قومی علماء و مشائخ کونسل کا ملک میں ہفتۂ نماز اور ہفتۂ زکوٰۃ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
قومی علماء و مشائخ کونسل پاکستان نے ہفتہ سیرت کی طرح ملک بھر میں ہفتہ نماز اور ہفتہ زکوٰۃ منانے کا اعلان کیا ہے۔
قومی علماء و مشائخ کونسل پاکستان کا اجلاس آج وفاقی وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ اندرونی و بیرونی صورتِ حال، قومی یکجہتی، مذہبی ہم آہنگی اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے منبر و محراب کے مثبت کردار پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں اس امر پر اتفاقِ رائے کیا گیا کہ اسلام نے منبر و محراب کو اصلاحِ معاشرہ، تعلیمِ دین اور فکری رہنمائی کا بنیادی ذریعہ قرار دیا ہے۔ علمائے کرام اور مشائخ عظام قوم کے فکری و روحانی رہنما ہیں، جو امن، اخوت اور اتحاد کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے قرآن حکیم سرچشمۂ ہدایت ہے، جس پر عمل سے کامیابی ممکن ہے، سردار محمد یوسف
اجلاس نے ملک میں پھیلتی انتہا پسندی، دہشت گردی اور نفرت آمیز رویوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ رجحانات ملکی سلامتی کے لیے دیمک کی مانند ہیں۔
اجلاس میں نبی کریم ﷺ کے خطبۂ حجۃ الوداع میں بیان کردہ انسانی مساوات، عدل، امن اور اخلاق کے اصولوں کو رہتی دنیا تک کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا گیا۔
قومی یکجہتی اور امن
انتہا پسندی، دہشت گردی اور نفرت انگیز ماحول کے خاتمے کے لیے امتِ مسلمہ کے اتحاد، قومی ہم آہنگی اور اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا جائے گا۔
ملکی دفاع پر خراجِ تحسین
اجلاس نے بھارت اور افغانستان کی جانب سے جارحیت کی شدید مذمت کی اور وزیرِ اعظم پاکستان، فیلڈ مارشل، مسلح افواج اور قوم کو معرکۂ حق میں کامیابی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
علمائے کرام اور مشائخ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ملک و ملت کے دفاع کے لیے ہر قربانی دیں گے۔
نماز و زکوٰۃ کے ہفتے
اجلاس نے فیصلہ کیا کہ جس طرح ہفتۂ سیرت منایا گیا، اسی طرح ہفتۂ نماز اور ہفتۂ زکوٰۃ بھی منایا جائے گا تاکہ عبادات کے نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
نفرت انگیز خطبات سے اجتناب
تمام خطباء، واعظین اور ذاکرین سے کہا گیا کہ وہ اختلافی یا متنازعہ موضوعات سے گریز کریں اور کسی بھی مسلک، فقہ یا شخصیت کے خلاف نفرت انگیز یا اشتعال انگیز گفتگو نہ کریں۔
فتویٰ یا شرعی فیصلے صرف مجاز دینی ادارے یا دارالافتاء جاری کریں گے۔
قانون کی پاسداری اور نظم و ضبط
خطباء عوام کو قانون کی پابندی، صبر، نظم و ضبط کی تلقین کریں اور تصادم یا بدگمانی سے دور رہنے کی ہدایت کریں۔
اصلاحی و سماجی موضوعات
خطبات و تقاریر میں اخلاقی تربیت، معاشرتی ذمہ داری، تعلیم، صحت، صفائی، خواتین و بچوں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ اور دیگر اصلاحی موضوعات شامل کیے جائیں۔
مزید یہ کہ بے روزگاری، منشیات، جہالت اور اخلاقی بگاڑ جیسے مسائل پر مثبت اور تعمیری گفتگو کی جائے۔
نوجوان نسل کی رہنمائی
نوجوانوں کے فکری و ذہنی سوالات کو مدلل انداز میں زیرِ بحث لایا جائے۔
مقررین جدید ابلاغی مہارتوں اور سائنسی طرزِ استدلال کو اپنائیں، اور سوشل میڈیا کے مثبت استعمال پر آگاہی دیں۔
نفرت انگیز پیغامات، جعلی خبروں اور توہین آمیز مواد کی روک تھام کی جائے۔
ریاستی اداروں کا احترام
عوام کو ریاست، آئین اور قانون کی بالادستی تسلیم کرنے کی تعلیم دی جائے۔
کسی بھی تقریر یا بیان کے ذریعے ریاستی اداروں، عدلیہ، افواج یا انتظامیہ کے خلاف اشتعال یا بداعتمادی پیدا نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، وفاقی وزیر سردار یوسف
سعودی عرب سے دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
اجلاس نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی مضبوطی، عالمِ اسلام کی مضبوطی ہے۔
شرکاء نے کہا کہ حرمین شریفین ہماری عقیدتوں کا مرکز ہیں اور ان سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔
اجلاس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ علمائے کرام اور مشائخ ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی، قومی وحدت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے تاکہ پاکستان کو امن و رواداری کا گہوارہ بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
قومی علماء و مشائخ کونسل پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قومی علماء و مشائخ کونسل پاکستان قومی علماء و مشائخ کونسل نفرت انگیز اجلاس نے کے لیے
پڑھیں:
کورم پورا نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس پھر ملتوی، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر پیر کی شام تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کے روز ایوان زیریں کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر نزہت صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو نو منتخب رکن بلال بدر نے حلف اٹھایا۔ اس دوران اپوزیشن نے شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کی۔ گیلری میں موجود مہمانوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی جس پر سپیکر کو نوٹس لینا پڑا۔ اپوزیشن اراکین نے نعرے لگانے والوں کو باہر نکالنے کا مطالبہ کیا اور بعد ازاں کورم پوائنٹ آئوٹ کردیا۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں بتایا کہ 21 ہزار 647 پاکستانی شہری دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 738 پاکستانی شہری قید ہیں۔ بھارت میں قید پاکستانی شہریوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں دی جا رہی کہ انہیں کس جرم میں قید کیا گیا ہے۔ سعودی عرب میں 10 ہزار 745 پاکستانی شہری مخلتف جرائم میں قید ہیں۔ سعودی عرب میں قید کچھ پاکستانی شہری سزا یافتہ ہیں اور بیشتر کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں 5 ہزار 297 پاکستانی شہری قید ہیں لیکن متحدہ عرب امارات میں قید پاکستانی شہریوں کے جرائم کے حوالے سے تفصیلات دستیاب نہیں۔ چین میں اس وقت 652 پاکستانی شہری قید ہیں۔ چین میں قید پاکستانی شہریوں میں زیادہ تر منشیات کی سمگلنگ، جعلی کرنسی کے استعمال، فراڈ یا غیر قانونی امیگریشن جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔ قطر میں 599، عمان میں 578، ملائیشیا میں 444، اٹلی میں 353، بحرین میں 218 اور ترکیہ میں 190 پاکستانی شہری قید ہیں۔ امریکا میں اس وقت 141 پاکستانی شہری مختلف مقدمات میں قید ہیں جبکہ افغانستان میں 91 پاکستانی شہری قید ہیں۔ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ بیرون ممالک قید 13 ہزار 78 پاکستانیوں کے مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ 8 ہزار 569 پاکستانی شہری سزا یافتہ ہیں۔