data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی کی جانب سے ہٹ دھرمی جاری ہے، صہیونی ریاست نے رفح کراسنگ کھولنے سے انکار کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب مصر میں فلسطینی سفارتخانے نے اعلان کیا کہ غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح کراسنگ پیر کو دوبارہ کھول دی جائے گی۔

رفح کراسنگ ایک سرحدی گزر گاہ ہے جو غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع ہے۔

اس اعلان کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رفح کراسنگ نہیں کھلے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ رفح کراسنگ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ حماس اپنے اس وعدے پر کس حد تک عمل کرتی ہے، جس میں ہلاک یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے اور طے شدہ فریم ورک کا نفاذ شامل ہے۔

اس سے قبل قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے نے اعلان کیا تھا کہ مصر میں مقیم فلسطینیوں کو پیر سے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

سفارتخانے کے بیان میں بتایا گیا تھا کہ یہ گزرگاہ (مئی 2024 سے زیادہ تر بند رہی) اب مصر میں مقیم فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کی اجازت دے گی، بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا انسانی امداد کو بھی گزرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

تاہم اسرائیل کے تازہ بیان کے بعد یہ واضح نہیں کہ آیا یہ منصوبہ اب عمل میں آ سکے گا یا نہیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 2 سالہ تباہی کے بعد جنگ بندی کے تحت اوسطاً روزانہ 560 ٹن خوراک غزہ میں داخل ہو رہی ہے، جو اب بھی ضرورت سے بہت کم ہے۔

یہ گزرگاہ مئی 2024 میں اسرائیلی افواج کے قبضے کے بعد امداد کے لیے بند کر دی گئی تھی، تاہم 2025 کے اوائل میں عارضی جنگ بندی کے دوران مختصر وقت کے لیے دوبارہ کھولی گئی تھی۔

دو سال کی بمباری اور ناکہ بندی کے بعد غزہ میں خوراک، ادویات، رہائش اور دیگر امداد کی ضرورت شدید حد تک بڑھ چکی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

’ہتھیار نہ ڈالے تو حماس کو ختم کر دیں گے‘، ٹرمپ کی حماس کو سنگین دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے غزہ میں مسلح گروہوں اور مبینہ اسرائیلی کارندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں تو وہ حماس کے خلاف حملوں کی حمایت کریں گے، جس سے اسرائیل اور فلسطینی گروپ کے درمیان جنگ بندی ٹوٹ سکتی ہے۔

ٹرمپ کی سخت وارننگ

جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ اگر حماس غزہ میں لوگوں کو قتل کرتی رہی، جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، تو ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں رہے گا سوائے اس کے کہ ہم جا کر انہیں ختم کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں:حماس غیرمسلح ہو جائے ورنہ ہم طاقت کے ذریعے کر دیں گے، ٹرمپ کی پھر وارننگ

بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے وضاحت کی کہ امریکی افواج براہِ راست غزہ میں داخل نہیں ہوں گی۔ ان کے بقول یہ ہم نہیں ہوں گے۔ کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو بہت قریب ہیں، وہ جائیں گے اور اپنا کام بخوبی انجام دیں گے، لیکن ہماری نگرانی میں۔

ٹرمپ کا اشارہ غالباً اسرائیل کی جانب تھا، اگرچہ انہوں نے نام نہیں لیا۔

غزہ میں خونریز جھڑپیں

حالیہ دنوں میں حماس اور مقامی مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان گروہوں پر الزام ہے کہ وہ انسانی امداد لوٹتے اور اسرائیل کے لیے کام کرتے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ داخلہ نے لڑائی کے بعد ان افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جنہوں نے جھڑپوں میں حصہ نہیں لیا۔

اسرائیل کا اعتراف اور نئے تناؤ

جون میں اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے غزہ کی بعض گینگز کو اسلحہ فراہم کیا تھا تاکہ حماس کو کمزور کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا

اتوار کو اسرائیل سے منسلک ایک گروہ کے مسلح افراد نے فلسطینی صحافی صالح الجفراوی کو ہلاک کر دیا تھا۔

فلسطینی اتھارٹی کی مذمت

ادھر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے مبینہ اسرائیلی ایجنٹوں کو پھانسی دی، جسے انہوں نے ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

عباس کے دفتر کے مطابق یہ اقدام قانون اور انسانی اصولوں کے منافی ہے۔

جنگ بندی غیر یقینی

اگرچہ جنگ بندی گزشتہ ہفتے سے قائم ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے بارہا خلاف ورزیاں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی افواج روزانہ کئی فلسطینیوں کو اس بہانے نشانہ بنا رہی ہیں کہ وہ ممنوعہ علاقوں کے قریب آئے۔

اسرائیل نے غزہ کے لیے انسانی امداد پر نئی پابندیوں کی دھمکی بھی دی ہے اور رفح کراسنگ کی مکمل بحالی میں تاخیر کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ حماس صدر ٹرمپ غزہ فلسطین محمود عباس

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرنے سے انکار کردیا
  • اسرائیل کا ریکارڈ اچھا نہیں، غزہ کے لیے جدوجہد جاری رہے، ترک صدر
  • بھارت کے بعد افغانستان کی ہٹ دھرمی سامنے آ گئی، پاکستان میں کھیلنے سے انکار
  • صیہونی فورسز کا گاڑی پر حملہ، 7 بچوں، 2 خواتین سمیت 11 فلسطینی شہید
  • افغان حکمرانوں کی ہٹ دھرمی اپنے عوام کی مشکلات کیسے بڑھا رہی ہے؟
  • کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا عمران خان سے ملاقات تک سرکاری اجلاسوں میں شرکت سے انکار
  • ’ہتھیار نہ ڈالے تو حماس کو ختم کر دیں گے‘، ٹرمپ کی حماس کو سنگین دھمکی
  • غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی؛ اسرائیلی وزیراعظم کی نئی دھمکی