سمجھ نہیں آ رہا کہ بار بار کہنے کے باوجود درخت کیسے کٹ جاتے ہیں؟ عدالتی ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ بار بار کہنے کے باوجود درخت کیسے کٹ جاتے ہیں؟
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
جوڈیشل کمیشن کے رکن نے عدالت کو بتایا کہ ناصر باغ میں درخت کاٹے جا رہے ہیں۔
دورانِ سماعت عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ درخت نہیں کاٹے جائیں گے، باغ کے قریب درخت کاٹے جا رہے ہیں، یہ کیا معاملہ ہے؟
لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا سختی سے حکم ہے کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا۔
اس پر عدالت نے کہا کہ جو تصاویر ملی ہیں اس میں تو درخت کاٹے ہوئے ہیں، ناصر باغ کی ایک بڑی تاریخی حیثیت ہے۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے درخت نہیں کاٹے بلکہ درختوں کو ٹرانسپلاٹ کیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خوشی کی بات ہےکہ عدالت کے گزشتہ 7 سال کے احکامات کو حکومت تسلیم کر رہی ہے، اسکول بسوں کے لیے بھی ہمارا حکم تھا، حکومت اس طرف نہیں آ رہی۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ راستے میں دیکھا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی بسیں دھواں چھوڑ رہی تھیں، بسوں کی انسپکشن کریں اور دھواں چھوڑنے والی بسیں بند کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ممبر جوڈیشل کمیشن کو حکم دیا کہ ناصر باغ کا دورہ کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے،آئینی عدالت بنالی،کام پھربھی نہیں ہورہے،جسٹس محسن کے سخت ریمارکس
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو اس عدالت نے سزا دی ہوئی تھی، اسے صدر میڈل پہناتا ہے، اب تو آپ لوگوں نے آئینی عدالت بنا لی پھر بھی کام نہیں ہو رہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو دوبارہ درست اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتی حکم کے مطابق آسامیوں کا درست اشتہار جاری نہ ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ کیا ہرکام توہین عدالت کے بعد ہی کرناہے، جس ڈی سی کو اس عدالت نے سزادی ہوئی تھی اسے صدر میڈل پہناتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں جب توہین عدالت کا نوٹس کروں گا توجسٹس بابر ستار کی طرح نہیں کروں گا کہ وقت دے دوں، میں اسی وقت ہتھکڑی لگا کر جیل بھیج دوں گا میڈل ویڈل یہیں رہیں گے، اب تو آپ لوگوں نے آئینی عدالت بنا لی پھر بھی کام نہیں ہو رہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سب کچھ تو آپ لوگوں کے لیے ہو رہا، ہر چیز پر ججمنٹ ہے ، قسم کھائی ہے نہ ماننے کہ بدنیتی نہ کریں ،غلطی کی سزا نہیں ہے، یہ لوکل پوسٹ ہیں کیسے سارے صوبوں سے لائیں گے، اس عدالت کے مختلف فیصلے ہیں، پورے پاکستان میں کوٹہ ایک ہی ہے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ بے ایمان لوگوں کو یہ سسٹم چل نہیں سکتا، یہ بھی بے ایمانی ہے اس لئے حکومت لوکل باڈیز کے الیکشن نہیں کراتی، ہر بے ایمانی اور غلط ٹولز رکھے ہیں استعمال کرنے کے لیے، شکر کریں آپ کو گولی نہیں ماری صرف دھمکی دی یے، جب تک شاملات کی زمین کی تقسیم نہیں ہوتی ہاؤسنگ سوسائٹی کا کام نہیں ہوگا، کام روکنے سے جن کے پلاٹ ہیں وہ روئیں گے آپ کو اور مجھے بد دعا دیں گے۔
عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کو پٹواریوں کی اسامیاں جاری کرنے کے درست اشتہار جاری کرنے کا حکم دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پنجاب یا سندھ میں اسلام آباد والوں کو لگائیں نا، راولپنڈی میں چکوال کا پٹواری اور جہلم میں راولپنڈی کا پٹواری نہیں لگاتے، اسلام آبادمیں پتہ نہیں آپ کو کیا ہو جاتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دوبارہ اشتھار درست کرکے جاری کریں، کیس کی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی گئی۔