عمران خان نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں واٹس ایپ پر 10 گواہوں کے بیان چیلنج کردیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
راولپنڈی:
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں واٹس ایپ پر 10 گواہان کے بیان چیلنج کر دیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ واٹس ایپ لنک پر گواہان کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ دوبارہ جیل ٹرائل اوپن کورٹ طلب کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جن گواہان کے بیان ہم نے سنے نہیں، ان پر جرح نہیں ہو سکتی۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ان گواہان کو دوبارہ طلب کرکے ازسر نو بیان ریکارڈ کیے جائیں۔
عدالت نے یہ درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیے اور آئندہ سماعت 5 نومبر کو اس درخواست پر فریقین کے وکلا کو دلائل پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
بعد ازاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت تھی۔ عمران خان کی تمام لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی ۔ ہمیں امید تھی آج کیس پر کارروائی ہوگی، تاہم سماعت ملتوی ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا
اسلام آباد:ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
ایمان مزاری اور ہادی علی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن میں کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ فاضل جج ٹرائل میں شفافیت کے تقاضے پورے نہیں کر رہے۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئیٹس کیس کے آخری مرحلے پر سماعت کی۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے جج سے مسکراتے ہوئے کہا کہ سزا دے دیں سات سال کی میں تیار ہوں جس پر جج افضل مجوکہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ دوران سماعت اسٹیٹ کونسل نے حتمی دلائل تحریری طور پر جمع کروا دیے۔
ہادی علی چٹھہ نے نئی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ ہمیں 342 کا بیان جمع کرانے اور اپنے دفاع میں گواہ لانے کا موقع دیں، عدالت نے درخواست پر پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی نے 342 کے بیانات اور گواہان کے حوالے سے دائر درخواست پر دلائل دیے، ہادی علی چٹھہ نے اپنی درخواست پر خود دلائل دیے۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ 342 کا بیان دراصل ملزم کا بیان ہے، جب گواہان پر جرح ہوئی تو اسٹیٹ کونسل کو سوالنامہ دے دیا گیا، پراسکیوشن نے اسٹیٹ کونسل کو سوالنامہ دیا میں نے اس پر انحصار نہیں کیا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ کل 5 دفعہ کیس پر سماعت ہوئی اور ہماری 3 درخواستیں دی جو خارج ہوئیں، ہم نے کل کہا 4 گھنٹے میں سوالات کا جوابات نہیں دے سکتے ٹائم دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ کل آپ نے اس حوالے سے کوئی ٹائم نہیں مانگا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ہم نے کل جب آڈر مانگا تو ہمیں کاپی نہیں ملی، ہمیں جو پتا چلا ہے اس کے مطابق اسٹیٹ کونسل نے 342 کا جواب دیا ہے، وہ 342 کا جواب اسٹیٹ کونسل کا ہمارا نہیں ہے، ہادی علی چٹھہ کیجانب سے اعلی عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔
سماعت کے موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر ، ممبر اسلام آباد بار راجہ علیم عباسی ،سابق صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،
دوران سماعت کمرہ عدالت میں وکلاء کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی جس پر جج افضل مجوکہ کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے، کیس کی مزید سماعت سوموار تک ملتوی کردی گئی۔