کیا فرانس چوری شدہ شاہی زیورات ڈھونڈ پائے گا، ان کا 3دنوں میں کیا حشر ہوچکا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
دنیا کے مشہور ترین میوزیم لو سے نایاب اور قیمتی زیورات کی ڈھٹائی سے کی گئی دن دہاڑے چوری نے پورے فرانس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پولیس اب بھی ان تاریخی تاج و دیگر زیورات کی بازیابی کے لیے کوشاں ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید اب بہت دیر ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہی خاندان کا غیر متوقع اعلان، بالمورل کیسل عوام کے لیے بند
یورپی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کی صبح چوروں نے فرانس کے شاہی زیورات کے گیلری میں نقب لگا کر تاریخی زیورات چرا لیے اور آرام سے اسکوٹروں پر سوار ہوکر غائب ہوگئے۔ پیر کو میوزیم بند کردیا گیا تھا۔
معروف آرٹ جاسوس آرتھر برانڈ نے اس واردات کو دہائی کی سب سے بڑی چوری قرار دیا اور کہا کہ ان نایاب تاریخی زیورات کو واپس حاصل کرنے کے لیے پولیس کو ایک ہفتے کے اندر چوروں تک پہنچنا ضروری ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واردات اتنی پیشہ ورانہ تھی کہ اندازہ ہوتا ہے چوروں کا تعلق کسی منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک سے ہو سکتا ہے۔
کیا مسروقہ زیورات اب ٹکڑے ٹکڑے یا بھٹی کی نذر ہوچکے ہوں گے؟ڈچ آرٹ ڈیٹیکٹو آرتھر برانڈ نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ چوری شدہ زیورات شاید اب تک درجنوں ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکے ہوں اور فرانس سے باہر اسمگل کیے جا چکے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قدر مشہور اور نایاب اشیا کو کوئی محفوظ نہیں رکھتا۔ ان کا انجام یہی ہوتا ہے کہ سونے کو پگھلا دیا جاتا ہے اور قیمتی جواہرات کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر بلیک مارکیٹ میں بیچ دیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چوری شدہ زیورات کی اصل قیمت تقریباً 10 ملین پاؤنڈز (یعنی 13.
برانڈ کا کہنا ہے کہ یہ واردات کسی فلمی سین سے کم نہ تھی لیکن حقیقت میں کوئی بھی نجی خریدار اتنے گرم مال کو سنبھالنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
کوئی بھی ایسی چیز نہیں رکھنا چاہتا جسے نہ دکھایا جا سکے نہ وراثت میں دیا جا سکے اور نہ ہی بیچا جا سکے۔
ایمپریس یوجینی کا تاج، ایک ناقابل فروخت خزانہاس واردات میں فرانس کی سابق ملکہ ایمپریس یوجینی کا مشہور تاج بھی شامل تھا جس میں قدرتی موتی جڑے ہوئے تھے جنہیں ماہرین نے انتہائی قیمتی قرار دیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تاج واردات کے دوران پھینک دیا گیا اور بعد میں پولیس کو موقعے پر ملا۔
برانڈ نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ یہ شاہی زیورات اتنے مشہور ہیں کہ انہیں فروخت کرنا ممکن ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چوروں کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ چاندی اور سونے کو پگھلا دیں اور ہیرے الگ کر کے کاٹ دیں اس طرح وہ زیورات ہمیشہ کے لیے غائب ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ڈنمارک کی ملکہ میری کے شاہی باغ کی جھلکیاں ٹی وی پروگرام و سوشل میڈیا پر جاری
چوری کی اس واردات میں نپولین دور سے تعلق رکھنے والے 9 بے حد قیمتی اشیا چرائی گئیں جن میں سے یوجینی کا مشہور تاج جائے وقوعہ سے ہی مل گیا تھا۔
زیورات کی مؤرخ کیرول وولٹن کے مطابق چوروں نے انتہائی چنیدہ قیمتی پتھروں کو نشانہ بنایا لیکن یوجینی کا تاج شاید اہم اور مقبول ترین ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا۔
