بلوچستان سیاسی قائدین و کارکنوں کیلئے محفوظ نہیں، اسرار زہری
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اپنے بیان میں بی این پی عوامی کے مرکزی صدر نے کہا کہ صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی صدر و سابق وفاقی وزیر اسرار اللہ زہری کا کہنا ہے کہ بلوچستان سیاسی قائدین اور کارکنوں کے لئے غیر محفوظ بن چکا ہے۔ حکمرانوں کی بے حسی انتہا تک پہنچ چکی ہے۔ اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجگور میں ایم پی اے پنجگور میر رحمت صالح بلوچ کے چھوٹے بھائی میر ولید صالح کی دن دیہاڑے قتل قابل مذمت اقدام ہے۔ مکران میں قبائلی شخصیات اور سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے قتل و غارت گری کے واقعات افسوسناک ہیں۔ اسرار زہری نے کہا بلوچستان اور خصوصاً مکران سیاسی قیادت اور کارکنوں کے لیے غیر محفوظ علاقہ بن چکا ہے۔
انہوں نے صوبے میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں حکومتی رٹ تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ عوام اور سیاسی قیادت عدم تحفظ کا شکار ہیں اور حکمرانوں کی بے حسی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو سرعام نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے نے آخر میں حکومت سے ولید صالح بلوچ کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی نہ کی تو حالات مزید خرابی کی طرف جائیں گے، جسے روکنا مشکل ہوگا۔ عوام کی جان و مال کا تحفظ حکمرانوں کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے واقعات انہوں نے نے کہا کہا کہ چکا ہے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت نے دہشتگردی کا ملبہ وفاق پر ڈال دیا
سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے جب کہ وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے جب کہ وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی ہے۔ نومنتخب وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیر صدارت پہلا باضابطہ اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیشرفت اور امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ کیا گیا، اجلاس میں انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلی کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات اور عوامل، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی کے اقدامات، پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد، آئندہ کے لائحہ عمل، پولیس کو مستحکم بنانے کے لئے اقدامات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ 8 فروری 2024 کو خیبر پختونخوا میں بھی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، میں صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا، صوبے کی بیوروکریسی نے صوبے کی مخصوص روایات اور اقدار کا خیال رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے وہ آئندہ بھی صوبے کے روایات کو برقرار رکھیں گے، لیکن بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے پریشر برداشت نہیں کئے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا، گذشتہ عام انتخابات میں جو سرکاری حکام نے عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے انہیں ہم ریوارڈ دیں گے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سیکرٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے تمام لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور عمران خان پارٹی کے تا حیات چئیرمین ہیں، جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عملدرآمد سرکاری مشینری کا کام ہے۔