وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے متعصبانہ اور قبل از وقت بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

وزیراطلاعات نے ایکس پر جاری ایک پیغام میں واضح کیا کہ آئی سی سی نے افغان کھلاڑیوں کی ہلاکت سے متعلق دعوے کی کوئی آزادانہ تصدیق نہیں کی اور بغیر شواہد کے الزامات کو ثابت شدہ حقیقت کے طور پر پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک فضائیہ کے آپریشن میں 3 افغان کرکٹرز سمیت 8 ہلاک، کابل نے سہ ملکی سیریز سے دستبرداری کا اعلان کر دیا

پاکستان نے آئی سی سی سے فوری طور پر اپنے بیان کی درستی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین جے شاہ کے مؤقف کے اعادے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

Pakistan, a prime victim of cross-border terrorism, rejects the ICC’s selective, biased and premature comment that advances a disputed allegation, as established, that three “Afghan cricketers” died in an “airstrike”.

The ICC has cited no independent verification to substantiate…

— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) October 18, 2025

وزیراطلات کے مطابق آئی سی سی، جے شاہ اور افغان کرکٹ بورڈ کے بیانات ایک منظم مہم کا حصہ دکھائی دیتے ہیں، جس سے عالمی ادارے کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ کھیل کو سیاست سے آلودہ نہیں کیا جانا چاہیے اور آئی سی سی کو اپنی شفافیت اور غیر جانبداری فوری طور پر بحال کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: کالعدم گروپوں کی افغانستان میں موجودگی ناقابل قبول قرار، پاک افغان مذاکرات کا پہلا دور مکمل

مزید کہا گیا کہ آئی سی سی کو کسی ملک کے دباؤ میں نہیں آنا چاہیے اور غیر مصدقہ، یکطرفہ دعوؤں سے گریز کرنا چاہیے تاکہ عالمی سطح پر کھیل کے وقار کو نقصان نہ پہنچے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی سی سی افغان کرکٹرز افغانستان بمباری جے شاہ ہلاکت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان کرکٹرز افغانستان جے شاہ ہلاکت

پڑھیں:

دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے

دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 October, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


کیا کسی نے کبھی اس خیال کو اس سے زیادہ سادہ انداز میں بیان کیا ہے کہ دشمن بھی ایک شائستہ حریف کی اخلاقی قدروں کا مظہر ہونا چاہیے؟ تاریخ میں اس کی ایک لازوال مثال سکندرِ اعظم اور راجہ پورس کی مشہور ملاقات میں ملتی ہے۔ ایک سخت اور خونریز جنگ کے بعد جب سکندر نے شکست خوردہ پورس سے پوچھا کہ اس کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جائے، تو پورس نے جواب دیا: ”جس طرح ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ سے سلوک کرتا ہے”۔


سکندر اس باوقار جواب سے متاثر ہوا، اس نے نہ صرف پورس کی جان بخشی بلکہ اس کی سلطنت بھی واپس کر دی۔ دو بہادر اور اصول پسند حکمرانوں کے درمیان یہ واقعہ ہمیں اس سچائی کی یاد دلاتا ہے کہ اصل عظمت دھوکہ دہی یا فریب میں نہیں، بلکہ عزت، وقار اور شرافت میں ہے جس کے ساتھ کوئی اپنی دشمنی یا رقابت کو نبھاتا ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے دور میں یہ شرافتِ کردار مفقود دکھائی دیتی ہے۔ ہمیں اپنے خطے میں ایسے ہمسائے کا سامنا ہے جو نہ تو جنگ کے اصولوں کا احترام کرتا ہے اور نہ ہی پُرامن بقائے باہمی کے ضابطوں کو تسلیم کرتا ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
”اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ انصاف کرو، یہی تقویٰ سے قریب تر ہے۔”


