وفاقی پولیس کا سائبر کرائم ونگ ختم، تمام افسران و اہلکار سی ٹی ڈی کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی پولیس کے سائبر کرائم ونگ کو باضابطہ طور پر ختم کرکے اس کے تمام افسران اور اہلکاروں کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ماتحت منتقل کردیا گیا ہے۔
اسی طرح اس یونٹ کے پاس موجود تمام مقدمات اور جاری انکوائریز بھی نیشنل کاؤنٹر کرائم اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سپرد کر دی گئی ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تبادلہ کیے گئے اہلکاروں کی مجموعی تعداد 22 ہے، جن میں انچارج سائبر کرائم ونگ انسپکٹر آصف خان، 3 سب انسپکٹرز، 2 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، 6 لیڈی کانسٹیبلز اور 10 مرد کانسٹیبلز شامل ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے ریکارڈ کے مطابق سائبر کرائم ونگ کے پاس مجموعی طور پر 112 شکایات زیر التوا تھیں۔ ان میں سے دو اہم مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع کرائے جا چکے تھے، بیس شکایات انکوائری کے مرحلے میں تھیں جب کہ 90 شکایات پر قانونی کارروائی جاری تھی۔ اب یہ تمام کیسز این سی سی آئی اے کے پاس منتقل ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزارت نے سائبر سیکورٹی فریم ورک میں اصلاحات شروع کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-7
اسلام آ باد (مانیٹر نگ ڈ یسک) وزارت آئی ٹی نے قومی سائبر سیکورٹی فریم ورک میں اصلاحات کا آغاز کردیا اور اس سلسلے میں ملک گیر سائبر سیکورٹی جانچ کیلیے عالمی مشاورتی ادارے کی خدمات طلب کرلی گئیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق تمام اہم اداروں کا سائبر سیکورٹی خلا کا تجزیہ ہوگا، ملکی ڈیجیٹل ڈھانچے کا جامع جائزہ عالمی بینک کے ڈیجیٹل ترقی پروگرام کے تحت ہوگا۔دستاویز میں کہا گیا کہ پاکستان میں برقی خدمات کیلیے عالمی بینک 77.73 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے، قومی سلامتی اور معاشی استحکام کیلیے اہم شعبوں کا تکنیکی معائنہ کیا جائے گا۔ سرکاری اور نجی اداروں میں سائبر خطرات اور کمزوریوں کی نشاندہی کی جائے گی، زیرو اعتماد تحفظ ماڈل اور جدید دفاعی نظام حکومتی پالیسی کا حصہ بنیں گے، نئے تحفظاتی قانون میں ذمہ داریوں، رپورٹنگ اور سخت جرمانوں کی شقیں شامل ہوں گی۔