوئے جب کہ پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے خزانہ اور پرائیوٹ ممبران اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے اپنی مالی صورتحال پر بریفنگ دی گئی جب کہ اجلاس میں چاروں صوبوں نے بھی اپنی مالی پوزیشن پر بریفنگ دی اور مختلف امور پر موقف پیش کیا، بجلی اور گیس کی رائلٹی کے امور پر بھی وفاق اور صوبوں نے موقف پیش کئے گئے ،،این ایف سی کے پہلے با ضابطہ اجلاس سے قبل بہت تجاویز منظر عام پر اتی رہی ہیں، جس میں قابل تقسیم محاصل کی تقسیم کے فارمولا کو از سر نو ترتیب دینے کی بات بھی کی گئی ہے، وفاق کا شئیر بڑھانے کی تجویز بھی منظر عام پر ائی تھی، اس وقت این ایف سی ایوارڈ کے مطابق وفاق کو 42.
5
فیصد اور صوبوں کو 57.5 فیصد حصہ جاتا ہے۔ صوبوں کو جانے والے حصے میں سے آبادی کی بنیاد پر 82 فیصد غربت کی بنیاد پر 10 یا تین فیصد جنریشن کی بنیاد پر پانچ فیصد اور انورس پاپولیشن ڈینسٹی کی بنیاد پر 2.7 فیصد حصہ تقسیم ہوتا ہے، بلوچستان کو 9.09 فی صدکے پی کے کو 14.62فیصد، سندھ کو 24.55 فیصد اور پنجاب کو 51.74 فیصد حصہ ملتا ہے، اس متوازی تقسیم کے عوامل کے ویٹیج میں رد و بدل کی تجا ویز موجود ہیں،، یہ تجویز ہے کہ قابل تقسیم محاصل سے دہشتگردی کے خلاف جنگ، واٹرسکیورٹی، سول ارمڈ فورسز اور ازاد کشمیر وگلگت بلتستان کے گرانٹس کے لیے ڈھائی فیصد کٹوتی کی جائے ، جس کے بعد ساڑھے 57 فیصد صوبوں اور ساڑھے 42 فیصد وفاق کو ملے گا۔دوسری تجویز کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ہائر ایجوکیشن کمشن کے اخراجات قابل تقسیم محاصل سے پہلے نکال لیے جائیں جس سے 2030ء تک وفاق کے وسائل میں 11 سے 12 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ صوبوں کے درمیان این ایف سی کی تقسیم میں آبادی کا وزن کم کرکے ریونیو جنریشن اور متعدد دوسرے جیسے عوامل کو بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے وفاق نے صوبوں سے اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں جس پر سندھ نے تفصیلات دینے سے انکار کردیا، صوبوں کے فنڈز میں کٹوتی کی بات نہیں ہوئی مگر ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں کا 5 فیصد صوبوں کو دینے کی مخالفت کی۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے وفاقی مالی معاملات پر بریفنگ دی گئی، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ گروپس بنیں گے جو مالیاتی امور کو لے کر آگے بڑھیں گے۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الگ الگ گروپس بنانے کی تجویز ہے جو مختلف امور کو طے کرے گا۔ بہت اچھے ماحول میں اجلاس ہوا، کسی پر دباؤ نہیں ڈالا گیا، سب کی بات سنی گئی، تمام نے اتفاق کیا کہ معاملات کو مل کر آگے لے کر چلیں گے۔ صوبوں کے حصے میں کمی کی کوئی بات نہیں ہو ئی، کے پی کے کی طرف سے ایف سی اجلاس میں صوبے میں دہشگردی کے خاتمے کے لیے حصہ ایک فیصد سے بڑھا کر تین فیصد کرنے۔ این ایف سی ایوارڈ کے لئے ماہانہ شیڈول بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکرٹری صاحبان اور دیگر ارکان کا 11 ویں نیشنل فنانس کمشن کے افتتاحی اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا یہ اجلاس جلد از جلد ہو، صوبوں نے بھی اس آئینی ذمہ داری کو بروقت ادا کرنے کا بھرپور ارادہ ظاہر کیا، پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث یہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا، این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں اور خدشات کا بہترین حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے، ہم یہاں کھلے ذہن اور بغیر کسی تعصب کے موجود ہیں، ہماری پہلی ترجیح ایک دوسرے کی بات سننا ہے، وفاقی حکومت یہاں صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے، مجھے امید ہے کہ صوبے بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعمیری تعاون کے جذبے سے آگے بڑھیں گے۔ صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے، یہ ہمارے مشترکہ عزم اور قومی مفاد میں مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے، صوبوں کی جانب سے لازمی سرپلسز کے حصول اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر تعاون قابلِ تحسین ہے، اس سال ملک کو بھارت کی جانب سے غیر معمولی خطرات اور شدید سیلابوں جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا،ان کٹھن حالات میں ہم ایک مضبوط وفاق کی صورت میں متحد کھڑے رہے، یہی وہ جذبہ ہے جسے ہم 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے عمل میں بھی برقرار دیکھنا چاہتے ہیں۔ این ایف سی کا کردار ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم، مالیاتی استحکام اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بھی این ایف سی میں شرکت کی۔ آئندہ اجلاس جنوری میں ہو گا ۔ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل فنانس کمشن کا اجلاس وزیر خزانہ کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ این ایف سی کی میٹنگ منعقد کرنے پر وفاقی حکومت کی تعریف کی وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر خزانہ کے اس مؤقف سے اتفاق کیا کہ 11 ویں ایف ایف سی کا اتفاق رائے سے ہونا ۔وزیراعلیٰ کے پی کے وفاقی حکومت کی طرف سے این ایف سی کمشن کے اجلاس کی تعریف کی اور کہا کہ مضبوط وفاق اور صوبے متحد اور مضبوط پاکستان کی ضمانت ہیں، انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کے پی کے کے عوام کی قربانیوں کو بیان کیا اور کہا کہ بدقسمتی سے دہشت گردی پھر سرگرم عمل ہے،کے پی کے کے وزیراعلیٰ نے توقع ظاہر کی کہ گیارہویں این ایف سی کمشن میں ساتویں این ایف سی کے بعد پیدا ہونے والے بعض سقوم کو دور کیا جائے گا اور کے پی کے کے مدغم شدہ اضلاع کے امور اور آبادی کو شامل کیا جائے گا اور صوبے حصے میں اضافہ کیا جائے گا۔ پنجاب کے وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع نے اپنے ریمارکس میں این ایف سی کے انعقاد کی تعریف کی۔ انہوں نے اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سب کو اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے انتھک کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کی اہمیت زور دیا۔ بلوچستان کے وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی وزیراعظم اور وفاقی وزیر خزانہ کے خیالات کی تائید کی اور کہا کہ بلوچستان کے وزیراعلی نے ہدایت کی ہے کہ اتفاق رائے ہونا چاہیے بلوچستان نے وفاق اور صوبوں سے تعاون کیا ہے اور اگے بڑھنے کے لیے بھی بلوچستان تعاون اور اتفاق رائے کے راستے پر چلے گا۔ اجلاس میں صوبوں کی طرف سے اپنی اپنی پریزنٹیشن دی گئی اور وفاقی حکومت کی طرف سے مالی پوزیشن اور ترجیحات کے بارے میں بتایا گیا اجلاس میں این ایف سی کے ائندہ اجلاسوں کی ٹائم لائن پر بھی بات چیت ہوئی۔ اجلاس میں تکنیکی سب گروپس کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا جو این ایف سی اسی دن کہ مقصد کے تحت مختلف امور پر کام کریں گے۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پی کے م یں فاٹا کے ضم شدہ اضلا ع اور قابل تقسیم حاصل کے پول میں اس کے شیئر کے بارے میں بھی سب گروپ بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
ایف سی کے
وفاقی حکومت
کی بنیاد پر
ورکنگ گروپ
اتفاق رائے
مختلف امور
اور کہا کہ
کی جانب سے
اتفاق کیا
اجلاس میں
اور صوبوں
کی طرف سے
صوبوں کے
کے پی کے
جائے گا
کے وزیر
کمشن کے
کی بات
کے لیے
پڑھیں:
گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس کل ہو گا
ویب ڈیسک : گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس کل ہو گا، جس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا۔
این ایف سی کا اجلاس وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں ہو گا۔وزارتِ خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور پرائیوٹ ممبران شرکت کریں گے۔
وفاقی سیکریٹری خزانہ مرکزی حکومت کی مالی صورتِ حال پر بریفنگ دیں گے۔وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اجلاس میں این ایف سی ایوارڈ طے کرنے کے لیے آئندہ اجلاسوں کا شیڈول اور ٹائم لائنز طے ہوں گی۔یجنڈے کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزارتِ خزانہ کی جانب سے اپنی مالی صورتِ حال پر بریفنگ دی جائے گی۔
پاکستان کا انسانی بنیادوں پر اقوام متحدہ کےکنٹینرز کیلئے طورخم اور چمن بارڈرکھولنےکا فیصلہ
گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کے ایجنڈے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں چاروں صوبے بھی 10، 10 منٹ کے لیے اپنی مالی پوزیشن پر بریفنگ دیں گے۔وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اجلاس میں صوبوں کی بات سنیں گے، اپنی صورتِ حال صوبوں کے سامنے رکھیں گے، اجلاس میں پاکستان فرسٹ کے جذبے سے بیٹھیں گے۔