طورخم بارڈر پر تجارتی راہداری کی بحالی کی تیاریاں مکمل
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم بارڈر پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ کسٹم حکام کے مطابق سرحدی گزرگاہ کو آئندہ چند گھنٹوں میں دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر کو تقریباً نو روز قبل دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی اور سرحدی تناؤ کے باعث ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا تھا۔ بندش کے نتیجے میں درجنوں مال بردار ٹرک، جن میں پھل، سبزیاں اور دیگر اشیائے خوردونوش شامل تھیں، پاکستانی حدود میں ہی پھنس گئے تھے، جس سے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
کسٹم حکام نے بتایا ہے کہ کارگو کلیئرنس کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانے کے لیے جدید اسکینر مشینیں طورخم ٹرمینل پر نصب کر دی گئی ہیں۔ عملے کو بھی فوری طور پر اپنی ڈیوٹیاں سنبھالنے کی ہدایت کر دی گئی ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی کسٹم کارروائیاں بلا تعطل شروع کی جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق بارڈر کھلنے کے بعد ابتدائی طور پر مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بحال کی جائے گی، جب کہ پیدل آمد و رفت کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ تجارتی روابط بحال ہونے سے سرحدی تجارت میں تیزی آئے اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
خیال رہے کہ طورخم بارڈر کی بندش کے دوران شمالی وزیرستان کی غلام خان اور جنوبی وزیرستان کی انگور اڈہ سرحد بھی عارضی طور پر بند کی گئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہانگ کانگ : آتشزدگی میں حکام کی بڑی غفلت کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہانگ کانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے حالیہ دہائیوں کی بدترین آتشزدگی میں 151 افراد کی ہلاکت کے بعد واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے آزاد کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا۔ حکام کے مطابق وانگ فک کورٹ ہاؤسنگ کمپلیکس کی عمارتوں میں جاری تعمیر و مرمت کے دوران غیر معیاری پلاسٹک میش اور انسولیشن فوم استعمال کیا گیا، جس نے آگ کے تیزی سے پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ پولیس اب تک 13 افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جبکہ انسداد بدعنوانی کمیشن نے بھی 12 افراد کو ممکنہ کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ دونوں تحقیقات میں گرفتار کیے گئے افراد میں کوئی مشترک ہے یا نہیں۔ تحقیقات کے مطابق آگ 7رہائشی ٹاورز میں پھیلی، جہاں 4 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 2عمارتوں میں تلاش کا عمل ابھی باقی ہے جبکہ 30سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ عوامی غم و غصے کے پیشِ نظر جان لی نے کہا کہ کسی کو بھی سانحے کو سیاسی رنگ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ رہائشیوں نے گزشتہ برس ہی تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والے آتش گیر مواد کے خطرات سے متعلق شکایات درج کرائی تھیں، تاہم سرکاری محکموں نے انہیں کم خطرہ قرار دیا تھا۔بعد ازاں تحقیقات میں سامنے آیا کہ ٹھیکیداروں نے مشکل مقامات پر غیر معیاری میش نصب کر کے معائنہ کاروں کو دھوکا دیا، جبکہ انسولیشن فوم نے آگ کو مزید بھڑکایا۔ اس دوران فائر الارم بھی درست طور پر کام نہیں کر رہے تھے۔