متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں اپنی خدمات کو وسعت دے رہے ہیں: فن ٹیک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستانی نژاد فن ٹیک، ‘ابھی’ (ABHI) نے متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں اپنی خدمات کو وسعت دے رہا ہے۔ اور پہلے مرحلے پرپیشگی تنخواہ (advance salary) کو متعارف کرارہا ہے۔
ابھی کے شریک بانی اور سی ای او، عمر انصاری نے بتایا کہ ‘ابھی’ نے متحدہ عرب امارات کے الفردان ایکسچینج کے ساتھ شراکت کی ہے، جو متحدہ عرب امارات میں کارکنوں کے مالیاتی خود مختاری میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا، “متحدہ عرب امارات میں ‘ابھی’ کی جانب سے کمائی ہوئی اجرت تک رسائی (Earned Wage Access) کی خدمات فراہم کرنے والا پہلا ایکسچینج بن کر، جس کے زریعے متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے لاکھوں غیر ملکیوں محنت کشوں کے لیے آمدنی اور ترسیلات زر (remittances) کا طریقے کارکو جدید اور موثر بنائے گا۔ اور وہ اپنے خاندانوں کی کفالت بہتر انداز میں کرسکِیں گے
یہ آغاز ایک ایسے وقت میں بھی ہو رہا ہے جب متحدہ عرب امارات کا وسیع اقتصادی منظرنامہ (macroeconomic outlook) میں جدیید سہولیات متعارف کرانے کا نہایت سازگار ماحول ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے 4.
الفردان ایکسچینج کے سی ای او، حسن فردان الفردان نے کہا، “تنخواہ پیشگی (Salary Advance) کا آغاز مالی شمولیت کو فروغ دینے اور ایسے حل فراہم کرنے کے ہمارے مشن میں ایک سنگ میل ہے جو لوگوں کی زندگیوں پر واقعی مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ صارفین کو اپنی اجرت جلد حاصل کرنے کی صلاحیت دے رہا ہے۔ اس سروس کو اپنی الفا پے ایپ اور ملک گیر برانچ نیٹ ورک کے ذریعے آسانی سے فعال کرنے کے لیے ‘ابھی فن ٹیک’ کے ساتھ شراکت پر فخر محسوس کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ الفردان ایکسچینج کے وسیع نیٹ ورک اور گہری مارکیٹ موجودگی کو ‘ابھی’ کی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ملا کر، یہ اقدام متحدہ عرب امارات میں تارکین وطن کی کمیونٹیز کے لیے ایک اہم مالی ضرورت کو پورا کرتا ہے، جس سے مالی شمولیت اور استحکام مضبوط ہوتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات میں کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ‘ابھی تک آئین کے مطابق کسی وکیل نے دلائل نہیں دیے،’ 26ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت شروع ہوگئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ میں آئینی ترمیم پر بحث، ججز کے سوالات نے سماعت کو نیا رخ دے دیا
سماعت کے آغاز پر وکیل اکرم شیخ روسٹرم پر آئے تو جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کی طرف سے تو لطیف کھوسہ صاحب نے درخواست دائر کر رکھی ہے؟ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ لطیف کھوسہ صاحب میرے وکیل نہیں ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے لطیف کھوسہ نے آپ کی اجازت کے بغیر درخواست دائر کردی؟ اکرم شیخ نے کہا کہ وہ بطور درخواست گزار خود پیش ہو رہے ہیں اور کسی دوسرے درخواست گزار کی نمائندگی نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال بعد اس کیس کی باری آئی ہے، مجھے ایک ڈیڑھ گھنٹہ دے دیں تاکہ اپنی معروضات پیش کرسکوں۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ ہمیں آپ فل بینچ کے لیے کوئی آئینی راستہ بتائیں، ہم اپنے حلف کے پابند ہیں۔ ابھی تک آئین کے مطابق کسی وکیل نے دلائل نہیں دیے۔ ایک صاحب نے تو یہ بھی کہا کہ آئین کو سائیڈ پر رکھ دیں۔
یہبھی پڑھیے: آپ فُل کورٹ کی بات نہ کریں، سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت
دلائل کے آغاز پر اکرم شیخ نے ایک شعر پڑھ کر سنایا، جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہم اپنے حلف کے پابند ہیں، ہم سب قوم کو جوابدہ ہیں اور ہم آئین کے ماتحت ہیں، ہمیں آئین کی رہنمائی چاہیے۔
اکرم شیخ نے عدالت میں دعا کرنے پر اصرار کیا، اجازت ملنے پر انہوں نے علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر سنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ سماعت