حکومت کا قومی پاسپورٹ میں تبدیلی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
حکومت نے قومی پاسپورٹ میں تبدیلی کا اہم فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے اس حوالے سے وزارتِ داخلہ سے اجازت بھی حاصل کر لی ہے۔
نئے پاسپورٹ میں چاروں صوبوں کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت رکھنے والی عمارات کی تصاویر شامل کی جائیں گی، جو نہ صرف پاسپورٹ کی خوبصورتی میں اضافہ کریں گی بلکہ ملک کی ورثے کی نمائندگی بھی کریں گی۔ اندرونی صفحات پر بھی تاریخی عمارات کی تصویری جھلکیاں نظر آئیں گی۔
یہ تبدیلیاں پاسپورٹ کے نظام میں جدت اور ہم آہنگی لانے کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ اس کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ استعمال میں بھی آسانی ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی صفحات کا رنگ پہلے جیسا برقرار رکھا جائے گا، لیکن اندرونی صفحات کے رنگ اور ڈیزائن میں تبدیلی کی جائے گی تاکہ وہ زیادہ پرکشش اور جدید نظر آئیں۔
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈائریکٹوریٹ نے وزارتِ داخلہ سے اس تبدیلی کے لیے اجازت طلب کی تھی اور اب جلد ہی نئے ڈیزائن کے تحت پاسپورٹس جاری کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گورنر راج لگا تو خیبرپختونخوا کا ہر چوک ڈی چوک بن جائے گا، تحریک تحفظ آئین پاکستان
پشاور:تحریک تحفظ آئین پاکستان نے قومی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کردیا، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر گورنر راج لگا تو خیبرپختونخوا کا ہر چوک ڈی چوک ہوگا، جج جرنیل، سیاستدانوں، علماء پر مشتمل قومی کانفرنس بلائی جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور میں تحریک انصاف کے زیر اہتمام جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں محمود خان اچکزئی، علامہ ناصر عباس، سابق اسپیکر اسد قیصر، شاہد خٹک، مینا خان، تیمور سلیم جھگڑا، عاطف خان، مصطفی نواز کھوکھر ، شیر علی ارباب، معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے بھی خطاب کیا۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا ہے، تحریک تحفظ آئین پاکستان اور عمران خان یہی جمہوری قوتیں ہیں ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہوگئے ہیں، پاکستانی آئین کے مطابق جو آئین توڑتا ہے وہ سیکورٹی رسک ہے، جن لوگوں نے جنگ کو ترک کیا وہ ترقی کررہے ہیں، جنگی جنونیت ختم کرنا ہوگی۔
اچکزئی نے کہا کہ افغانستان والے ہمارے بھائی ہیں ہم ایک زنجیر ہیں، آئین و قانون کی بات کرنے والے کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے، قومی کانفرنس بلائی جائے جس میں جج، جرنیل، علما اکرام اور سیاست دانوں کو بلایا جائے، قومی کانفرنس میں ہم ایک دوسرے کو بخش دیں اور ملک کو بچائیں، ایسا ملک ہو جہاں ہم آزاد ہوں آئین و قانون کی بالادستی ہو، پارلیمنٹ اور عوام کی منتخب اسمبلیاں ریاست ہیں۔