برطانیہ میں ٹرین ڈرائیوروں کی ہڑتال 48 گھنٹے مزید جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
برطانیہ میں ٹرین ڈرائیوروں نے اپنے ساتھی کی برطرفی کے خلاف احتجاج کو مزید 48 گھنٹے تک بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
لندن سے موصولہ رپورٹ کے مطابق یہ ہڑتال اس ڈرائیور کی برطرفی کے خلاف کی جا رہی ہے جو 125 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ٹرین کے دوران کنٹرول پر سو گیا تھا۔ اگرچہ ڈرائیور نے منیجر کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کیا، مگر یونین نے اس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسے غیر منصفانہ طور پر برطرف کیا گیا۔
ٹریک پر احتجاج کرنے والے ڈرائیوروں کا موقف ہے کہ ساتھی کو اس عمل کی سزا دینے کے بجائے حفاظت اور تربیت کے مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ حفاظتی مسائل کی وجہ سے ڈرائیور کو نوکری سے ہٹانا ناگزیر تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ عوام اور ٹرانسپورٹ حکام اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جرمنی میں طلبہ کا نئے فوجی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے مختلف شہروں میں ہزاروں طلبہ نے کلاسز چھوڑ کر نئے فوجی خدمت کے قانون کے خلاف احتجاج کیا، اس قانون کے تحت 18 سال کے مردوں کو لازمی میڈیکل چیک اپ اور سوالنامہ مکمل کرنا ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق احتجاجی مہم School Strike Against Military Service کے تحت ہیمبرگ، بوخم، بیلیفلڈ، مینسٹر، کولون، ڈسلسڈورف اور اسٹٹ گارٹ سمیت 90 سے زیادہ شہروں میں مظاہرے کیے گئے، برلن میں 3,000 سے زائد طلبہ ہالیشیس ٹور میٹرو اسٹیشن کے قریب جمع ہوئے اور اورانیئن پلازہ تک مارچ کیا، مظاہرین نے بینرز اٹھائے جن پر نعرے لکھے تھے، لازمی فوجی خدمت نہیں، طلبہ جنگ اور اسلحے کے خلاف، ہمارا مستقبل ہمارا حق اور ہم خود فیصلہ کرتے ہیں ۔
ایک چھوٹا گروپ پارلیمنٹ کے باہر بھی مظاہرہ کر رہا تھا، جبکہ اندر قانون ساز بل پر بحث کر رہے تھے۔
بلڈسٹاگ نے بل کو 323 کے مقابلے میں 272 ووٹ سے منظور کر لیا اور اب یہ بل بُنڈسراٹ (جرمنی کی اپر ہاؤس) کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، اگر منظور ہو گیا تو یہ یکم جنوری 2026 سے نافذ ہوگا۔
نئے قانون کا مقصد جرمن فوج بُنڈسویئر میں عملے کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ موجودہ فوج میں تقریباً 1,84,000 فعال فوجی ہیں جبکہ وزارت دفاع چاہتی ہے کہ 2035 تک تعداد 2,70,000 تک بڑھائی جائے، جس کے لیے ہر سال تقریباً 20,000 نئے فوجی شامل کرنا ضروری ہیں۔
نظام کے تحت یکم جنوری 2008 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے تمام مردوں کو سوالنامہ مکمل کرنا اور لازمی میڈیکل معائنہ کروانا ہوگا جبکہ خواتین کے لیے حصہ لینا اختیاری ہے۔
فوج میں شامل ہونا ابھی بھی رضاکارانہ ہوگا، لیکن اگر مطلوبہ تعداد پوری نہ ہوئی تو پارلیمنٹ مستقبل میں لازمی فوجی خدمت یا طلب پر مبنی خدمت نافذ کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے، جرمنی نے 2011 میں لازمی فوجی خدمت ختم کر کے مکمل رضاکارانہ فوجی نظام اپنا لیا تھا۔