Islam Times:
2025-10-21@19:03:23 GMT

حشد الشعبی ہماری ریڈ لائن ہے، عراق

اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT

حشد الشعبی ہماری ریڈ لائن ہے، عراق

​​​​​​​ایوب الربیعی نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی طرف سے اس قومی اور سرکاری ادارے کے خلاف مداخلت ناقابلِ قبول ہے، کیونکہ حشد الشعبی ہم سب کے لیے سرخ لکیر ہے، یہ صرف کسی ایک گروہ کا نہیں بلکہ تمام عراقی عوام اور معاشرے کے تمام عناصر کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے سلامتی و دفاع کے سابق رکن ایوب الربیعی نے کہا ہے کہ حشد الشعبی عراق کی سرخ لکیر ہے اور یہ ایک ایسا قومی ادارہ ہے جس کے ہزاروں مجاہدین نے دہشت گرد تکفیریوں سے آزاد کرائے گئے علاقوں میں اپنی جانیں قربان کیں۔ الربیعی نے مزید کہا کہ حشد الشعبی عراق کے اندرونی تحفظ کو مضبوط کرنے اور اس کے دفاع میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، یہ ایک آئینی اور منظم ادارہ ہے جس کی حیثیت عراقی آئین میں واضح ہے۔ انہوں نے ہر طرح کے بیرونی دباؤ یا مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی طرف سے اس قومی اور سرکاری ادارے کے خلاف مداخلت ناقابلِ قبول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حشد الشعبی ہم سب کے لیے سرخ لکیر ہے، یہ صرف کسی ایک گروہ کا نہیں بلکہ تمام عراقی عوام اور معاشرے کے تمام عناصر کی نمائندگی کرتا ہے۔ الربیعی نے اس بات پر زور دیا کہ حشد الشعبی کا باقی رہنا دراصل عراق کی سلامتی اور طاقت کی ضمانت ہے، تاکہ یہ ملک داخلی و خارجی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس ادارے کو کمزور کرنے یا نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیا جائے گا، کیونکہ حشد الشعبی قومی استحکام کی بنیادوں میں سے ایک ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ حشد الشعبی الربیعی نے

پڑھیں:

’15 لاکھ روپے کا آن لائن فراڈ‘ : رکن قومی اسمبلی کا واٹس ایپ کیسے ہیک ہوا؟

آن لائن یا واٹس ایپ کے ذریعے فراڈ کرنے والے گروہ نے اپنے پنجے اس طرح گاڑ لیے ہیں کہ اب اراکین قومی اسمبلی بھی ان سے محفوظ نہیں ہیں۔

اتوار کے روز ایک ایسا ہی واقعہ ایم کیو ایم (پاکستان) کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی نگہت شکیل کے ساتھ پیش آیا اور نوسربازوں نے اُن کے عزیزوں، رشتے داروں یا رابطہ کاروں سے تقریبا 15 لاکھ روپے بٹور لیے۔

ڈاکٹر نگہت شکیل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور، صحت اور کشمیر کی رکن ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح تقریباً 9 بجے انہیں مختلف نمبروں سے تواتر کے ساتھ کالز موصول ہوئیں جس پر انہوں نے پہلے تو فون رکھ دیا۔

نگہت شکیل کے مطابق کالر نے اپنا تعارف پی ایم ڈی سے کروایا اور بتایا کہ آپ کے کچھ ضروری ڈاکومینٹس موصول ہوئے جنہیں آپ تک پہنچانا ضروری ہے، اسی کے ساتھ اُس نے موبائل پر بھیجا گیا کوڈ مانگا، جس پر میں سمجھی کہ پیر کو اسلام آباد میں صحت کمیٹی کی میٹنگ سے متعلق دستاویزات ہوں گی۔

‘کالز مسلسل آنے کی وجہ سے میرے شوہر بھی پریشان ہوئے اور پھر میں نے نیند کی حالت میں انہیں غلطی سے کوڈ بھیج دیا جس کے بعد نوسربازوں نے واٹس ایپ ہیک کر کے کئی نمبرز پر رابطے کر کے پیسے منگوائے‘۔

رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ نوسربازوں نے میرے رابطے میں رہنے والے نمبروں کو ایسے پیغامات بھیجے جس کی وجہ سے انہوں نے بھی تصدیق کیے بغیر پیسے بھیجنا شروع کردیے جبکہ کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے تصدیق کی اور فراڈ کا شکار ہونے سے بچ گئے۔

