اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں کو مارنے پر متعلقہ ذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے شواہد ملنے پر متعلقہ ذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، جسٹس خادم حسین سومرو نے تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

عدالت نے سی ڈی اے کو آوارہ کتوں کی ویکسینیشن کی ہدایت کرتے ہوئے سی ڈی اے کے ڈائریکٹر میونسپل ایڈمینسٹریشن کو آوارہ کتوں کو مارنے پر وضاحت کے لیے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے آوارہ کتوں سے متعلق 2020 کی پالیسی پر عملدرآمد کا بھی حکم دیا۔ 

تحریری حکم نامے کے مطابق وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکام کے عدالت میں دیے گئے بیان کے مطابق کتوں کو پکڑنے اور ویکسینیشن پر 19 ہزار خرچ کیا جارہا ہے لیکن بیان کے برعکس تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ کتوں کو مارا گیا،  ہلاک کتے سی ڈی اے کی ملکیتی ٹرک میں پائے گئے۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق وکیل نے بتایا کہ ہلاک کتوں کو سی ڈی اے گاڑی میں دیکھنے والے عینی شاہد ڈاکٹر غنی اکرام عدالت میں پیش ہوئے، عینی شاہد کے مطابق وہ واقع کے چشم دید گواہ ہیں۔ گواہ کے مطابق انکے پہنچنے پر سی ڈی اے ڈرائیور ہلاک کتوں کے ساتھ وہاں سے بھاگ گیا۔

شہری نیلوفر نے آوارہ کتوں سے متعلق 2020 کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے درخواست دائر کررکھی ہے، درخواست گزار کے وکیل التمش سعید نے دلائل دیے، عدالت نے مرکزی کیس میں فریق بننے کی شہری کی متفرق درخواست بھی منظور کرلی۔ معاملے کی سنگینی کی وجہ سے کیس کی آئندہ سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کتوں کو مارنے آوارہ کتوں عدالت نے کے مطابق سی ڈی اے

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت

جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

مذکورہ 3 رکنی بینچ میں جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے

درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ترمیم آئین کے دیباچے کیخلاف ہے۔

ان کے مطابق، اس سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: عدالتی نظام درست کرنے کے لیے آئینی ترمیم  وقت کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو

وکیل نے مزید کہا کہ ترمیم سے عدالتی آزادی کو خطرہ لاحق ہوا اور صوبوں کی مشاورت کے بغیر آئینی ڈھانچے کو متاثر کیا گیا ہے۔

عدالت نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کوآئین کے آرٹیکل 174 کو پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لازمی طور پر فریق بنایا جائے۔

مزید پڑھیں: آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا ہے،,سلمان اکرم راجا

وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے متعلقہ فریق کو ہاتھ سے لکھ کر شامل کرنے کی درخواست کی۔

تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس کیس میں ہاتھ سے لکھنے کی گنجائش نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 27 ویں ترمیم کے خلاف کنونشن بدمزگی کا شکار، کیا وکلا تقسیم ہیں؟

عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ درخواست آئینی ترامیم کو چیلنج کرتی ہے، اس لیے اس پر سماعت بھی آئین کے مطابق ہی ہوگی۔

عدالت نے درخواست میں ترمیم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی ترمیم آئینی ڈھانچے اظہر صدیق بینچ جسٹس صداقت علی خان عدالتی آزادی لاہورہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان طویل رخصت پر چلے گئے
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف ٹیکس فراڈ مقدمے میں اہم پیشرفت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کا ریکارڈ طلب، 9 دسمبر کو سماعت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کا ریکارڈ طلب کرلیا
  • لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت
  • اسلام آباد حادثہ: ہائیکورٹ جج کی ماورائے عدالت تصفیے کی کوششیں، صحافی اسد ملک کا انکشاف
  • مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت کا معاملہ، ایس ایچ او گلشن اقبال کو نوٹس جاری
  • ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی
  • پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی  درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی طبی معائنہ کی درخواست