تحقیقات جاری، امیدیں کمفرانسیسی پولیس نے ایک خصوصی یونٹ کو اس واردات کی تحقیقات سونپ دی ہیں جو ماضی میں کئی بڑی چوریوں کو حل کر چکا ہے۔ جائے واردات سے برآمد ہونے والی جیکٹ اور آلات سے ڈی این اے شواہد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پیرس کی پراسیکیوٹر لاؤر بیکو کے مطابق اس قسم کی وارداتیں یا تو کسی خفیہ اسپانسر کے لیے کی جاتی ہیں یا منی لانڈرنگ کے لیے قیمتی جواہرات حاصل کرنے کی خاطر۔
فرانسیسی محکمہ ثقافت کے مطابق باقی 8 اشیا میں ملکہ میری اَمیلی اور ملکہ ہورٹنس کے سیٹ سے ایک تاج، اسی سیٹ سے نیلم کا ایک ہار، نیلم سیٹ سے ایک جھمکا، ملکہ میری لوئیس کے زمردی سیٹ سے ایک ہار، اسی سیٹ سے زمردی بالیاں، ایک بروچ جسے ’ریلیک بروچ‘ کہا جاتا ہے، ملکہ یوجینی کا ایک تاج اور ملکہ یوجینی کا ایک بڑا کورسیج بو بروچ شامل ہیں۔
فرانسیسی وزیرِ انصاف جیرالڈ دارمانین نے اس چوری کو سیکورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چور پیرس کے بیچوں بیچ ایک فرنیچر لفٹ لے آئے اور اس کے ذریعے چند ہی منٹوں میں اوپر چڑھ کر انمول زیورات چرا لیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے فرانس کی ایک نہایت خراب شبیہ بنی ہے۔
قوم کا دکھ: ’گویا کسی نے مونالیزا چرا لی‘فرانس میں اس چوری پر شدید عوامی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
فرانسیسی جیولری برانڈ Maison Vever کے ہیریٹیج ڈائریکٹر الیکزینڈر لیژر نے کہا کہ یہ زیورات صرف شاہی خزانے کا حصہ نہیں تھے یہ ہماری قومی شناخت کا بھی حصہ تھے جیسے مونالیزا ہم سب کی ہے، ویسے ہی یہ زیورات بھی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف زیورات نہیں تھے کسی نے فرانس کی روح چرا لی‘۔
مزید پڑھیں: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چوروں نے صرف 7 منٹ میں دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے میوزیم سے یہ بے حد قیمتی زیورات چرا لیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واردات انتہائی ماہر چوروں کی کارستانی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیرس فرانس فرانس کے شاہی زیورات چوری لوور میوزیم پیرسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیرس لوور میوزیم پیرس شاہی زیورات زیورات کی اس واردات یوجینی کا کے مطابق ہے کہ یہ کا کہنا جاتا ہے کے لیے کہا کہ سیٹ سے
پڑھیں:
فرانس کی تاریخ میں پہلی بار کسی سابق وزیر اعظم کو قید
فرانس کی سیاست میں ایک تاریخی واقعہ ہوا ہے جب سابق صدر اور وزیرِاعظم نیکولس سرکوزی کو پیرس کی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنادی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب فرانس کے کسی سابق سربراہِ مملکت کو حقیقی قید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
نیکولس سرکوزی پر الزام تھا کہ انھوں نے 2007 کے صدارتی انتخابی مہم کے دوران لیبیا کے آمر معمر قذافی سے غیر قانونی مالی مدد حاصل کی تھی۔
تحقیقات کے مطابق سرکوزی کی انتخابی مہم کے لیے کروڑوں یورو کی رقم لیبیا کے خفیہ فنڈز سے دی گئی تھی۔ عدالت نے اس کیس کو ”غیر قانونی انتخابی فنڈنگ“ اور ”مجرمانہ سازش“ قرار دیا ہے۔
عدالت نے سرکوزی کو پانچ سال قید کی سزا سنائی جن میں دو سال معطل سزا اور تین سال حقیقی قید شامل ہیں۔
سرکوزی نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تاہم عدالت نے حکم دیا کہ سزا فوری طور پر نافذ کی جائے۔
21 اکتوبر 2025 کو سرکوزی نے پیرس کی لا سانٹے جیل میں خود کو حکام کے حوالے کیا۔ رپورٹس کے مطابق ان کی سیکورٹی کے پیشِ نظر انھیں تنہائی میں رکھا جائے گا۔
اگرچہ کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ فرانس کے سیاسی اور عدالتی اداروں کی آزادی اور شفافیت کی علامت ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مستقبل کے سیاستدانوں کو یہ واضح پیغام ملے گا کہ اقتدار میں رہ کر بدعنوانی یا غیر قانونی فنڈنگ کا انجام قید بھی ہو سکتا ہے۔