data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن: پانچ فلسطینی شہریوں نے جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے خلاف باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ برلن حکومت کے اس اقدام سے بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی سینٹر برائے آئینی و انسانی حقوق (ECCHR)  نے کہا کہ یہ مقدمہ غزہ سے تعلق رکھنے والے پانچ فلسطینیوں نے دائر کیا ہے، جنہیں فلسطینی اور جرمن انسانی حقوق کی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  جب تک جرمن حکومت اسرائیل کو ایسے ہتھیار فراہم کرتی رہے گی جو غزہ میں استعمال ہوسکتے ہیں، وہ اپنے آئینی اور بین الاقوامی فرائض کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

ECCHR کے ماہرین نے زور دیا کہ جرمن حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے ،   جب تک منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خطرہ موجود ہے، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔

درخواست گزاروں نے اپنے بنیادی حقِ زندگی اور جسمانی تحفظ کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ ہتھیاروں کی برآمد ان حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

واضح  رہےکہ  گزشتہ اگست میں جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز کی اتحادی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں استعمال ہونے والے نئے ہتھیاروں کی منظوری عارضی طور پر روک رہی ہے ، حکومت نے اُن لائسنسوں کو منسوخ نہیں کیا جو پہلے ہی جاری ہو چکے ہیں۔

ECCHR کے مطابق  اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے خطرات کی وارننگ کے باوجود ان ہتھیاروں کی ترسیل جاری ہے۔

ادارے کے سیکریٹری جنرل وولف گانگ کالیک نے کہا کہ  اگرچہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 اکتوبر کو جنگ بندی نے وقتی طور پر جنگی کارروائیوں کو روکا ہے  لیکن اسرائیلی افواج اب بھی غزہ کے مختلف حصوں میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے نے اگرچہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو عارضی طور پر روکا ہے مگر اسرائیل نے نہ اپنے حالیہ جرائم کا ازالہ کیا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کی پاسداری کی کوئی ضمانت دی ہے،  ایسی صورتحال میں بین الاقوامی قوانین کے تحت جرمنی کو اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کر دینی چاہیے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی بین الاقوامی ہتھیاروں کی اسرائیل کو کی خلاف

پڑھیں:

سیز فائر میں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کا جنگ بندی بحالی کا نیا ڈرامہ

سیز فائر میں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کا جنگ بندی بحالی کا نیا ڈرامہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 October, 2025 سب نیوز

جارح اسرائیل نے غزہ میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیوں کے دوران درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنےکے بعد جنگ بندی بحالی کا اعلان کردیا۔

اسرائیلی فوج نے غزہ میں سرنگوں سمیت حماس کے درجنوں اہداف پر 120 راکٹ حملے کیے، اسرائیلی فوج نے حماس کا بہانہ بنا کر غزہ میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا۔

قابض فوج کی جانب سے خان یونس کے شمال مغربی علاقے میں بے گھر افراد کے خیموں اور غزہ کے نصیرات کیمپ پر بھی بمباری کی گئی۔

جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کے غزہ پر فضائی حملوں میں کل صبح سے اب تک 45 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا تاہم 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں 98 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ حملے حماس کی جانب سے ان کے اہلکاروں پر حملوں کے جواب میں کیے گئے تاہم حماس نے ان الزامات مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ اسرائیل جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔

غزہ میں 45 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے تازہ بیان جاری کیا کہ حماس کے اہداف پر فضائی حملوں کے بعد غزہ میں جنگ بندی دوبارہ نافذ کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب حماس رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ گیا جہاں وہ رواں ماہ شرم الشیخ میں طے پانے والے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کے معاملات پر مصری حکام کے ساتھ بات چیت کرے گا۔

امریکی حکام کا دورہ اسرائیل ، غزہ میں جنگ بندی فریم ورک پر بات ہوگی
ادھر امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کُشنر آج اسرائیل پہنچیں گے جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس منگل کو اسرائیل پہنچیں گے۔

رپورٹس کے مطابق تینوں امریکی حکام اپنے دورے کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے امریکی فریم ورک کو آگے بڑھایا جا سکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران میں ایک اور اسرائیلی جاسوس کو پھانسی دے دی گئی ایران میں ایک اور اسرائیلی جاسوس کو پھانسی دے دی گئی جنگ بندی معاہدہ خطرے میں، اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری اسرائیل کا رفح بارڈر بند کرنے کا اعلان، حماس نے مزید 2لاشیں واپس کردیں پاکستان مخالف پروپیگنڈا نہ کرنے پر افغان چینل شمشاد ٹی وی کی نشریات معطل غزہ جنگ بندی خطرے میں؟ امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی قطر پر حملے کے بعد ٹرمپ کو لگا اسرائیلی امریکی کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں، امریکی ایلچی کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: سی ٹی ڈی کو غیرقانونی ہتھیاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم
  • پلان تیار؛ لسٹیں مرتب ؛ سی سی ڈی کواہم ذمہ داری مل گئی
  • چائے والے ارشد خان کا شناختی کارڈ بحال، عدالت نے شہری حقوق کا تحفظ کر دیا
  • اعجاز چوہدری کی 10سال سزا کیخلاف اپیل؛ اسپیشل پراسیکیوٹر کو تیاری کیلیے مہلت دیدی گئی
  • اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، 97 فلسطینی شہید، 230 زخمی
  • غزہ میں 42 فلسطینیوں کا خون بہانے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ بحال کر دیا
  • سیز فائر میں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کا جنگ بندی بحالی کا نیا ڈرامہ
  • غزہ امن معاہدہ
  • معروف قانون دان ایس ایم ظفر کو بچھڑے 2 برس بیت گئے