WE News:
2025-11-28@09:34:39 GMT

اسٹاک ایکسچینج میں پھر تیزی، انڈیکس 167,000 کی حد عبور کر گیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

اسٹاک ایکسچینج میں پھر تیزی، انڈیکس 167,000 کی حد عبور کر گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کے رجحان پر قابو پانا ممکن نہ رہا، کیونکہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے جمعہ کے روز ٹریڈنگ کے ابتدائی منٹوں ہی میں 167,000 کی سطح عبور کر لی۔

دوپہر 12 بجے تک بینچ مارک انڈیکس 166,769.75 پوائنٹس پر منڈلا رہا تھا، جو 1,396.44 پوائنٹس یا 0.84 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟

مارکیٹ میں مجموعی طور پر خریداری کا رجحان دیکھنے میں آیا، خاص طور پرآٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکس، سیمنٹ، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، او ایم سیز اور پاور جنریشن کے شعبوں میں خریدوفروخت غالب رہی۔

Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +1401.

87 points (+0.85%) at midday trading. Index is at 166,775.18 and volume so far is 160.97 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/4rAQfLl8Mh

— Investify Pakistan (@investifypk) November 28, 2025

اٹک ریفائنری لمیٹڈ، حب پاور کمپنی، آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی، پاکستان آئل فیلڈز، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، پاکستان اسٹیٹ آئل، حبیب بینک لمیٹڈ، مسلم کمرشل بینک، میپیل بینک اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ سمیت اہم انڈیکس شیئرز مثبت زون میں ٹریڈ ہوتے دکھائی دیے۔

گزشتہ روز یعنی جمعرات کو بھی اسٹاک ایکسچینج میں بھرپور تیزی دیکھی گئی، تمام بڑے انڈیکسز میں اضافے، بہتر مارکیٹ بریتھ اور اسپورٹڈ والیوم کے ساتھ۔ کے ایس ای 100 انڈیکس 2,184.78 پوائنٹس بڑھ کر 165,373.31 پر بند ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 1,200 پوائنٹس سے زائد اضافہ

بین الاقوامی طور پر، ایشیائی مارکیٹیں مشکل بھرے نومبر کے اختتام پر نسبتاً سنبھلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

امریکی شرحِ سود میں ممکنہ کمی کی امیدوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سہارا دیا ہے، جس کی وجہ سے امریکی ٹریژریز مسلسل چوتھے ماہ بھی بہتر پرفارم کر رہی ہیں۔

امریکی مارکیٹس جمعرات کو تھینکس گیونگ کی تعطیل کے باعث بند تھیں اور جمعہ کے روز مختصر سیشن ہو گا، جس کے باعث عالمی مارکیٹوں میں سرگرمی معمول سے کم ہے۔

یورپی اسٹاکس عمومی طور پر مثبت رہے جبکہ کرنسی مارکیٹس نسبتاً پرسکون دکھائی دیں۔

مزید پڑھیں: ’ایلیٹ کیپچر‘ پاکستانی معیشت کو کھربوں روپوں کا نقصان پہنچا رہا ہے، آئی ایم ایف

ایم ایس سی آئی کا ایشیا پیسیفک انڈیکس جمعہ کو تقریباً کسی تبدیلی کے بغیر رہا، تاہم ہفتے کے دوران اس میں 3 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

جاپان کا نکی انڈیکس بھی معمولی تبدیلی کے ساتھ ٹریڈ ہوا اور ہفتہ وار بنیاد پر 3.2 فیصد بڑھنے کی راہ پر ہے، لیکن پورے مہینے میں 4.3 فیصد منفی ہے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کی مارکیٹ 1 فیصد گر گئی، کیونکہ ملک کے مرکزی بینک نے شرح سود برقرار رکھتے ہوئے ڈھیلی مانیٹری پالیسی کے خاتمے کا اشارہ دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئل اینڈ گیس اٹک اسٹاک ایکسچینج انڈیکس پاکستان حب پاور کمپنی حبیب بینک ریفائنری مسلم کمرشل بینک یونائیٹڈ بینک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئل اینڈ گیس اٹک اسٹاک ایکسچینج انڈیکس پاکستان حب پاور کمپنی ریفائنری یونائیٹڈ بینک اسٹاک ایکسچینج میں

پڑھیں:

