ایران میں موساد کے جاسوسوں کی پھانسی کا عالمی سائبر صارفین کیجانب سے خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
بدنام زمانہ اسرائیلی انٹیلجنس ایجنسی کے جاسوسوں کی سزائے موت پر مقدس ایرانی شہر قم میں گذشتہ روز ہونیوالے عملدرآمد کا سائبر صارفین نے بڑھ چڑھ کر خیرمقدم کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی سائبر صارفین نے، انسانی حقوق کی برملاء خلاف ورزیوں کی مرتکب ہونے والی قابض و سفاک صیہونی رژیم کے لئے اپنے ہی ملک و قوم سے غداری کرنے والے اسرائیلی جاسوسوں کی سزائے موت پر عملدرآمد کو "صحیح"، "مناسب" اور "مستحق" سزا قرار دیتے ہوئے تمام اسرائیلی جاسوسوں کے لئے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ صوبہ قم کے چیف جسٹس و سربراہ جوڈیشل کونسل سید کاظم موسوی کے مطابق، ہفتے کے روز پھانسی پر لٹکائے گئے اسرائیلی جاسوس کے خلاف، موساد کے انٹیلیجنس افسر کے ساتھ انٹیلیجنس تعاون، موساد کے لئے جاسوسی اور اسرائیلی جاسوس تنظیموں کو حساس معلومات ارسال کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔
اس حوالے سے اپنے دلچسپ تبصروں میں عالمی سائبر صارفین کا لکھنا ہے: ایسا لگتا ہے کہ ہر جگہ موساد کے ان ایجنٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے - ایک ایسی رژیم جو جاسوسوں کو استعمال کرنے پر مجبور ہے اور حتی ان جاسوسوں کو اپنے دوست ممالک کی جاسوسی پر بھی لگاتی اور اچھی طرح سے جانتی ہے کہ اس کا مستقبل بہت جلد بند گلی میں پہنچنے والا ہے
شاباش ایران۔ امید ہے کہ آپ ملک کو جاسوسوں سے پاک کرتے رہیں گے آج موساد کے لئے ایک افسوسناک دن ہے۔ اس جعلی رژیم کا پرچم سرنگوں ہو جانا چاہیئے۔
صہیونی رژیم کو، حماس کی جانب سے جہنم بھیجے گئے اپنے فوجیوں کی تعداد کا اعلان کرنا بھول ہی گیا ہے۔ ان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان بھی ہنوز واضح نہیں۔ وہ مستحق تھا۔ ایران کو جاسوسی کرنے والے تمام لوگوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہیئے۔
شاباش ???? جاری رکھو، ان میں سے کسی کو جانے نہ دینا
شاباش ایران، شاباش!
اس شخص (جاسوس) کو فرار ہونے سے پہلے پکڑنے میں کامیاب ہونے والا ہی حقیقی ہیرو ہے۔
احترام! شاباش! تمام جاسوسوں کی نشاندہی کر کے انہیں فوری طور پر ختم کر دو۔
ایک دہشتگرد کم.
شکریہ ایران ????????
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جاسوسوں کی موساد کے کے لئے
پڑھیں:
اسرائیلی ڈرون حملہ:غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی ڈرون حملے میں غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق خان یونس میں ہونے والے اسرائیلی ڈرون حملے نے محمود وادی نامی نوجوان کی زندگی چھین لی جو تباہ شدہ بستیوں کی تصویروں اور ڈاکومنٹریز کے ذریعے حقیقت کا وہ رخ دکھا رہا تھا جسے اسرائیلی ریاست مسلسل چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
محمود وادی کی زندگی کسی بھی نوجوان فلسطینی کی طرح عام انداز میں شروع ہوئی تھی۔ اس کا شوق شادیوں کی فوٹوگرافی تھا۔ وہ اپنے کیمرے کے ذریعے مسکراہٹیں قید کرتا، خوشیوں کو محفوظ کرتا اور لوگوں کے خاص لمحات کو یادگار بناتا تھا۔
اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد غزہ کی گلیاں جب ملبے کے ڈھیر میں بدلنے لگیں، معصوم بچوں کے جسم ملبے کے نیچے سے برآمد ہونے لگے اور پوری کی پوری آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا تو محمود نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے شہر کی چیخوں اور بربادی کی گواہی محفوظ کرے گا تاکہ دنیا جان سکے کہ غزہ پر کیا بیت رہی ہے۔
اپنے محدود وسائل کے باوجود محمود نے ڈرون کی مدد سے تباہ شدہ بستیوں کی تصویریں اور ویڈیوز بنانا شروع کیں۔ اس نے القدس کے نام سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا اور وہاں وہ تمام مناظر شیئر کیے جنہیں اسرائیل مسلسل دنیا سے چھپانا چاہتا تھا۔
محمود کی ویڈیوز میں وہ گلیاں تھیں جہاں کبھی زندگی دوڑتی تھی، وہ اسکول تھے جن میں بچوں کی ہنسی گونجتی تھی اور وہ مارکیٹیں تھیں جو اب راکھ کے ڈھیر میں بدل چکی ہیں اور صیہونی حکومت کو یہی سچ برداشت نہ ہوا۔
خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون نے محمود کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک اور تباہ شدہ محلے کی حالت ریکارڈ کر رہا تھا۔ حملہ اتنا اچانک تھا کہ اسے بچنے کا کوئی موقع نہیں ملا۔ اس کا کیمرہ، اس کا ڈرون اور اس کا جسم ایک ہی لمحے میں خاموش ہو گئے ۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 250 سے زائد صحافی، فوٹوگرافر اور میڈیا ورکر اسرائیلی حملوں میں شہید کیے جا چکے ہیں۔ درجنوں صحافی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
قابض ریاست اسرائیل ہر اُس آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے جو غزہ کی اصل تصویر دنیا تک پہنچانے کی ہمت کرتی ہے۔