یورپی یونین کا روسی گیس پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ، 2028 تک مکمل پابندی کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین نے روسی توانائی پر انحصار ختم کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے نئی قانون سازی کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت 2028 تک روسی قدرتی گیس کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی، یہ اقدام یورپی بلاک کے ری پاور ای یو (REPowerEU) منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد یورپ کو توانائی کے لحاظ سے خودمختار بنانا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی کونسل کے ترجمان نے کہاکہ نئے ضوابط روس سے پائپ لائن گیس اور مائع قدرتی گیس (LNG) کی مرحلہ وار بندش کی راہ ہموار کریں گے۔ منصوبے کے تحت روسی گیس کی درآمدات پر یکم جنوری 2026 سے پابندی لگائی جائے گی، موجودہ معاہدوں کے لیے ایک عبوری مدت دی گئی ہے۔ مختصر مدتی معاہدے جون 2026 تک برقرار رہ سکیں گے جبکہ طویل المدتی معاہدے 2028 کے آغاز تک نافذ رہیں گے۔
ڈنمارک کے وزیرِ توانائی، ماحولیات اور یوٹیلیٹیز لارس آگارڈ نے یورپی کونسل کے بیان میں کہا کہ توانائی کے لحاظ سے خودمختار یورپ ایک مضبوط اور محفوظ یورپ ہے، اگرچہ ہم نے روسی گیس اور تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے لیکن ابھی مکمل ہدف حاصل نہیں ہوا، اس لیے یہ قانون سازی ایک تاریخی سنگ میل ثابت ہوگی۔
نئے ضوابط کے مطابق یورپی ممالک کو گیس کی درآمد کے لیے دستاویزی شواہد فراہم کرنا ہوں گے تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ کوئی بھی کارگو روس سے تعلق نہیں رکھتا، ان ممالک کو، جو پہلے ہی روسی گیس سے دستبردار ہو چکے ہیں، توانائی کے متبادل ذرائع کی منصوبہ بندی جمع کرانے سے استثنیٰ حاصل ہوگا، جب کہ باقی رکن ممالک کو اپنی متبادل توانائی کی حکمتِ عملی پیش کرنا ہوگی۔
یہ معاہدہ اب یورپی پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا جہاں اس پر مزید غور کے بعد منظوری دی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو واپس بھجوایا جائے،یورپی ممالک
غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو واپس بھجوایا جائے،20 یورپی ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کردیا-بلجیئم کی وزیر برائے پناہ گزین کے مطابق 20 یورپی ممالک نے یورپی کمیشن کو لکھے گئے مشترکہ خط میں مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی رہائش پذیر افغان باشندوں کی وطن واپسی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں،،، واپسی کا یہ عمل رضاکارانہ یا زبردستی بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے طالبان سے مذاکرات بھی ہوسکتے ہیں،،،،،رپورٹ کے مطابق خط لکھنے والے ممالک میں آسٹریا، بلغاریہ، قبرص، جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لتھوانیا،لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، سلوواکیہ، سویڈن اور ناروے شامل ہیں،،، 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان واپسی کے لیے باضابطہ معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے افغان باشندوں کو ڈی پورٹ نہیں کرسکتے، ،،،،ان ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ افغانوں کی وطن واپسی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھے،،،مشترکہ خط میں تجویز کیا گیا ہےکہ مجرم یا خطرناک سمجھے جانے والے افراد کی واپسی کو ترجیح دی جانی چاہئے اور اس کے لیے یورپی کمیشن، یورپی خارجہ سروس اور شریک ممالک کے ساتھ مشترکہ مشن افغانستان بھیجا جائے-