پاک ایران قربتوں میں اچانک تیزی اور امکانات

اسلام ٹائمز: ایرانی تجزیہ کار رضائی‌ نژاد نے اس جانب بھی اشارہ کیا ہے کہ ایران پر حالیہ صہیونی حملے نے پاکستان کو یہ احساس دلایا ہے کہ اسرائیل خطے میں کسی حد کا پابند نہیں، یہ بات پاکستان کے لیے، جو واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے، ایک وارننگ تھی۔ اسی وجہ سے پاکستان لازمی طور پر ایران کے ساتھ سیاسی و سکیورٹی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کرے گا اور ایران بھی اسے ایک ترقی پاتے رجحان کے طور پر دیکھتا ہے۔ تجزیہ: سعیده‌ سادات فهری

پاکستان کے لیے ایرانی حکام کے پے در پے سفارتی دوروں کی شدت کے تناظر میں ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کا مشن اسلام آباد اس کی آخری کڑی ہے۔ جبکہ ایران، خاص طور پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے پس منظر میں، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر زور دے رہا ہے، پاکستان اس پالیسی کا مرکزی محور بن کر سامنے آیا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق پاکستان ان اہم ممالک میں سے ہے جنہوں نے 12 روزہ جنگ میں ایران کا ساتھ دیا، اسی لیے اسلامی جمہوریہ کی سیاسی اور تجارتی ترجیحات میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ اسی سلسلے میں ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے ایک ٹویٹ میں پاکستان کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے کا دوست اور برادر ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی یہ نہیں بھولیں گے کہ جب امریکہ اور صہیونی حکومت نے ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ شروع کی تو پاکستانی عوام ایرانی قوم کے ساتھ کھڑے تھے۔ لاریجانی نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان خطے میں پائیدار سلامتی کے دو اہم اور اثرورسوخ والے ممالک ہیں، اور ہم ہمیشہ علاقائی ممالک کے برادرانہ تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔ پاکستان کے سفیر نے بھی اس دورے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفر دونوں ممالک کی اعلیٰ سطح کی قیادت کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کے لیے جاری وسیع روابط کا حصہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ لاریجانی کا دورہ ایران اور پاکستان کے تاریخی و گہرے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

12 روزہ جنگ کے بعد یعنی چند ماہ میں پاکستان کے ساتھ ایرانی سفارتی روابط میں اضافہ:
گزشتہ چند ماہ کے دوران، 12 روزہ جنگ کے بعد، ایران اور پاکستان کے درمیان ٹیلی فونک رابطوں اور اعلیٰ سطحی دوروں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ محمد باقر قالیباف ایک پارلیمانی وفد کی قیادت میں اپنے پاکستانی ہم منصب ایاز صادق کی دعوت پر پاکستان روانہ ہوئے۔ اس دورے کے مقاصد میں پارلیمانی تعلقات کو مضبوط بنانا، اور تہران اسلام آباد کے درمیان اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی روابط کی ترقی کو آسان بنانا شامل تھا۔ ایران کے وزیرِ خارجہ سید عباس عراقچی اور پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ہمسایہ اور مسلمان ممالک کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ہر شعبے میں تعلقات کے فروغ کے لیے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔ تازہ ترین ملاقاتوں میں سے ایک کے تحت، ایران کے نائب وزیرِ خارجہ (سیاسی)، مجید تخت‌ روانچی، اسلام آباد پہنچے۔ ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کے مطابق، تخت‌ روانچی ایران پاکستان سیاسی مشاورت (BPC) کے 13ویں دور میں شرکت کے لیے پاکستان گئے۔

ایران کی ثالثی کا کردار:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے تناؤ کے پس منظر میں، ایران کی ثالثی کی کوششیں بھی دوطرفہ رابطوں میں اضافے کی ایک اہم جہت ہیں۔ اپنے حالیہ ٹیلی فونک رابطے میں، عراقچی نے پاکستان میں اپنے ہم منصب سے علاقائی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہنی چاہیے، اور علاقائی مؤثر ممالک کے تعاون سے اختلافات اور تناؤ کو کم کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایران کی ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی آمادگی کا اعلان کیا۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے افغانستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے علاقائی امن اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں فریقین نے اس معاملے پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ علاقائی امن اور استحکام ہمارے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے آغاز سے ہی ہم نے اس مسئلے کے حل کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور روس، قطر سمیت دیگر ممالک سے بات چیت کی ہے، ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تا کہ معاملے کو علاقائی فریم ورک کے اندر حل کیا جا سکے۔ پاکستان نے بھی ایران کی ان کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ مجید تخت‌ روانچی کے دورۂ پاکستان کے موقع پر، حکومتِ پاکستان نے سید عباس عراقچی کی جانب سے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان باقی ماندہ اختلافات کے حل میں ہر قسم کی مدد کی ایرانی پیشکش کا استقبال کیا۔

