حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری نہ کی تو اسے ختم کردیاجائےگا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کو غزہ کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کا موقع دیا جائے گا اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی تو اسے ’ ختم’ کر دیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البنیز کی میزبانی کے دوران صحافیوں سے کہا، ’ ہم نے حماس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے کہ وہ بہت اچھا برتاؤ کریں گے، وہ ٹھیک رہیں گے، وہ مہربان رہیں گے۔ اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ہم جائیں گے اور انہیں ختم کر دیں گے، اگر ضروری ہوا تو۔ وہ ختم کر دیے جائیں گے، اور انہیں یہ معلوم ہے۔’
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ روز غزہ پر ایک بار پھر وحشیانہ بمباری کی تھی جس نے تقریباً دو ہفتے قبل صدر کے توسط سے طے پانے والی نازک جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطین کے ہر غدار کا انجام ابوشباب جیسا ہی ہوگا، حماس
بیان میں مزید کہا گیا کہ صہیونی دشمن جو اپنے ہی کارندوں کی حفاظت سے عاجز ہے، "کسی بھی مزدور یا اپنے اطراف کے افراد کی حفاظت نہیں کر سکتا۔" حماس نے فلسطینی خاندانوں، قبائل، عشائر اور قومی اداروں کی وحدت کو "فلسطینی سماج کے اندرونی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی تمام کوششوں کے مقابل ایک حفاظتی والو" قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کے جنوب میں اسرائیل کے لئے کام کرنے والے مزدور یاسر ابو شباب کی ہلاکت پر پہلی ردّعمل میں کہا ہے کہ اس کا انجام ہر اس شخص کا حتمی مقدر ہے جو اپنی قوم اور وطن سے غداری کرے۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یاسر ابو شباب کا انجام ہر اُس شخص کا یقینی انجام ہے جو اپنے لوگوں سے خیانت کرے اور قابض دشمن کا آلہ کار بن جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ صہیونی دشمن جو اپنے ہی کارندوں کی حفاظت سے عاجز ہے، "کسی بھی مزدور یا اپنے اطراف کے افراد کی حفاظت نہیں کر سکتا۔" حماس نے فلسطینی خاندانوں، قبائل، عشائر اور قومی اداروں کی وحدت کو "فلسطینی سماج کے اندرونی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی تمام کوششوں کے مقابل ایک حفاظتی والو" قرار دیا۔ تحریک نے فلسطینی قبائل اور خاندانوں کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک "منحرف اور تنہا گروہ" سے اپنا سماجی و قبائلی تحفظ واپس لے کر ایک مرتبہ پھر فلسطین کے قومی مفادات سے اپنی وفاداری ثابت کی ہے۔
دوسری جانب صہیونی ویب سائٹ وائی نیٹ نے بتایا کہ یاسر ابو شباب دراصل اپنے ہی گروہ کے چند افراد کے ساتھ "باہمی اختلاف" کے نتیجے میں ہونے والی مارپیٹ کے باعث ہلاک ہوا۔
ان ذرائع کے مطابق قابض فورسز نے اسے علاج کے لیے "فوری طور پر" غزہ سے باہر منتقل کیا۔ مگر وہ بئر السبع کے سوروکا اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔ صہیونی سکیورٹی اداروں نے اندازہ لگایا ہے کہ ابو شباب کی موت حماس کی حیثیت کو غزہ میں مزید مضبوط کرے گی اور اسرائیلی منصوبوں کو کمزور کرے گی، جن کا مقصد تھا کہ حماس کے متبادل کے طور پر مقامی مسلح گروہوں کو "حکومتی یا عسکری متبادل" کے طور پر استعمال کیا جائے۔
وائی نیٹ کے مطابق جنگ کے دوران اسرائیل نے جنوبی رفح میں حماس مخالف اس گروہ کے سربراہ کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اکتوبر میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد تل ابیب میں یہ خدشات پیدا ہوئے کہ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے بنائے گئے گروہوں کے درمیان طاقت کی کشمکش بڑھ سکتی ہے۔ اس سے قبل تل ابیب کے چینل 14 نے اطلاع دی تھی کہ ابو شباب شمالی رفح میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ہلاک ہوا۔ اس نیٹ ورک کے مطابق ابو شباب کو اس کے اپنے گروپ کے ایک فرد نے قتل کیا، جو صرف چند دن پہلے اس کے گروہ میں شامل ہوا تھا۔ واقعے کے وقت اس کا نائب غسان دہینی اور گروہ کے کئی افراد موقع پر موجود تھے۔