data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پاکستان نے گزشتہ ماہ ملیر جیل کراچی میں انتقال کرنے والے بھارتی ماہی گیر سیونو رانا کی لاش تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دی۔ 57 سالہ سیونو رانا دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گیا تھا اور اس حوالے سے پاکستانی حکام نے فوری طور پر بھارت کو آگاہ کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق سیونو رانا کو طبیعت خراب ہونے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا، ڈاکٹرز کی کوششوں کے باوجود وہ 19 نومبر کو جانبر نہ ہوسکا  بعدازاں بھارتی حکام کو اس کی موت اور ابتدائی معلومات فراہم کی گئیں،  بھارتی حکومت کی جانب سے اس کی شہریت کی تصدیق کے بعد گزشتہ روز لاش باضابطہ طور پر واہگہ اٹاری بارڈر پر بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) کے حوالے کر دی گئی۔

ایدھی فاؤنڈیشن نے بھارتی شہری کی میت کو کراچی سے لاہور تک منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ لاہور پہنچنے کے بعد ضروری کاغذی کارروائی مکمل کی گئی،  اس کے بعد پاکستانی حکام نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت لاش بھارتی حکام کے سپرد کی۔

سیونو رانا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھارت کی مشرقی ریاست کے علاقے مدناپور کا رہائشی تھا،  وہ دو سال قبل اپنے گاؤں سے گجرات کے ساحلی علاقے گیا تھا جہاں سے سمندر میں مچھلی پکڑتے ہوئے مبینہ طور پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے باعث پاکستانی حکام کی حراست میں آ گیا تھا، اس کی گرفتاری کی درست تاریخ پاکستانی ریکارڈ میں موجود نہیں تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سمندری حدود کے تنازعات کے باعث دونوں ممالک کی جیلوں میں درجنوں ماہی گیر قید ہیں۔ اکثر ماہی گیر نادانستہ طور پر ایک دوسرے کے پانیوں میں داخل ہو جاتے ہیں، جس کے بعد انہیں گرفتار کر کے مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کے انسانی حقوق کے ادارے طویل عرصے سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ ایسے ماہی گیروں کی فوری رہائی اور بحفاظت واپسی کے لیے مشترکہ مستقل میکانزم قائم کیا جائے تاکہ انسانی بنیادوں پر مسائل کم ہو سکیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارتی حکام سیونو رانا ماہی گیر کے بعد

پڑھیں:

پاکستان کی برطانیہ سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کی باقاعدہ درخواست

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے برطانیہ سے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عادل راجہ کی حوالگی کی باضابطہ درخواست کر دی ہے۔

یہ درخواست وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کو ملاقات کے دوران پیش کی۔

ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات، سیکیورٹی تعاون اور باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے اور زیر التوا معاملات کو تیزی سے آگے بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔

برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی وطن واپسی کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی، جبکہ فریقین نے اس عمل کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس کے دوران وزیر داخلہ نے شہزاد اکبر اور عادل راجہ سے متعلق حوالگی کے کاغذات برطانوی ہائی کمشنر کے حوالے کیے اور کہا کہ دونوں افراد پاکستان میں مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے مطلوب ہیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ان افراد کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور انہیں فوری طور پر پاکستان کے حوالے کیا جانا چاہیے تاکہ قانونی کارروائی آگے بڑھ سکے۔

وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف چلائی جانے والی منظم مہم اور فیک نیوز کے پھیلاؤ کے حوالے سے بھی شواہد فراہم کیے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار پر مکمل یقین ہے، مگر فیک نیوز ہر ملک کے لیے خطرہ بن چکی ہے اور اس کے تدارک کے لیے عالمی تعاون ضروری ہے۔

ملاقات کا اختتام اس یقین دہانی پر ہوا کہ دونوں ممالک حساس معاملات پر قریبی رابطے جاری رکھیں گے اور مستقبل میں تعاون مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ماہی گیر کی لاش واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے
  • پاکستان کی برطانیہ سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کی باقاعدہ درخواست
  • شاندار تعلیمی ریکارڈ، برطانیہ سے پاکستانی نژاد طالب علم کی بیدخلی روک دی گئی
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں ہونیوالے مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
  • فیلڈ مارشل کی سعودی اور بحرین کے عسکری حکام سے اہم ملاقاتیں
  • فیلڈ مارشل سےسعودی اور بحرینی فوجی حکام کی ملاقاتیں،مضبوط دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • میانمار میں آن لائن فراڈ سینٹرز کے خلاف کارروائی، 38 پاکستانیوں سمیت سیکڑوں غیر ملکیوں کی بازیابی
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک: افغان حکام کا دعویٰ
  • پاکستانی ہندو برادری کا بھارتی وزیر داخلہ کے بیان پر احتجاجی مظاہرہ