ایران اور پاکستان کی قربت کا راز:
یہ سوال اہم ہے کہ دونوں ممالک تعاؤن بڑھا کر کن مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں اور عسکری، سیاسی اور اقتصادی اہداف میں سے کون سا ان کے لیے زیادہ ترجیح رکھتا ہے؟۔ اس بارے میں برصغیر کے امور کے امہر ایرانی تجزیہ کار امین رضائی‌ نژاد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ایران کے ساتھ قربت کا معاملہ اقتصادی سے زیادہ سیاسی و سیکورٹی ایشوز کی نوعیت کا ہے۔ ایران کئی سالوں سے پاکستان سے قربت چاہتا چلا آیا ہے، چاہے وہ گیس پائپ لائن ہو یا دیگر منصوبے ہوں۔

لیکن آج کے حالات میں پاکستان خود ایران کے قریب آنے میں دلچسپی لے رہا ہے۔ انہوں نے اس تبدیلی کا سبب عالمی سطح پر بننے والے نئے اتحادوں کو قرار دیا۔ ان کے مطابق پاکستان، چین کے سیکیورٹی و اقتصادی بلاک کا حصہ ہے، جبکہ ایران بھی مغرب کے ساتھ بڑھتی کشیدگی اور برجام کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث چین کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ اسی لیے پاکستان بھی ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

اقتصادی امکانات اور حدود
رضائی‌نژاد کا کہنا تھا کہ بعض اقتصادی معاملات میں ایران اور پاکستان دراصل ایک دوسرے کے حریف ہیں، خصوصاً بندرگاہوں اور راہداریوں کے شعبے میں، تاہم توانائی کے میدان میں ایران کی بڑی صلاحیت موجود ہے، اور چین چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کا کچھ حصہ ایران سے پورا کرے۔ خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبوں جیسے پمپ اسٹیشنز، ریفائنریوں اور بجلی گھروں کے لیے، چین چاہتا رہا ہے کہ پاکستان یہ توانائی ایران سے حاصل کرے۔

رکاوٹیں کیا ہیں؟
ایرانی تجزیہ کار کے مطابق، سب سے بڑی ممکنہ رکاوٹ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا تجرباتی مرحلہ ہے۔ پاکستان ایک ساتھ چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، یعنی ایک ایسا آزادانہ توازن بنانا چاہتا ہے جو کسی ایک بلاک پر مکمل انحصار نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ کیا وہ بیک وقت مشرقی اور مغربی دونوں بلاکس سے تعاون کر سکتا ہے۔ اگر پاکستان اس آزمائش میں کامیاب ہوتا ہے، تو یہ ایران پاکستان تعلقات کو مزید آگے بڑھا سکتا ہے اور اگر ناکام ہوا تو رکاوٹ بھی بن سکتا ہے۔

سیکورٹی کے میدان میں خطے کا مستقبل:
ایرانی تجزیہ کار رضائی‌ نژاد نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ ایران پر حالیہ صہیونی حملے نے پاکستان کو یہ احساس دلایا ہے کہ اسرائیل خطے میں کسی حد کا پابند نہیں، یہ بات پاکستان کے لیے، جو واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے، ایک وارننگ تھی۔ اسی وجہ سے پاکستان لازمی طور پر ایران کے ساتھ سیاسی و سکیورٹی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کرے گا اور ایران بھی اسے ایک ترقی پاتے رجحان کے طور پر دیکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کاروباری سرگرمیوں میں تیزی، صنعتی بجلی کی طلب میں 25 فیصد اضافہ
  • اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی،2184 پوائنٹس کااضافہ،ایک لاکھ 65ہزار پوائنٹس کی حدبحال
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 1,200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • اسٹیٹ بینک: موجودہ ترقیاتی ماڈل 25 کروڑ سے زائد آبادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، ایک لاکھ 64 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • موجودہ ترقیاتی ماڈل 25 کروڑ آبادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، گورنر اسٹیٹ بینک
  • صیہونی رژیم کا ریڈ لائن سے عبور
  • اسٹاک ایکسچینج پھر مندی سے دوچار، انڈیکس میں مزید 781 پوائنٹس کی کمی
  • پاک ایران قربتوں میں اچانک تیزی اور امکانات