بس اور ٹرین پر سفر کے دوران خودکار طور پر اینڈرائیڈ فون سیٹنگز بدل دے گا، گوگل نے اہم سہولت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
گوگل جلد ہی عوامی ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والے صارفین کے لیے اینڈرائیڈ میں ایک نئی سہولت متعارف کرانے والا ہے۔ اس فیچر کی مدد سے فون خود بخود سیٹنگز ایڈجسٹ کرے گا جب یہ شناخت کرے گا کہ صارف بس یا ٹرین میں سفر کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے نئے اسٹوریج فیچر کی تیاری شروع کردی
اینڈرائیڈ پہلے ہی ڈرائیونگ موڈ کے ذریعے ڈرائیونگ کے دوران آنے والی کالز اور نوٹیفیکیشنز کو خاموش کر دیتا ہے تاکہ ڈرائیور کو خلل نہ ہو۔ تاہم موجودہ فیچرز میں یہ بس یا ٹرین میں سفر کا پتہ نہیں لگا سکتا، جس کی وجہ سے صارفین کو سفر کے دوران خود سے والیوم کم کرنا، ڈو ناٹ ڈسٹرب وغیرہ آن کرنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق گوگل ایک نیا موڈ متعارف کرانے والا ہے جسے ٹرانزٹنگ موڈ کہا جا رہا ہے۔ یہ موڈ اینڈرائیڈ 15 QPR2 میں لانچ کیے گئے موجودہ موڈز کی طرح کام کرے گا اور اس میں ایک خصوصی ٹرگر ہوگا: ’وائل ٹرانزٹنگ‘۔ اس موڈ کی مدد سے صارف کے فون کو خودکار طور پر ایڈجسٹ کر کے عوامی ٹرانسپورٹ میں بہتر تجربہ فراہم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: عدالت نے گوگل کے کروم اور اینڈرائیڈ کے بیچنے پر پابندی عائد کر دی
گوگل پلے سروسز ڈرائیونگ موڈ کی شناخت کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے کرے گی کہ صارف کب بس یا ٹرین میں ہے۔ اگرچہ کمپنی نے ابھی تک تفصیلات نہیں بتائیں کہ سیٹنگز میں کیا تبدیلیاں شامل ہوں گی، مگر امکان ہے کہ صارف نوٹیفیکیشنز، اسکرین سیٹنگز، ڈارک موڈ اور دیگر فیچرز کو خودکار طور پر اپنی مرضی کے مطابق ترتیب دے سکے گا۔
مزید اطلاعات کے مطابق یہ موڈ گوگل کے آنے والے موشن کیوز فیچر سے بھی منسلک ہو سکتا ہے، جس کا مقصد سفر کے دوران حرکت سے پیدا ہونے والی بیماری کو کم کرنا ہے۔ ٹرانزٹنگ موڈ ممکنہ طور پر اینڈرائیڈ 16 QPR3 میں مارچ میں لانچ ہو سکتا ہے، تاہم سرکاری ریلیز کی تاریخ ابھی گوگل کی جانب سے تصدیق نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
google we news اینڈرائیڈ پبلک ٹرانسپورٹ ٹرانزٹنگ موڈ ٹرین ٹیکنالوجی ڈرائیونگ موڈ سیٹنگز کال گوگل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اینڈرائیڈ پبلک ٹرانسپورٹ ٹرانزٹنگ موڈ ٹیکنالوجی ڈرائیونگ موڈ سیٹنگز کال گوگل کے دوران
پڑھیں:
بھارت میں فون لوکیشن کی نگرانی، ایپل، گوگل اور سام سنگ نے سخت اعتراضات اٹھا دیے
بھارت میں فون لوکیشن نگرانی بڑھانے کی تجویز پر شدید بحث چھڑ گئی ہے، جبکہ ایپل، گوگل اور سام سنگ نے حکومت کے منصوبے پر سخت اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔ حکومت اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے جس کے تحت اسمارٹ فونز میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ مستقل طور پر فعال رکھنے کی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جن طیاروں کی پوجا لیموں اور مرچ سے کی گئی تھی، وہ کہاں گئے‘؟ بھارتی لوک سبھا میں ہنگامہ
سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ تجویز ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے پیش کی گئی ہے، جس کا کہنا ہے کہ موجودہ طریقہ کار میں حکام کو تفتیش کے دوران درست مقام کی معلومات حاصل نہیں ہوتیں اور سیلولر ٹاور ڈیٹا کئی میٹر تک غلط ہوسکتا ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں کے اتحاد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اے جی پی ایس ٹیکنالوجی کو لازمی طور پر ہر فون میں ہمیشہ فعال رکھا جائے تاکہ حکام ایک میٹر تک درست مقام حاصل کرسکیں۔
تاہم ایپل، گوگل اور سام سنگ نے نئی دہلی کو واضح پیغام دیا ہے کہ صارفین کی مرضی کے بغیر مستقل لوکیشن آن رکھوانا دنیا میں کہیں بھی رائج نہیں اور یہ اقدام نجی زندگی میں غیرمعمولی مداخلت ہوگا۔ ان کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم آئی سی ای اے نے خفیہ خط میں خبردار کیا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ قانونی، پرائیویسی اور نیشنل سیکیورٹی کے سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی حدود کی بندش: بھارتی ایئرلائنز کی 800 سے زائد پروازیں متاثر، تاشقند اور الماتی پرواز معطل
یہ معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوا جب بھارتی حکومت کو حالیہ عوامی ردعمل کے بعد ایک حکم واپس لینا پڑا، جس کے مطابق اسمارٹ فون کمپنیوں کو ایک سرکاری سائبر سیفٹی ایپ لازمی طور پر ہر فون میں پہلے سے انسٹال کرنا تھا۔ سیاسی جماعتوں اور کارکنوں نے اسے ممکنہ نگرانی کا ذریعہ قرار دیا تھا۔
ماہرین کے مطابق اے جی پی ایس کو مستقل فعال رکھنے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہر اسمارٹ فون ایک نگرانی کرنے والا آلہ بن جائے گا۔ برطانیہ کے ادارے آئی ای ٹی سے منسلک ڈیجیٹل فورینزک ماہر جنید علی نے کہا کہ ایسا کوئی ماڈل دنیا میں کہیں نافذ نہیں۔ امریکی ادارے الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے ماہر کوپر کوئنٹن نے اسے خوفناک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: جنسی جرائم پر سزا پانے والوں میں بھارتی شہری سب سے آگے، رپورٹ میں انکشاف
بھارت میں اس وقت 735 ملین اسمارٹ فونز استعمال ہورہے ہیں جن میں 95 فی صد سے زائد گوگل کے اینڈرائیڈ پر چلتے ہیں۔ ان کمپنیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مسلسل ٹریکنگ کے نتیجے میں فوجی اہلکاروں، ججوں، صحافیوں اور حساس اداروں میں کام کرنے والے افراد کی سیکیورٹی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے اپنے مؤقف میں یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ نظام میں جب حکام کسی صارف کی لوکیشن تک رسائی لیتے ہیں تو فون میں ایک پاپ اپ میسج ظاہر ہوتا ہے جس سے ہدف کو علم ہو جاتا ہے کہ اسے ٹریک کیا جا رہا ہے، جو سیکیورٹی اداروں کے لیے مسئلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس فیچر کو بھی ختم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی
تاہم ایپل اور گوگل کی تنظیم نے سختی سے کہا ہے کہ پرائیویسی کو ترجیح دی جانی چاہیے اور ایسے حفاظتی پاپ اپ ختم کرنا کسی صورت مناسب نہیں۔
بھارتی وزارت داخلہ اور وزارت آئی ٹی نے ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح پالیسی فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی رائٹرز کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کا جواب دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی فون انڈیا ایپل سام سنگ سیلولر ڈیٹا فون لوکیشن