سندھ بلڈنگ، ڈائریکٹر جعفر امام کی ملی بھگت گلبہار میں بے قابو غیرقانونی تعمیرات
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی اور فیلڈ آفیسرز کی ملی بھگت سے غیرقانونی کام بڑے پیمانے پر جاری
پلاٹ نمبر 684،261، کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کا بوجھ دھڑلے سے ڈالا جانے لگا
ضلع وسطی کے گھنے آبادی والے علاقے گلبہار میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے جاگتے وجود کے باوجود غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے ۔بغیر منظور شدہ نقشوں، تعمیراتی اجازت ناموں اور بلڈنگ قوانین کی پاسداری کے تعمیر ہونے والی نئی عمارتیں نہ صرف قانونی ضوابط کو للکار رہی ہیں بلکہ ہزاروں شہریوں کی زندگیوں کو بھی داؤ پر لگا رہی ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا الزام ہے کہ ایس بی سی اے کے مقامی ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی اور فیلڈ آفیسرز کی ملی بھگت سے ہی یہ غیرقانونی کام بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں۔’’رپورٹ کرنے پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ یا تو افسر نظر انداز کر دیتے ہیں، یا پھر تعمیر کرنے والے انہیں ’سیٹل‘ کر لیتے ہیں۔ ہمارے علاقے میں تو ایس بی سی اے کا کوئی وجود ہی دکھائی نہیں دیتا،’’ایک اور رہائشی عمران کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے گھر کے سامنے والے پلاٹ پر پرانی کمزور عمارت پر بالائی منزل کی تعمیر کا کام دھڑلے سے جاری ہے ، ہم نے ایس بی سی اے کی ہیلپ لائن پر درجنوں کالز کیں، آن لائن شکایت درج کروائیں، مگر جواب کا انتظار ہی ہے ۔اس وقت بھی پلاٹ نمبر A684 لیاقت چوک اور 261سینٹری مارکیٹ کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر جاری ہے ،ایس بی سی اے کے ترجمان نے اس معاملے پر کہا ہے کہ اتھارٹی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرتی رہتی ہے اور گلبہار میں بھی ماضی میں کچھ ڈھانچے سیل کیے گئے ہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ ’’ہم رشوت ستانی کی کسی بھی شکایت کی فوری طور پر تحقیقات کرتے ہیں۔ عوام سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے ہیلپ لائن نمبر یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مستند معلومات کے ساتھ شکایت درج کرائیں، ہم ضرور کارروائی کریں گے ۔تاہم، شہری حقوق کے کارکن علی حیدر کا کہنا ہے کہ یہ بیانات محض کاغذی کارروائی ہیں۔ ’’ایس بی سی اے کی پورا نظام ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔ نجی تعمیرات کی نگرانی کے لیے نہ افرادی قوت ہے ، نہ ایمانداری، اور نہ ہی سیاسی مرضی۔ نتیجہ یہ ہے کہ غریب شہریوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ہو رہا ہے ۔”شہری منصوبہ بندوں کا خیال ہے کہ گلبہار جیسے پرانے علاقوں میں غیرمنصوبہ بند تعمیرات سے بنیادی ڈھانچے پر ناقابل برداشت دباؤ پڑ رہا ہے ، جس کے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کراچی کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوں گے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف صرف سیلنگ ہی نہیں، بلکہ ذمہ دار افسران کے خلاف بھی سخت انسداد بدعنوانی کی کارروائی ہونی چاہیے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیرقانونی تعمیرات ایس بی سی اے
پڑھیں:
سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر جعفر ایکسپریس اور بولان میل منسوخ
پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس اور کراچی سے آنے والی بولان میل منسوخ کردی گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق دونوں ٹرینوں کی آمد و رفت کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر جیکب آباد میں منسوخ کردیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرینوں کی منسوخی کا فیصلہ مسافروں کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کوئٹہ سے جعفر ایکسپریس اور بولان میل کے مسافروں کو کل سبی پہنچایا جائے گا۔