اسلام آباد:

وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کاکام نوکریاں دینا نہیں ہے،اب اس سوچ کوتبدیل کرنے کی ضرورت ہے،ملک کی آئی ٹی معیشت اور فری لانسنگ نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیداکررہی ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی اے ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے پاکستانی معیشت کی تشویشناک صورتحال پر اظہارِخیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تیزی سے زوال کاشکار ہے،تمام معاشی اشاریے غلط سمت میں جارہے ہیں،دنیابھرمیں حکومتیں نجی شعبے کوسازگار ماحول فراہم کرتی ہیں، لیکن پاکستان میں یہ سہولت موجودنہیں۔

 ان کے مطابق پاکستان کا ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں 168واں نمبر ہوناانتہائی تشویشناک ہے اور موجودہ حالات میں نئی معیشت یا آئی ٹی انقلاب کی بات کرنا حقیقت سے دورہے۔گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے بھی اعتراف کیا تھاکہ موجودہ معاشی ڈھانچہ 25 کروڑآبادی کابوجھ نہیں اٹھاسکتا،جبکہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے کوآرڈینیٹر نے اعتراف کیاکہ ملک میں سرمایہ کاری کاماحول انتہائی خراب ہے ،مقامی سرمایہ کار بیرونِ ملک سرمایہ لگارہے ہیں۔

ان حالات کے سبب ملک میں روزگارکے مواقع کم ہوتے جارہے اور بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.

1 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 2004 کے بعدسب سے زیادہ ہے۔ڈاکٹرزیدی کے مطابق یہ شرح بھی کم رپورٹ کی گئی،جبکہ سالانہ 35 لاکھ نوجوان ملازمت کی تلاش میں مارکیٹ میں داخل ہورہے ہیں۔ وزیرِ خزانہ نے بے روزگاری پر بات نہ کرتے ہوئے نوجوانوں کی اسکلنگ اور ری اسکلنگ کی ضرورت پر زوردیا،جبکہ ڈاکٹر زیدی نے کہاکہ پاکستان آج وہاں ہے جہاں جنوبی کوریا 50 سال پہلے تھا۔

 ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر بولورماامگابازار نے کہاکہ پاکستان کی 60 فیصدآبادی 30 سال سے کم عمر ہے،جس میں صلاحیت تو ہے لیکن جب تک نوکریاں اور ہنرفراہم نہیں کیے جاتے، یہ صلاحیت کبھی حقیقت بن نہیں سکتی۔

ماہرِ معاشیات ڈاکٹر علی چیمہ نے خبردارکیاکہ اگر بڑھتی آبادی پرقابو نہ پایاگیا تومعاشی نمونہیں بڑھ سکتی۔ ڈاکٹرحنیدمختار نے بتایاکہ پاکستان کی فی کس آمدن بھارت سے 71فیصداور بنگلادیش سے 53 فیصدکم ہے،جس کی بنیادی وجہ کم سرمایہ کاری اور تیزی سے بڑھتی آبادی ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان معدنی وسائل، مقامی مواد اور نوجوانوں کے جوہر میں دنیا سے کم نہیں: ڈاکٹر طاہر عرفان

پروفیسر ڈاکٹر طاہر عرفان، وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (AUST) نے کہا ہے کہ پاکستان معدنی وسائل، مقامی مواد اور نوجوان افرادی قوت کے لحاظ سے دنیا کے کسی بھی ملک سے کم نہیں، مگر نصاب کی جدید سازی اور اختراعی سوچ کے بغیر ملک کا صنعتی اور تعلیمی سفر آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ڈاکٹر طاہر عرفان کے مطابق دنیا کی بڑی تکنیکی تبدیلیاں مٹیریلز کی بدولت آئیں، اور بیسک مٹیریلز کے بعد اب سرامکس اور جدید کوٹنگز کی عالمی مارکیٹ میں وسیع طلب پیدا ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا نے نینو اسٹرکچرل کوٹنگز پر کام کیا ہے، جس کی مارکیٹ میں بہت زیادہ قیمت ہے، اور پاکستانی جامعات بھی اپنی مصنوعات تیار کر کے عالمی مارکیٹ میں حصہ ڈال سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں انڈیجنس مٹیریلز اور معدنی ذخائر کافی مقدار میں موجود ہیں، جن میں کوہستان کے ایلومینیم، کرومائیٹ، کاپر، کرومیم اور اسٹیل کے بڑے ذخائر شامل ہیں۔ تاہم مناسب پروسیسنگ مشینری کی کمی کے باعث قومی وسائل کا پورا فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔ ڈاکٹر طاہر عرفان نے کہا، “خام مٹیریل باہر بھیجنا نقصان دہ ہے، ہمیں اپنی پروسیسنگ خود کرنی ہوگی، اور اہم معدنیات کی اصل مقدار کا درست اندازہ ابھی موجود نہیں۔”
وائس چانسلر نے یورپ اور پاکستان کے تعلیمی نظام میں فرق کی جانب بھی توجہ دلائی اور کہا کہ یورپی جامعات میں نصاب کی اپڈیٹ، انٹرنیٹ ریسرچ لنکیج اور انڈسٹری کے مضبوط روابط موجود ہیں، جس کی وجہ سے معیار 3.8 ہے، جبکہ پاکستان میں یہ معیار 1.5 کے برابر ہے۔
ڈاکٹر طاہر عرفان نے بتایا کہ اپنے پہلے ٹینیور میں انہوں نے AUST میں ٹیکنالوجی سینٹر قائم کیا، جہاں طلبہ اور انٹرپرینیورز کے آئیڈیاز پر کام ہو رہا ہے اور کئی منصوبے کمرشلائزیشن کے مرحلے میں ہیں۔ یونیورسٹی میں تقریباً پانچ ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں، اور 2023 میں جامعہ کو مالی طور پر سرپلس حالت میں چھوڑا گیا تھا۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ عملی اور صنعتی بنیادوں پر تعلیم حاصل کریں اور اپرنٹس شپس کو سنجیدگی سے اختیار کریں، کیونکہ مستقبل انوویشن اور مقامی وسائل کے مؤثر استعمال میں ہے۔
ڈاکٹر طاہر عرفان نے اپنی اعلیٰ تعلیم جاپان، برونیل یونیورسٹی لندن اور یونیورسٹی آف کیلبری کینیڈا سے مکمل کی، اور دوحہ و برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریڈفورڈ میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے مسائل موجود ہیں، مگر اگر ڈویلپمنٹ بجٹ فراہم کیا جائے تو مزید ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ بدلنے کے بعد بھی امن نہیں آیا، حافظ حمد اللّٰہ
  • نوجوان کسی بھی قوم کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
  • راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان
  • راستہ تبدیل نہیں ہوگا‘ ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کرینگے ‘ فضل الرحمن
  • راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے: مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان معدنی وسائل، مقامی مواد اور نوجوانوں کے جوہر میں دنیا سے کم نہیں: ڈاکٹر طاہر عرفان
  • جج کو اسٹریس لینے کے بجائے اسٹریس دینا چاہیے: جسٹس جواد حسن
  • حکومت کا مضبوط اور جدید کیپٹل مارکیٹ کے قیام کا عزم — وزیرِ خزانہ
  • جج کو اسٹریس لینا نہیں اسٹریس دینا چاہیے: جسٹس جواد حسن