’پیسے موبائل نمبرز اور بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوئے‘

ڈاکٹر نگہت شکیل کے مطابق ہیکرز نے جن نمبرز پر رابطے کیے اُن کو آن لائن موبائل والٹ اور بینک اکاؤنٹ دیے گئے، جن میں سے ایک بینک اکاؤنٹ تھا اور دو یا تین مختلف ناموں کے موبائل نمبر تھے جن پر پیسے ٹرانسفر ہوئے۔

’میں نے بینک سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر تعاون سے انکار کیا کہ آپ کا اکاؤنٹ ہمارے پاس موجود نہیں جس کی بنیاد پر آپ کو کوئی معلومات دی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی شکایت درج کرائی جاسکتی ہے‘۔

نگہت شکیل نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) میں اپنے ساتھ ہونے والے فراڈ سے متعلق آن لائن ایپلیکیشن جمع کرائی اور رابطہ کیا تو انہیں تحریری درخواست کے ساتھ کراچی کے دفتر آنے کی ہدایت کی گئی۔

’این سی سی آئی اے کا آن لائن سسٹم خراب ہے‘

رکن قومی اسمبلی کے مطابق انہوں نے تحریری درخواست جمع کرادی تاہم اس دوران این سی سی آئی اے کے عملے نے انہیں بتایا کہ ’آن لائن پورٹل اکتوبر سے خراب ہے، شکایت کنندہ کی درخواست صرف جمع ہوتی ہے تاہم وہ سسٹم کی خرابی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پاتی جس کی وجہ سے کارروائی نہیں ہوپارہی‘۔

اس دعوے کی تصدیق کیلیے این سی سی آئی اے سے رابطے کی کوشش تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوسکا۔

اُن کے مطابق ’میں اپنی میٹنگ کی وجہ سے اسلام آباد پہنچی اور مرکزی دفتر گئی تو ایک ڈیڑھ گھنٹے انتظار کے باوجود متعلقہ افسران نہیں پہنچ سکے، عملے کی جانب سے کہا گیا کہ شکایت کراچی میں ہی درج ہوگی‘۔

’جب میرے ساتھ ایسا ہورہا ہے تو عام شہری کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا‘

نگہت شکیل کا کہنا ہے کہ ’میں نے سوال اٹھایا کہ مجھے دسترس ہونے کے باوجود جب میرے ساتھ ایسا ہورہا ہے اور ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنا پڑ رہا ہے تو پھر عام شہری کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا‘۔

واضح رہے کہ پاکستان کی متعلقہ اتھارٹیز بالخصوص پی ٹی اے کی جانب سے متعدد بار عوامی آگاہی کیلیے پیغامات جاری کیے جاچکے ہیں جس میں شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے خفیہ ہندسوں کا کوڈ یا غیر ضروری لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں۔

رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہیں امید دلائی گئی ہے کہ جلد ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا تاہم نگہت شکیل کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے ہونے کو ہیں اور کارروائی نہیں ہوئی، اس کے علاوہ وہ اس بات پر بہت زیادہ افسردہ ہیں کہ اس معاملے کی وجہ سے لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’میں نے فراڈ کا شکار ہونے والوں کو کہا ہے کہ وہ ٹرانزیکشن کے ثبوت اپنے پاس ضرور رکھیں تاکہ ہم ثبوت و شواہد کے ساتھ ملزمان کو گرفت میں لاکر رقم واپس حاصل کریں‘۔

انہوں نے بتایا کہ اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ دوبارہ حاصل کرلیا ہے جس کے بعد مزید انکشافات ہورہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’15 لاکھ روپے کا آن لائن فراڈ‘ : رکن قومی اسمبلی کا واٹس ایپ کیسے ہیک ہوا؟
  • ایران کیخلاف کسی کو بھی عراقی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں، قاسم الاعرجی
  • برطانیہ کےلیے قومی ایئرلائن اور نجی ائیرلائن کی اپرول بہت بڑا بریک تھرو ہے، وزیر ہوابازی
  • وزیراعظم کی ملاقات ‘ پاکستان ہماری ریڈ لائن ‘ کسی کو میلی آنکھ سے دیھنے نہیں دینگے : نواز شریف 
  • ابراہیم معاہدہ یا اسرائیل کی تسلیم: ہماری ریڈ لائن
  • پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی 30 اکتوبر کیبجائے 17 نومبر کو ہوگی
  • پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر اہم پیش رفت
  • پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، نواز شریف
  • پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، نواز شریف