20 یورپی ممالک کا یورپین کمیشن سے افغانیوں کو بیدخل کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
20 یورپی ممالک نے یورپین کمیشن کو ایک مشترکہ خط بھیجا ہے جس میں افغان تارکین وطن کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کا زکر کرتے ہوئے سخت اقدامات اُٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ خط آسٹریا، بلغاریہ، قبرص، جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لیتھوانیا، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، سلوواکیا، سویڈن اور ناروے نے بھیجے ہیں۔
خط میں ان ممالک نے یورپین کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔
اس بات کا انکشاف بیلجیئم کی وزیر برائے پناہ گزین اور ہجرت اینیلیئن وان بوسویٹ نے کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ افغان تارکین وطن کی واپسی کا یہ عمل رضاکارانہ یا زبردستی بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے طالبان سے مذاکرات بھی ہوسکتے ہیں۔
ان ممالک نے خط میں کہا کہ اگست2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانوں کی واپسی کے لیے باضابطہ معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان شہری سنگین جرائم میں پکڑے جاتے ہیں لیکن کوئی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ملک بدر نہیں کر پاتے ہیں۔
ان ممالک نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ جرائم پیشہ افغانوں کی ملک بدری نہ ہونے کی وجہ سے یورپی ممالک کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
خط میں ان ممالک نے یورپین کمیشن کو تجویز دی کہ افغانوں کی وطن واپسی کے معاملے پر ترجیح دیں جس کے لیے طالبان سے بات چیت بھی کرنا پڑے تو گریز نہ کیا جائے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپین کمیشن ان ممالک نے
پڑھیں:
یورپی یونین کا روسی تیل و گیس پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ
لکسمبرگ میں منعقدہ اجلاس کے دوران یورپی یونین کے وزرائے توانائی نے پیر کے روز ایک مجوزہ منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کے تحت جنوری 2028 تک روسی تیل اور گیس کی درآمدات کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، یہ اعلان یورپی یونین کی کونسل نے کیا۔
منصوبے کے مطابق، جنوری 2026 سے روس سے گیس کی نئی درآمدی معاہدوں پر پابندی عائد ہوگی، جبکہ جون 2026 سے مختصر مدتی معاہدے ختم کیے جائیں گے۔ دوسری جانب جنوری 2028 تک طویل المدتی معاہدوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
https://Twitter.com/Daractenus/status/1980239608974545333
یہ قانون ابھی حتمی منظوری کے مراحل میں ہے، یورپی یونین کے رکن ممالک کو اب یورپی پارلیمان کے ساتھ اس قانون کے حتمی متن پر مذاکرات کرنے ہوں گے، کیونکہ پارلیمان نے ابھی تک اپنی پوزیشن واضح نہیں کی۔
یورپی یونین کا مقصد روسی توانائی پر انحصار کم کر کے ماسکو کی آمدنی کو محدود کرنا ہے، تاکہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے مالی وسائل حاصل نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے روس پر 18ویں پابندیوں کا اعلان کر دیا
فی الحال روس کی جانب سے یورپی یونین کو گیس کی 12 فیصد فراہمی ہو رہی ہے، جو 2022 میں یوکرین پر روسی حملے سے قبل 45 فیصد تھی، ان ممالک میں ہنگری، فرانس اور بیلجیم شامل ہیں جو اب بھی روسی گیس حاصل کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن نے یہ مجوزہ منصوبہ اس طرح تیار کیا کہ وہ ہنگری اور سلوواکیہ جیسے ممالک کی مخالفت کے باوجود منظور ہو سکے، کیونکہ یہی 2 ممالک اب بھی روسی تیل درآمد کر رہے ہیں۔
اس قانون کی منظوری کے لیے یورپی یونین کے 55 فیصد رکن ممالک کی حمایت درکار تھی، تاکہ ایک یا 2 ممالک اکیلے اس عمل کو روک نہ سکیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی آئل ریفائنری پر یورپی یونین کی پابندیاں، وجہ کیا بنی؟
منظور شدہ متن میں سمندری گزرگاہ سے محروم ممالک جیسے ہنگری اور سلوواکیہ کے لیے کچھ خصوصی رعایت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
سلوواکیہ کے وزیراعظم رابرٹ فیکو نے روسی توانائی کے خاتمے اور پابندیوں کی مخالفت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے لیے یورپی یونین کا اتفاقِ رائے ضروری ہے۔
یاد رہے کہ سلوواکیہ نے ماضی میں روس پر عائد پابندیوں کے آخری پیکج کو بھی اسی معاملے کے باعث روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں:چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
علاوہ ازیں، یورپی یونین روس کے خلاف ایک نئے پابندیوں کے پیکج پر بھی بات چیت کر رہی ہے، جس کے تحت روسی ایل این جی کی درآمدات کو جنوری 2027 تک ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے پیر کے روز کہا کہ یہ نیا پابندیوں کا پیکج اسی ہفتے منظور کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تیل روس گیس یورپی یونین