پاکستان نے ایران کیساتھ نیا بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کروا دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے، بارٹر ٹریڈ کے لین دین کا دورانیہ 90 روز سے بڑھا کر 120روز کر دیا گیا ہے۔ مخصوص اشیا کی فہرست کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرز کیساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے، ان اقدامات سے بارٹر ٹریڈ میکانزم کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت تجارت نے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایران سمیت تین ممالک کیساتھ بارٹر ٹریڈ کیلئے مختلف شرائط کو نرم کر دیا گیا ہے، برآمد سے قبل لازمی درآمد کی شرط نرم کرکے بیک وقت درآمد و برآمد کی اجازت ہو گی۔ نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے، بارٹر ٹریڈ کے لین دین کا دورانیہ 90 روز سے بڑھا کر 120روز کر دیا گیا ہے۔ مخصوص اشیا کی فہرست کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرز کیساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے، ان اقدامات سے بارٹر ٹریڈ میکانزم کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنایا جا سکے گا۔
پاکستان نے جون 2023 میں ایران، افغانستان اور روس کیساتھ بارٹر ٹریڈ میکانزم نافذ کیا تھا۔ میکانزم کے نفاذ کے بعد اس پر عملدرآمد میں متعدد مسائل سامنے آئے تھے۔ بزنس گروپس اور سٹیک ہولڈرز نے مختلف مشکلات کی نشاندہی کی تھی، ان میں منظور شدہ اور غیرمنظور شدہ مصنوعات پر قدغن کی نشاندہی کی گئی تھی۔ درآمد و برآمد کیلئے انتہائی محدود اشیا کی فہرست کے مسئلے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق بیرون ملک پاکستانی مشنز سے معاہدوں کی تصدیق کی شرط کو نرم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ برآمدات سے قبل لازمی درآمد کی شرط کی مشکلات کی نشاندہی کی گئی تھی۔
کسٹمز کی منظوری کے 90 روز کے اندر کھاتوں کے تصفیے کی پابندی کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ان رکاوٹوں نے تجارتی سرگرمیوں کو سست اور کاروبار کیلئے مشکلات پیدا کردی تھیں۔ ان مسائل کے حل کیلئے وزارت تجارت نے سرکاری اور نجی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی تھی، جس میں سٹیٹ بینک، وزارت خارجہ، ایف بی آر، پاکستان سنگل ونڈو کیساتھ وسیع مشاورت کی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی نشاندہی کی گئی تھی بارٹر ٹریڈ میکانزم کر دیا گیا ہے
پڑھیں:
دوطرفہ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بارڈر پر کسٹم ڈیوٹی کی سخت نگرانی یقینی بنائی جائے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت کسٹم ڈیوٹی اور تجارتی شعبے میں اصلاحات کے لیے قائم ذیلی ورکنگ گروپ کی سفارشات کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملکی صنعتی پیداوار، برآمدات میں اضافے اور تجارتی عمل میں شفافیت سے متعلق اہم تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مقامی صنعت و تجارت کے فروغ اور عوام کے لیے صنعتی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں کمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ دہائیوں سے ریسرچ اور تربیت کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: ایڈز سے پاک پاکستان کے لیے متحد ہونا ہوگا، ایڈز کے عالمی دن پر وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ برآمدات اور درآمدات سے متعلق تمام پالیسی سفارشات درست، قابلِ تصدیق اور حقیقت پر مبنی اعدادوشمار کی بنیاد پر تیار کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی منظور کردہ قومی ٹیرف پالیسی ایک ’انقلابی قدم‘ ہے جو ملکی صنعت کو ترقی دینے، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے اور عالمی منڈی میں مسابقت بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
Islamabad: Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif chairs meeting on the briefing by Working Group on reforms in Custom, Tariff and Trade Sector, December 3, 2025.@CMShehbaz pic.twitter.com/ZpGh2TzyLq
— Media Talk (@mediatalk922) December 3, 2025
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دو طرفہ اور ٹرانزٹ تجارت کے لیے بارڈر پر کسٹم ڈیوٹی کی سخت نگرانی یقینی بنائی جائے، تاکہ غیر ضروری رساؤ اور مالی نقصانات کو روکا جا سکے۔
ذیلی ورکنگ گروپ کے نمائندگان، جن میں محمد علی ٹبہ اور دیگر کاروباری رہنما شامل تھے، نے وزیراعظم کو کسٹم اور ٹیکس وصولی سے متعلق مسائل اور تجاویز پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ورکنگ گروپ نے بتایا کہ پائیدار، برآمدات پر مبنی معاشی ترقی سرمایہ کاری، پیداواری صلاحیت کے اضافے، حکومتی سرپرستی اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے ہی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: آذربائیجان کے صدر سے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات
وزیراعظم نے گروپ کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے متعلقہ وزارتوں اور سرکاری اداروں کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کی خصوصی ہدایات جاری کیں۔
اجلاس میں وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، ڈاکٹر مصدق ملک، سردار اویس احمد لغاری، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، وزیر مملکت اظہر بلال کیانی، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر، چیئرمین ایس آئی ایف سی، صنعت و تجارت کے نمائندگان اور سینئر سرکاری حکام شریک ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹم ڈیوٹی وزیراعظم محمد شہباز شریف