متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
ایمان مزاری اور ہادی علی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن میں کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ فاضل جج ٹرائل میں شفافیت کے تقاضے پورے نہیں کر رہے۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئیٹس کیس کے آخری مرحلے پر سماعت کی۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے جج سے مسکراتے ہوئے کہا کہ سزا دے دیں سات سال کی میں تیار ہوں جس پر جج افضل مجوکہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ دوران سماعت اسٹیٹ کونسل نے حتمی دلائل تحریری طور پر جمع کروا دیے۔
ہادی علی چٹھہ نے نئی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ ہمیں 342 کا بیان جمع کرانے اور اپنے دفاع میں گواہ لانے کا موقع دیں، عدالت نے درخواست پر پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی نے 342 کے بیانات اور گواہان کے حوالے سے دائر درخواست پر دلائل دیے، ہادی علی چٹھہ نے اپنی درخواست پر خود دلائل دیے۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ 342 کا بیان دراصل ملزم کا بیان ہے، جب گواہان پر جرح ہوئی تو اسٹیٹ کونسل کو سوالنامہ دے دیا گیا، پراسکیوشن نے اسٹیٹ کونسل کو سوالنامہ دیا میں نے اس پر انحصار نہیں کیا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ کل 5 دفعہ کیس پر سماعت ہوئی اور ہماری 3 درخواستیں دی جو خارج ہوئیں، ہم نے کل کہا 4 گھنٹے میں سوالات کا جوابات نہیں دے سکتے ٹائم دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ کل آپ نے اس حوالے سے کوئی ٹائم نہیں مانگا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ہم نے کل جب آڈر مانگا تو ہمیں کاپی نہیں ملی، ہمیں جو پتا چلا ہے اس کے مطابق اسٹیٹ کونسل نے 342 کا جواب دیا ہے، وہ 342 کا جواب اسٹیٹ کونسل کا ہمارا نہیں ہے، ہادی علی چٹھہ کیجانب سے اعلی عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔
سماعت کے موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر ، ممبر اسلام آباد بار راجہ علیم عباسی ،سابق صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،
دوران سماعت کمرہ عدالت میں وکلاء کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی جس پر جج افضل مجوکہ کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے، کیس کی مزید سماعت سوموار تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایمان مزاری اور ہادی علی ہادی علی چٹھہ نے اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ
پڑھیں:
عافیہ صدیقی کیس، خارجہ پالیسی و قانونی پیچیدگیاں، سماعت20 جنوری تک ملتوی
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کیلئے دائر درخواست پر چار رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت عدالت نے واضح کیا کہ اوریجنل پٹیشن میں وطن واپسی کی استدعا موجود نہیں تھی، جبکہ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی ڈائریکشنز پر عمل نہ ہونے پر توہینِ عدالت کی درخواست بھی دائر ہے۔عدالت نے میڈیکل سہولیات سے متعلق امریکی حکام کے جواب پر بھی سوال اٹھایا
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے ت کیا اس حوالے سے کوئی مؤقف چیلنج کیا گیا؟ عدالت نے میڈیکل سہولیات سے متعلق امریکی حکام کے جواب پر بھی سوال اٹھایا، جس میں کہا گیا تھا کہ جیل میں سہولیات دستیاب ہیں مگر مرضی کے ڈاکٹر کی اجازت نہیں مل سکتی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے ویزا پراسیس سمیت تمام ممکنہ سہولیات فراہم کیں، تاہم پاکستان کسی دوسرے ملک کے جوڈیشل نظام میں مداخلت نہیں کرسکتا اور ڈاکٹر عافیہ چونکہ امریکی نیشنل ہیں، اس لئے معاملہ امریکی عدالتی دائرہ اختیار میں ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کو بریف جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بیس جنوری تک ملتوی کردی۔