فلسطینیوں کی جرمن عدالت سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: پانچ فلسطینی شہریوں نے جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے خلاف باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ برلن حکومت کے اس اقدام سے بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی سینٹر برائے آئینی و انسانی حقوق (ECCHR) نے کہا کہ یہ مقدمہ غزہ سے تعلق رکھنے والے پانچ فلسطینیوں نے دائر کیا ہے، جنہیں فلسطینی اور جرمن انسانی حقوق کی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ جب تک جرمن حکومت اسرائیل کو ایسے ہتھیار فراہم کرتی رہے گی جو غزہ میں استعمال ہوسکتے ہیں، وہ اپنے آئینی اور بین الاقوامی فرائض کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
ECCHR کے ماہرین نے زور دیا کہ جرمن حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے ، جب تک منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خطرہ موجود ہے، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔
درخواست گزاروں نے اپنے بنیادی حقِ زندگی اور جسمانی تحفظ کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ ہتھیاروں کی برآمد ان حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ اگست میں جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز کی اتحادی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں استعمال ہونے والے نئے ہتھیاروں کی منظوری عارضی طور پر روک رہی ہے ، حکومت نے اُن لائسنسوں کو منسوخ نہیں کیا جو پہلے ہی جاری ہو چکے ہیں۔
ECCHR کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے خطرات کی وارننگ کے باوجود ان ہتھیاروں کی ترسیل جاری ہے۔
ادارے کے سیکریٹری جنرل وولف گانگ کالیک نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 اکتوبر کو جنگ بندی نے وقتی طور پر جنگی کارروائیوں کو روکا ہے لیکن اسرائیلی افواج اب بھی غزہ کے مختلف حصوں میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے نے اگرچہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو عارضی طور پر روکا ہے مگر اسرائیل نے نہ اپنے حالیہ جرائم کا ازالہ کیا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کی پاسداری کی کوئی ضمانت دی ہے، ایسی صورتحال میں بین الاقوامی قوانین کے تحت جرمنی کو اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کر دینی چاہیے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی بین الاقوامی ہتھیاروں کی اسرائیل کو کی خلاف
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کا 27 ویں ترمیم پر تنقید، حکومت سے آئین کو درست کرنے کی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو واپس لے کر آئین کو درست کیا جائے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں مشاورت سے معاملات حل کرنے چاہئیں، لیکن 27 ویں ترمیم میں یہ عمل مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ ترمیم آئین کے ٹائٹل پر زخم کی مانند ہے اور سیاسی لحاظ سے اس میں بہت بونا پن نظر آتا ہے، اس میں جمہوری تقاضے پورے کیے گئے اور اتفاق رائے حاصل کیا گیا، لیکن 27 ویں ترمیم کے لیے یہ سہولیات موجود نہیں تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مراعات مخصوص شخصیات کو دی گئیں، جس سے طبقاتی فرق پیدا ہوا، تاہم مسئلہ شخصیات یا منصب کا نہیں بلکہ آئینی غلطیوں کا ہے ، جن کے تحت 18 سال قبل کے شرعی نکاح کو جنسی زیادتی کے زمرے میں شامل کیا گیا، جبکہ بچے جائز رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی تقلید کے بجائے آئین اور شریعت کی روشنی میں فیصلے کرنے چاہئیں اور آئینی غلطیوں کو فوری طور پر درست کیا جائے۔