سپریم کورٹ: فائل فوٹو 

سپریم کورٹ کے 19 افسران اور ملازمین کی خدمات وفاقی آئینی عدالت کے سپرد  کردی گئی، رجسٹرار سپریم کورٹ نے رجسٹرار آئینی عدالت کو خط لکھوا دیا۔

خط میں کہا گیا کہ ڈپٹی رجسٹرار عباس زیدی کی خدمات آئینی عدالت کے سپرد کردی گئیں، اسسٹنٹ رجسٹرار ارشاد حسین، شاہد حبیب انصاری، غلام رضا کی خدمات آئینی عدالت کے سپرد کی گئیں۔

کورٹ ایسوسی ایٹ کاشف ضیاء کی خدمات بھی آئینی عدالت کےسپرد کردی گئیں، 3 جوڈیشل اسسٹنٹ افسران اور پروٹوکول افسر فیصل ندیم کی خدمات بھی آئینی عدالت کے سپرد کردی گئیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: آئینی عدالت کے سپرد سپریم کورٹ کی خدمات

پڑھیں:

آئین ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہےکہ وہ ہر شہری کےحقِ زندگی کا تحفظ کرے اور حراستی تشدد اور قتل کو روکے: سپریم کورٹ

---فائل فوٹو 

سپریم کورٹ نے پولیس کی زیرِ حراست ملزمان پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

زیرِ حراست ملزمان پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تشدد، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک، جن میں ذاتی وقار کی پامالی شامل ہو، کسی بھی صورتِحال میں جائز نہیں، بعض اوقات پولیس کی جانب سے تشدد ماورائے عدالت قتل کا باعث بنتا ہے کیونکہ پولیس عملی طور پر استثنیٰ کے مفروضے کے تحت مبینہ مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرتی ہے۔

پولیس حراست میں ایک اور شہری کی ہلاکت، پولیس رپورٹ مسترد

کراچی پولیس حراست میں ایک اور شہری سکندر کی ہلاکت...

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس عمل کو روکنے کے لیے پولیس فورس پر ایک مؤثر، خصوصی اور بیرونی نگرانی ناگزیر ہے، زندگی کے حق کو سب سے اعلیٰ انسانی حق قرار دیا گیا ہے، آئین ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ ہر شہری کے حقِ زندگی کا تحفظ کرے اور حراستی تشدد اور قتل کو روکے، غیرقانونی حراست، گرفتاری، بربریت، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف یہ آئینی ضمانتیں بنیادی اور قانونی اصولوں کی اساس ہیں۔

سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ غیرقانونی حراست اور تشدد کسی بھی صورت میں نہ تو پسندیدہ ہیں اور نہ ہی قابلِ جواز۔ بنیادی حقوق کا اصول ایک محفوظ اور منصفانہ معاشرے کو یقینی بنانا ہے، پولیس فورس قانون کی محافظ ہے اور آئین میں درج بنیادی حقوق کے فریم ورک کو برقرار رکھنے کی پابند ہے۔ پولیس ہر شخص کی جان، آزادی اور وقار کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، قانون پر عمل کیے بغیر کسی شخص کو نقصان پہنچانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، قانون پرعمل کیے بغیر کسی شخص کو نقصان پہنچانا شفاف ٹرائل کے حق کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے، پولیس کو قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو گرفتار کرنے کا حق حاصل ہے لیکن گرفتاری آئین و قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

قصور: عدالت کے باہر پولیس کی حراست میں ملزم فائرنگ سے ہلاک

پولیس کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کے باہر فائرنگ کرنے والے دونوں ملزمان گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئینی و قانونی تقاضوں کے برخلاف گرفتاری، غیرانسانی رویہ اپنانا، ظلم یا تشدد کرنا مجرمانہ فعل ہے، غیر انسانی رویہ اپنانا، ظلم یا تشدد کرنا مجرمانہ فعل مس کنڈکٹ میں بھی شمار ہوتا ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے درخواست گزاران پنجاب پولیس کے ایک منظم ادارے کے اہلکار تھے، ان درخواست گزاران کی ملازمت کی شرائط متعلقہ پولیس قوانین اور 1975 کے قواعد کے تحت ہیں، موجودہ کیس میں زریاب خان کی غیرقانونی حراست، بدسلوکی اور تشدد کے الزامات تھے، یہ الزامات درخواست گزاران کے خلاف بطور پولیس اہلکار لگائے گئے تھے۔ درخواست گزاران نے اپنے اس فرض کی خلاف ورزی کی، درخواست گزاران کا یہ عمل اختیارات کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے 19 افسران و ملازمین کی خدمات وفاقی آئینی عدالت کے سپرد
  • قواعد نہ ہونے کے باوجود آئینی عدالت میں اعلی ترین تعیناتیوں کی منظوری، 8 سینئر عہدے تخلیق کر دیے گئے
  • ماورائے عدالت  قتل روکنے  کیلئے پولیس  کی موثر  نگرانی ناگزیر : سپریم کورٹ 
  • مودی سرکارکےخلاف جمعیت علمائےہند نےحق کی آوازبلند کردی
  • پولیس کی زیر حراست تشدد اور ماورائے عدالت قتل پر سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ
  • پولیس تشدد اور ماورائے عدالت قتل ہرگز جائز نہیں، سپریم کورٹ
  • آئین ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہےکہ وہ ہر شہری کےحقِ زندگی کا تحفظ کرے اور حراستی تشدد اور قتل کو روکے: سپریم کورٹ
  • زیرحراست شہری کو قتل کرنیوالے پولیس اہلکاروں کی سزائیں برقرار: اپیلیں خارج کر دی گئیں
  • زیر حراست ملزمان پر پولیس تشدد اور ماورائے عدالت قتل پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