ایندھن کی قلت کا معاملہ سنگین ہوگیا، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے حکومت کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایندھن کی ممکنہ قلت کے خطرے نے سنجیدہ صورت اختیار کر لی ہے اور آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے حکومت کو سخت خبردار کرتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
کونسل نے وزارتِ توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے، جس میں اس مسئلے کی سنگینی اور ممکنہ خطرات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے نئے ضابطے کے تحت آئل کمپنیوں سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے لازمی بینک گارنٹی طلب کی جا رہی ہے، جس پر او سی اے سی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر حکومت نے یہ شرط برقرار رکھی تو مستقبل میں پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی درآمد ممکن نہیں رہے گی۔
او سی اے سی کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد رکنے سے ملک میں ایندھن کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ، زراعت، اور صنعتی سرگرمیوں میں تعطل پیدا ہوگا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر بحران پیدا ہوا تو اس کی ذمہ داری انڈسٹری پر نہیں ڈالی جا سکتی، کیونکہ یہ مسئلہ حکومتی پالیسی سے پیدا ہو رہا ہے۔
کونسل نے واضح کیا ہے کہ وہ کئی سال سے اس معاملے پر حکومتوں کو حل تجویز کرتی آ رہی ہے، مگر اب تک کوئی مستقل لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا۔ او سی اے سی نے وزارتِ توانائی سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرولیم صنعت ہر ماہ تقریباً 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کرتی ہے، جن میں سے ہر ایک کنسائنمنٹ کی مالیت 15 سے 25 ارب روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں بینک گارنٹی فراہم کرنا کسی بھی کمپنی کے لیے ممکن نہیں۔
انڈسٹری کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ بحران حل نہ کیا گیا تو ملک میں چند ہفتوں کے اندر ایندھن کی قلت شدت اختیار کر سکتی ہے، جس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ نظام مفلوج ہوگا بلکہ بجلی گھروں اور صنعتی یونٹس کو بھی ایندھن کی فراہمی متاثر ہو گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: او سی اے سی مصنوعات کی ایندھن کی کیا ہے
پڑھیں:
کسٹم کلیئرنس میں تاخیر، ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء) کسٹم کلیئرنس میں تاخیر کے باعث ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی پورٹ پر کسٹم کلیئرنس میں تاخیر سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ کے بعد سامنے آئی جس کی وجہ سے ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے، اس سلسلے میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیرِاعلیٰ سندھ مرزد علی شاہ کو ایک ہنگامی خط لکھ دیا۔ کونسل نے خط میں آگاہ کیا ہے کہ پی ایس او کے آئل ٹینکرز ’ایم ٹی اسلام 2‘ اور ’ایم ٹی حنیفہ‘ برتھ پر موجود ہیں لیکن کلیئرنس نہ ملنے کے باعث تاحال ڈسچارج نہیں ہوسکے، کیماڑی میں تیل کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں جس کی وجہ سے کے پی ٹی پر موجود جہازوں کو بھی فوری کلیئرنس کی ضرورت ہے، پیٹرولیم مصنوعات کے کارگو اور بندرگاہ پر کھڑے جہازوں کو فوری کسٹم کلیئرنس نہ ملی تو ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔(جاری ہے)
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسٹم کلیئرنس میں مزید تاخیر سے ملک بھر میں پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی ترسیل متاثر ہوگی، 21 اکتوبر کو کے پی ٹی پر پہنچنے والے پارکو کے کروڈ کارگو سمیت وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو کو بھی تاحال کلیئرنس نہیں ملی، جس سے بحران بڑھنے کا خدشہ ہے، سیس کے 1.8 فیصد نفاذ سے ڈاؤن سٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی و آپریشنل مشکلات کا سامنا ہے، اس سے قیمتوں میں بھی کم از کم 3 روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر نیا سیس بالآخر عوام پر اضافی بوجھ بنے گا، زرعی سیزن کے دوران سپلائی متاثر ہونے سے ملک گیر قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کے باعث وزیرِ اعلیٰ سندھ سے معاملے پر فوری نوٹس لینے اور کسٹم کلیئرنس عمل کو تیز کرنے کی اپیل کی جاتی ہے تاکہ ممکنہ بحران سے بچا جا سکے کیوں کہ اگر مسئلہ برقرار رہا تو سپلائی بحال ہونے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