(سورة المائدہ: 8)
یہ خدائی فرمان اس اخلاقی نظام کی بنیاد رکھتا ہے جس میں دشمنی بھی انسان کو عدل و انصاف سے غافل نہیں کر سکتی۔ لیکن جب ہم اپنے مشرقی پڑوسی کے رویے پر نظر ڈالتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ وہاں عدل و انصاف کی جگہ مکاری، دروغ گوئی اور جارحیت نے لے لی ہے۔
مئی 2025 کے واقعات اس حقیقت کا زندہ ثبوت ہیں۔ جب سرحدوں پر کشیدگی بڑھ کر کھلی جنگ میں تبدیل ہوئی تو بھارت کو میدانِ جنگ میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی تیاری، استقامت اور عزم نے دشمن کا غرور توڑ دیا۔ وہ ملک جو اپنے عسکری تفاخر پر نازاں تھا، جلد ہی عالمی فورمز پر جنگ بندی کی اپیلیں کرتا نظر آیا — ایک ایسا منظر جس نے اس کی اخلاقی اور عسکری کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا۔
قرآن کہتا ہے:
”بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔”
(سورة الانفال: 58)
اور مزید ارشاد ہے:
”اگر تم کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ رکھو تو ان کا معاہدہ برابری کے ساتھ ان پر پھینک دو۔ بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا”۔
یہ تعلیم ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر کوئی ہمسایہ دھوکے اور غداری کا راستہ اپنائے تو مومن کو حق حاصل ہے کہ وہ پوری دیانتداری کے ساتھ اس کا جواب دے — مگر ناانصافی کے بغیر۔


جب بھارت کو کھلی جنگ میں شرمناک شکست ہوئی تو اس نے اپنی پرانی روش اپناتے ہوئے پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کا سہارا لیا — سرحد پار دہشت گردی، پراپیگنڈا مہمات، اور عالمی میڈیا میں پاکستان کے خلاف منفی تاثر پیدا کرنے کی کوششیں۔ یہ وہ طریقے نہیں جو عزت دار قومیں اختیار کرتی ہیں؛ یہ ان کی پہچان ہیں جو اندھیرے میں وار کرتے ہیں کیونکہ وہ دن کی روشنی میں مقابلے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس، پاکستان نے ہمیشہ اپنے کردار میں ضبط اور اخلاقی وقار کو برقرار رکھا ہے۔ ہم نے کبھی بزدلانہ حربے نہیں اپنائے اور نہ ہی جارحیت پر فخر کیا۔ ہماری صبر و تحمل کو کمزوری سمجھنا نادانی ہوگی، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ امن طاقت کی غیر موجودگی نہیں، بلکہ طاقت پر قابو پانے کا نام ہے۔
پاکستان کا جواب ہمیشہ پُرسکون مگر پرعزم رہا ہے — اصولوں پر مبنی، ایمان سے منور، اور قربانی سے گُزرا ہوا۔ ہمارا یقین ہے کہ امن اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:


”اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی صلح کی طرف مائل ہو جاؤ اور اللہ پر بھروسہ رکھو۔”
(سورة الانفال: 61)
مگر جب ہمارا ضبط بزدلی سمجھا جائے، اور ہماری امن کی کوششوں کو خوف قرار دیا جائے، تو ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام ہمیں اپنے دفاع کا حکم دیتا ہے:
”اجازت دے دی گئی ان لوگوں کو جن پر ظلم کیا گیا ہے کہ وہ لڑیں، کیونکہ ان پر ظلم ہوا ہے، اور بے شک اللہ ان کی مدد پر قادر ہے۔”
(سورة الحج: 39)
لہٰذا پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ اس زبان میں جواب دے جو دشمن سمجھتا ہے — وقار کے ساتھ، فیصلہ کن انداز میں، اور عزم و ایمان کے ساتھ۔ ہماری مسلح افواج نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے، دوسروں کو ذلیل نہیں کرنا چاہتے، مگر وہ اپنی خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتہ بھی نہیں کریں گے۔ مئی کے زخم ابھی تازہ ہیں، مگر وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ضبط بھی ایک قوت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ حقیقی عظمت فتوحات میں نہیں، بلکہ ان اقدار میں ہے جو انسان جنگ کے دوران قائم رکھتا ہے۔ نبی اکرم ۖ نے جنگ میں بھی غیر جنگجوؤں کو قتل کرنے، کھیتیاں برباد کرنے اور معاہدے توڑنے سے منع فرمایا۔ اسلام نے چودہ سو سال پہلے وہ اخلاقی ضابطہ متعارف کرایا جس نے انسانیت کو جنگ کے دوران بھی وقار بخشا۔ پاکستان کا امن اور انصاف کے لیے استقامت پر مبنی مؤقف اسی اخلاقی روایت کا تسلسل ہے۔
ہم دنیا اور اپنے دشمن دونوں کو یہ واضح پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان امن چاہتا ہے، مگر ایسا امن جو انصاف اور باہمی احترام پر قائم ہو۔ ہم نہ تو جارحیت کریں گے، نہ ذلت برداشت کریں گے۔ اور اگر ہمیں جواب دینا پڑا، تو ہم وہی کریں گے جو ایمان، شرافت اور عزت کا تقاضا ہے۔
قرآن کا وعدہ ہے:
”بے شک تنگی کے ساتھ آسانی بھی ہے۔”
(سورة الشرح: 6)
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اخلاق کے بغیر فتح عارضی ہے، اور اصولوں کے بغیر طاقت خطرناک۔ سکندر اور پورس کا مکالمہ آج بھی اس لیے زندہ ہے کہ اس نے جنگ کو کردار کی آزمائش میں بدل دیا۔ ہمیں بھی اپنی جدوجہد اسی جذبے کے ساتھ کرنی ہے — کہ ہم دفاع کریں بغیر نفرت کے، لڑیں بغیر ظلم کے، اور فتح حاصل کریں بغیر غرور کے۔
نبی کریم ۖ نے فرمایا:
”طاقتور وہ نہیں جو دوسروں کو پچھاڑ دے، بلکہ وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھے۔”
(صحیح بخاری)
اللہ کرے کہ ہماری قوت ضبط میں رہے، ہمارا ایمان اٹل رہے، اور ہمارا مقصد پاکیزہ رہے — تاکہ تاریخ جب ان دنوں کو لکھے تو یہ کہے کہ پاکستان عزت کے ساتھ کھڑا رہا، طاقت میں محتاط رہا، اور مقصد میں راست باز۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک افغان کشیدگی کم کرنےکیلئے تمام وسائل استعمال کریں گے: ایرانی صدر پاکستان کا دل اسلام آباد شہید زندہ ہیں، قوم جاگتی رہے ننھی آوازیں، بڑے سوال: بچیوں کا دن، سماج کا امتحان موبائل ۔ علم کا دوست اور جدید دنیا یومِ یکجہتی و قربانی: 8 اکتوبر 2005 – ایک عظیم آزمائش اور عظیم اتحاد کی داستان اب ہم عزت کے قابل ٹھہرے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے آئی سی سی کا پاکستانی حملے میں مقامی افغان کرکٹرز کی ہلاکت کا دعویٰ مسترد کر دیا
  • افغان کرکٹرز کی ہلاکتوں کا دعویٰ مسترد‘ آئی سی سی نے بغیر تصدیق بیان دیا: پاکستان
  • تین افغان کرکٹرز کی ہلاکت کا آئی سی سی کا دعویٰ مسترد، بیانات ایک منظم مہم کا حصہ ہیں، وزیراطلاعات
  • یمن: یو این عملے کے خلاف حوثیوں کے الزامات مسترد
  • افغان کرکٹرز ہلاکت ڈاراما: دہشتگرد ’اگلی اننگ‘ نہیں کھیل پائیں گے، جواب اسی شدد سے دیا جاتا رہے گا
  • پاکستانی کارروائی ’افغان کرکٹرز کی ہلاکت کا ڈراما‘ بے نقاب، ماہرین نے اہم سوالات اٹھا دیے
  • پاکستان کا افغان طالبان کے الزامات پر ردعمل، دفترِ خارجہ نے افغان الزامات کو مسترد کر دیا
  • دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے
  • ایف بی آئی کے الزامات مسترد، ایرانی سفیر نے فیصلے کو حقائق کے منافی قرار دے دیا