شرائط نرم : پاکستان نے ایران افغانستان ‘ روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے افغانستان‘ ایران اور روس کے ساتھ نیا بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کرا دیا گیا۔ ان ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کیلئے مختلف شرائط کو نرم کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق برآمد سے قبل لازمی درآمد کی شرط نرم کر کے بیک وقت درآمد وبرآمد کی اجازت ہو گی۔ نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی اجازت دیدی گئی۔ بارٹر ٹریڈ کے لین دین کا دورانیہ 90 روز سے بڑھا کر 120 روز کر دیا گیا۔ مخصوص اشیاء کی فہرست کو ختم کر دیا گیا۔ اس کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرز کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے بارٹر ٹریڈ میکنزم کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنایا جا سکے گا۔ پاکستان نے جون 2023ء میں افغانستان‘ ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میکنزم نافذ کیا تھا۔ میکنزم کے نفاذ کے بعد اس پر عملدرآمد میں متعدد مسائل سامنے آئے تھے۔ بزنس گروپس اور سٹیک ہولڈرز نے مختلف مشکلات کی نشاندہی کی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بارٹر ٹریڈ دیا گیا کے ساتھ
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی کم کرانے کیلیے ایران کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251019-01-12
تہران (صباح نیوز)ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ٹیلی فونک گفتگو میں تازہ ترین علاقائی صورتحال اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ایرنی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اور تنازعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحمل سے کام لینے، تنازعات کو روکنے اور اختلافات کو بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں مسلم ممالک کے درمیان کشیدگی نہ صرف
انسانی جانوں کے ضیاع باعث ہے بلکہ پورے خطے کے استحکام کے لئے بھی خطرے کا باعث ہے۔ عراقچی نے دونوں برادر اور مسلم ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور تعمیری مذاکرات کی سہولت فراہم کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی کا بھی اعلان کیا۔ اس گفتگو میں افغانستان کے وزیر خارجہ نے تازہ ترین صورتحال کی رپورٹ فراہم کرتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان فوجی تنازعات پر مذاکرات اور امن کے راستے کو ترجیح دیتی ہے۔اس گفتگو میں دریائے ہرمند کے پانی کے حقوق کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ فریقین نے آبی وسائل کے انتظام اور ان کے ضیاع کو روکنے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان آبی معاہدوں اور تکنیکی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور ایران کے آبی حقوق کو محفوظ بنانے اور موجودہ موسم میں آبی وسائل کے بہترین استعمال کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔بات چیت کے اختتام پر فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے، سرحدی سلامتی کو برقرار رکھنے اور علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے لئے مزید رابطوں اور ہم آہنگی کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