غزہ جنگ بندی کے مقاصد حاصل نہ ہوئے تو اسرائیل پر پابندی لگا سکتے ہیں؛ یورپی یونین
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
یورپی یونین نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگرچہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ نافذ ہو چکا لیکن ان کے خلاف پابندیوں کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالس نے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل پر پابندیوں کا امکان اب بھی برقرار ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک غزہ کے زمینی حقائق میں قطعی اور مستقل بہتری ثابت نہ ہو جائے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ نے کہا کہ جنگ بندی نے صورتحال ضرور بدلی ہے تاہم اگر غزہ میں امداد کی فراہمی اور سنگین صورت حال میں بہتری نہ آئی تو اسرائیل پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
یورپی یونین نے اسرائیل پر واضح کیا کہ جنگ بندی کے حقیقی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ، فلسطینی ریونیو کی واپسی، صحافیوں کو رپورٹنگ کی اجازت، این جی اوز کی رجسٹریشن اور کام کی آزادی جیسے اقدامات کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی سے پہلے یورپی یونین نے اسرائیل کے چند وزراء کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے، تجارتی تعلقات میں کٹوتی اور مالی پابندیوں کی تجاویز پیش کی تھیں تاہم امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باعث ان پر عمل فی الحال روک دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی شمولیت پر اعتراض، چار یورپی ممالک نے یورو وژن 2026 کا بائیکاٹ کردیا
یورو وژن 2026 کے حوالے سے بڑا تنازع سامنے آگیا ہے، جب آئرلینڈ، نیدرلینڈز، سلووینیا اور اسپین نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ سال ہونے والے میوزک مقابلے میں شرکت نہیں کریں گے۔
یہ فیصلہ اسرائیل کو مقابلے میں شامل رکھنے کے معاملے پر یورپی براڈکاسٹنگ یونین (EBU) کے فیصلے کے فوراً بعد سامنے آیا۔
EBU نے کہا تھا کہ اسرائیل کو مقابلے سے نکالنے پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوگی اور اسرائیل کو شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد کئی ممالک نے شدید ردعمل دیا۔
مذکورہ ممالک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اور گزشتہ سال کے مقابلے میں مبینہ سیاسی مداخلت اس بائیکاٹ کی بنیادی وجوہات ہیں۔
آئرلینڈ کے براڈکاسٹر RTE نے غزہ میں "انسانی بحران اور ہولناک جانی نقصان" کو وجہ قرار دیا، جبکہ نیدرلینڈز نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کی موجودگی عوامی اقدار کے خلاف ہے۔
سلووینیا نے بھی 20 ہزار شہید ہونے والے بچوں کے نام پر مقابلے سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
اسپین کے براڈکاسٹر RTVE نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مقابلے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا یورو وژن کی غیرجانبدار حیثیت کو متاثر کر رہا ہے۔
دوسری جانب جرمنی نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل کو نکالا گیا تو وہ بھی یورو وژن میں حصہ نہیں لے گا۔ اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر نمائندگی کا حق رکھتا ہے۔