اسرائیل راہداری کھولے، غزہ میں انسانی امداد کی اشد اور فوری ضرورت ہے؛ فرانس
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ کے لیے فوری طور پر راہداری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت فوری انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے اور یہ لاکھوں زندگیوں کا سوال ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر نے اسرائیل سے یہ مطالبہ سلووینیا کے وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا جہاں وہ آج کل سرکاری دورے پر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ راہداری کا کھلنا اب ناگزیر ہوچکا۔ سرحد پر خوراک کا ڈھیر غزہ میں داخلے کی اجازت کے منتظر ہیں۔ بچے بھوک سے مر رہے ہیں لیکن خوراک کو داخلے کی اجازت نہں دی جا رہی ہے۔
فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ غزہ جنگ بندی کے بعد بھی وہاں صورتحال اب بھی نہایت نازک ہے۔ ہم اپنے یورپی، عرب اور امریکی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انسانی امداد، خوراک اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے راستے فوری طور پر دوبارہ کھولے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ فرانس فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن سفارتی اور عملی کوششوں میں شریک رہے گا کیونکہ وہاں کی آبادی جنگ، بھوک اور محاصرے کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ اور دیگر اعالمی مدادی تنظیمیں خبردار کرچکی ہیں کہ غزہ میں امدادی سامان ختم ہونے کے قریب ہے اور مستقل جنگ بندی کے بغیر شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایمانوئل میکرون کی چینی صدر شی جن پنگ سے یوکرین جنگ ختم کرانے کی اپیل
چین کے صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے عالمی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں بدلتے حالات میں اسٹریٹیجک خود مختاری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین یوکرین اور غزہ میں قیامِ امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے چین کے صدر شی جن پنگ پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے، عالمی تجارت کے توازن اور ماحولیات کے مسائل پر یورپ کے ساتھ مزید مؤثر تعاون کریں۔ میکرون اپنے چوتھے سرکاری دورۂ چین پر ہیں، جہاں ان کے ساتھ فرانسیسی کاروباری شخصیات کا بڑا وفد بھی موجود ہے۔ اس دورے کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی مواقع بڑھانے اور عالمی تنازعات میں سفارتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ میکرون نے کہا کہ موجودہ عالمی صورتحال میں چین اور فرانس کے درمیان مضبوط مکالمے کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے تین نکاتی ایجنڈا پیش کیا، جس میں جغرافیائی استحکام، معاشی توازن اور ماحول دوست پالیسیوں کو اہداف قرار دیا۔
دوسری جانب چین کے صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے عالمی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں بدلتے حالات میں اسٹریٹیجک خود مختاری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین یوکرین اور غزہ میں قیامِ امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ دورے کے دوران دونوں ممالک نے نیوکلیئر انرجی، سرمایہ کاری، بڑھتی عمر کی آبادی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور پانڈا کنزرویشن سمیت 12 معاہدوں پر دستخط کیے۔ اگرچہ فرانسیسی وفد اس دورے سے بڑے تجارتی معاہدوں کی امید رکھتا تھا، لیکن تجارتی کشیدگی، امریکی ٹیکس پالیسیوں اور یورپی یونین کے حفاظتی اقدامات کے باعث بڑے فیصلوں کے امکانات محدود نظر آرہے ہیں۔
ایئربس کی ممکنہ 500 طیاروں کی ڈیل پر بھی پیشرفت متوقع نہیں، جبکہ فرانسیسی الکوحل مصنوعات اور یورپی یونین کی مصنوعات پر چینی ڈیوٹیز بدستور برقرار رہنے کا امکان ہے۔ چین اور فرانس کے درمیان تجارتی عدم توازن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین فرانس سے سالانہ 35 ارب ڈالر اور فرانس چین سے تقریباً 45 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ میکرون نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک ایسے عالمی تجارتی نظام کی بنیاد رکھنی چاہیئے، جو زیادہ منصفانہ اور پائیدار ہو اور سپلائی چین کو غیر یقینی صورتحال سے محفوظ بنائے۔