data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ زرعی، ماحولیاتی اور سماجی و معاشی چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی اہم ضرورت بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پائیدار ترقی اور بہتر پالیسی سازی کے لیے ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن جیسے جدید اوزاروں کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہیوہ سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں‘‘ڈیٹافیسٹ 2025 ترقی کے لیے ڈیٹا کی طاقت کو بروئے کار لانا’’کے عنوان سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ جامعات کو تحقیق اور پالیسی سازی میں ڈیٹا کے مؤثر استعمال کو فروغ دینا چاہیے تاکہ قومی ترقی کے اہداف کو جدید بنیادوں پر حاصل کیا جا سکیبیورو آف اسٹیٹسٹکس پاکستان کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل جناب منور علی گھانگھرو نے اپنے خطاب میں شواہد پر مبنی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں درست و قابلِ اعتماد ڈیٹا کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت شماریاتی نظام کو مضبوط بنانے اور جامعات کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے ڈیٹا لٹریسی اور تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیریجنل ہیڈ جناب علی ڈنو مہر نے ڈیٹافیسٹ 2025 کے مقاصد سرگرمیوں اور متوقع نتائج پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی انہوں نے طلبہ، محققین اور پالیسی سازوں کو ڈیٹا انوویشن، تحقیق اور عملی منصوبوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی تاکہ اکیڈمیا اور پالیسی سازی کے درمیان مؤثر روابط قائم کیے جا سکیںاس سے قبل جناب عدنان نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی سطح پر اس نوعیت کے آگاہی پروگراموں کی اہمیت پر روشنی ڈالی سیمینار میں یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اور فنانشل اسسٹنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اسماعیل کُنبھر فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے کوآرڈینیٹر پروفیسر غلام مجتبیٰ خشک، ڈاکٹر ویلو سوٹہڑ، ڈاکٹر عرفان شیخ اور اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نمائندہ جسارت گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پالیسی سازی اور پالیسی لیے ڈیٹا کے لیے

پڑھیں:

پنجاب حکومت نے انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش  کردی، اجلاس میں اہم فیصلے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں ریاستی رِٹ کے قیام اور امن و امان کی بحالی کے لیے غیر معمولی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے انتہا پسند مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش وفاقی حکومت کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ فیصلہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے  اجلاس میں کیا گیا، جس میں صوبائی وزرا، اعلیٰ افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں طے پایا کہ صوبے میں نفرت انگیز تقاریر، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی کے واقعات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔ جن عناصر نے حالیہ واقعات میں پولیس افسران کی شہادت یا سرکاری املاک کی تباہی میں کردار ادا کیا، ان کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔

انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (فورتھ شیڈول) میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جبکہ ان کی جائیدادیں، فنڈز اور ادارے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ جماعت کے بینک اکاؤنٹس منجمد، سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند، اور پوسٹرز، بینرز، اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔

اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور کسی بھی شخص یا تنظیم کو نفرت یا تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق یہ اقدامات صوبے میں امن کے قیام اور ریاستی رِٹ کی بحالی کے لیے ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوں گے، جس کے تحت قانون شکن عناصر کو مثالی سزائیں دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو فوری بحالی اور امن کی ضرورت ، ترکیہ دیرپا حل کیلیے کوشاں ہے، رجب طیب اردگان
  • ٹنڈوجام،سندھ زرعی یونیورسٹی کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کررہے ہیں
  • کمپٹیشن کمیشن نے معاشی برابری پر لیکچر کا انعقاد کیا
  • پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ
  • یورپی یونین کا روسی ڈرونز سے نمٹنے کیلیے ’بلند و بالا دیوار‘ بنانے کے منصوبے پر غور
  • نادرا کے شناخت کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے نئے قواعد جاری
  • آغا خان یونیورسٹی کے معروف ڈاکٹر کی 76 سال کی عمر میں دوسری شادی، بچوں کا ردعمل دیدنی
  • پنجاب حکومت نے انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش  کردی، اجلاس میں اہم فیصلے
  • پنجاب حکومت کے قیام امن کیلیے اہم فیصلے؛ انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش