نیتن یاہو، ٹرمپ ٹیلیفونک رابطہ، حماس کو غیر مسلح کرنے پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
دونوں رہنماؤں کی امن معاہدے کو آگے بڑھانے پر بھی بات چیت ہوئی، بیان
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، اسرائیلی وزیراعظم دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ کو عسکریت سے پاک اور حماس کو غیرمسلح کرنے کے عزم پر تبادلہ خیال کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم دفتر کے مطابق ٹیلیفونک رابطے میں امن معاہدے کو آگے بڑھانے پر بھی بات چیت ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے وزیراعظم نیتن یاہو کو مستقبل قریب میں وائٹ ہاؤس مدعو کر لیا، اس سے پہلے ٹرمپ نے ایک بیان میں اسرائیل پر شام سے تعلقات بہتر بنانے پر بھی زور دیا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
نیتن یاہو نے اسرائیلی صدر سے کرپشن کے مقدمے میں4 معافی کی درخواست کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251201-08-24
مقبوضہ بیت المقدس(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے صدر سے درخواست کی ہے کہ انہیں برسوں سے چلنے والے کرپشن کے 4 مقدمات میں معافی دے دیں۔برطانوی خبرایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے صدر سے کرپشن کیس میں معافی کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ کیس کی فوجداری ٹرائل کی وجہ سے ان کی انتظامی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے اور اس کیس میں معافی اسرائیل کے لیے اچھی ثابت ہوگی۔وکلا نے بتایا کہ وزیراعظم کے خلاف فوجداری سماعت کی وجہ سے ملک میں تقسیم ہوگئی ہے اور قومی اتفاق رائے کے لیے کیس کا خاتمہ ضروری ہے اور اس کی وجہ سے وزیراعظم کو انتظامی ذمے داری پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔حکمران جماعت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نیتن یاہو نے کہا کہ میرے وکلا نے صدر کو کیس میں معافی کے لیے درخواست آج بھیج دی ہے اور مجھے توقع ہے کہ جو کوئی ملک کے لیے اچھا چاہتا ہے وہ اس اقدام کی حمایت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے ہفتے میں 3 دفعہ پیش ہونا پڑتا ہے جو ایک ناممکن مطالبہ ہے اور یہ کسی اور شہری کے لیے نہیں ہے جبکہ انتخابات میں بارہا کامیابی کے ذریعے عوام کا اعتماد بھی حاصل کرچکا ہوں۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر یایر لیپڈ نے کہا کہ نیتن یاہو کو اس وقت تک معافی نہیں ملنی چاہیے جب تک وہ جرم کا اعتراف نہ کرے، پچھتاوا کا اظہار اور فوری طور پر سیاست سے ریٹائر نہیں ہوتے۔ادھر اسرائیلی صدر کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کی درخواست غیرمعمولی ہے اور اس کے سنجیدہ نتائج ہیں تاہم صدر متعلقہ حکام کے مشورے کے بعد اس درخواست پر ذمہ داری اور دیانت داری سے غور کریں گے۔خیال رہے کہ اسرائیل میں طویل ترین حکمرانی کرنے والے نیتن یاہو پر رشوت لینے، فراڈ اور غبن کے دیگر الزامات ہیں تاہم وہ اس کو مسترد کر رہے ہیں۔نیتن یاہو کے خلاف گزشتہ 5 برس سے زیرسماعت کرپشن کے ٹرائل میں وکلا اور نیتن یاہو نے اعتراف جرم نہیں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں معافی صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب قانونی کارروائی مکمل ہوتی ہے اور ملزم کو سزا ہوجاتی ہے لیکن نتین یاہو کے وکلا کا مؤقف ہے کہ صدر عوامی دلچسپی کے معاملات پر مداخلت کرسکتے ہیں اور یہ معاملہ قومی اتحاد کو مضبوط کرنے اور انتشار سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