امریکا میں غیرقانونی غیرملکیوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری، شکاگو میں مظاہرین اور وفاقی اداروں میں جھڑپیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
شکاگو کے مضافاتی علاقے براڈ ویو میں امیگریشن پروسیسنگ سینٹر کے باہر مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں ہوئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ‘آپریشن مڈ وے بلیٹز’ کے تحت جاری کریک ڈاؤن کے خلاف یہ مظاہرے کئی ہفتوں سے جاری ہیں۔ براڈ ویو میں پولیس نے علاقے کو ’سیفٹی زون‘ قرار دیتے ہوئے احتجاج محدود کر دیا ہے، تاہم شہریوں اور کارکنوں نے میئر کی ان پابندیوں کو اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
گزشتہ ہفتے 14 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کئی افراد نے الزام لگایا کہ ریاستی پولیس نے پُرامن احتجاج کے دوران تشدد کیا۔ ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی پادری پر مرچ والے بال پھینکے گئے۔
دوسری جانب شکاگو کے علاقے لٹل ویلیج میں دو طلبا کو مبینہ طور پر ماسک پہنے وفاقی اہلکاروں نے حراست میں لیا، جس کے بعد علاقے کے اسکولوں میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
ریاستی نمائندہ ایڈگر گونزالیز کے مطابق اہلکاروں نے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایجنٹس فوجی وردیوں میں ملبوس تھے اور مقامی افراد کو ڈرا دھمکا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کے حق میں احتجاج سے خطاب کرنے پر امریکا نے کولمبیا کے صدر کا ویزا منسوخ کردیا
ادھر انڈیانا کے شہر گیری میں بھی ایئرپورٹ پر اینٹی آئی سی ای مظاہرہ کیا گیا، جہاں سے مبینہ طور پر ملک بدری کی پروازیں روانہ ہوتی ہیں۔ مظاہرین نے وفاقی پالیسیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
chicago protest امریکا تارکین وطن شکاگو احتجاج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا تارکین وطن شکاگو احتجاج
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا ریاست دشمن عناصر، غیرقانونی رہائشیوں اور بدمعاش کلچر کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کا اعلان
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل تیسرے غیر معمولی اجلاس میں ریاستی رٹ قائم رکھنے اور قانون کی بالادستی یقینی بنانے کے لیے اہم اور سخت فیصلے کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں واضح پیغام دیا گیا کہ پنجاب میں ڈالا کلچر، بدمعاشی اور مافیا نیٹ ورک کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ:
ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والے انتہاپسند عناصر اورغیر قانونی رہائشیوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں ہوں گی۔
لاوڈ اسپیکر ایکٹ پر عملدرآمد کو مزید سخت بنایا جائے گا تاکہ مذہبی اور فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کا خاتمہ ممکن ہو۔
ہر ضلعے میںوسل بلور سیل قائم کیا جائے گا، تاکہ شہری بلاخوف انتہا پسند تنظیموں یا مشکوک غیر ملکی افراد کی اطلاع دے سکیں۔
پولیس ہیلپ لائن 15 پر خصوصی سیل قائم کر دیا گیا ہے، جہاں عوام ایسے عناصر کی اطلاع دے سکتے ہیں۔
مزید برآں، حکومت نے:
غیرقانونی اسلحہ کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے،
پنجاب امن کمیٹیوں کو زیادہ فعال بنانے،
اور ہر شہری کی دہلیز تک موبائل پولیس اسٹیشن کی سہولت پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے واضح کیا کہ یہ اقدامات کسی خاص فرقے یا عقیدے کے خلاف نہیں، بلکہ مخصوص انتہا پسند سوچ رکھنے والے گروہوں کے خلاف ہیں۔
اس کے ساتھ ہی، انتہا پسند تنظیموں کے اشتہارات، بینرز، پلے کارڈز اور تصاویر پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کے خلاف سخت مہم
پنجاب بھر کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ:
روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی غیر ملکیوں کی موجودگی، کاروباری سرگرمی اور ڈی پورٹیشن کی رپورٹس فراہم کی جائیں۔
ایسے افراد کوٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی جائے اورڈی پورٹ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
عوام کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کو دکان یا مکان کرائے پر نہ دیں، بصورت دیگر کرایہ داری اور پاسپورٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی کے خلاف زیرو ٹالرنس
حکومت نے اعلان کیا کہ:
سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
ایسے افراد کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کر دی گئی ہے۔
اسی طرح، بغیر اجازت اجتماعات یا بازار بند کرانے والے افراد کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے ریاستی اداروں کو پیغام دیا کہ قانون شکن عناصر کے خلاف بلا امتیاز اور بلا خوف کارروائی کی جائے، اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ریاستی رٹ ہر صورت بحال کی جائے۔