ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات، نیتن یاہو کی گرفتاری پر کیا بات ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اس ملاقات کو عمومی طور پر انتظامی معاملات پر مبنی ایک رسمی نشست قرار دیا جا رہا تھا، مگر اس کی پس منظر میں موجود سیاسی حساسیت اور بین الاقوامی معاملات نے اسے معمول سے کہیں زیادہ توجہ کا مرکز بنا دیا تھا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ممدانی کے ساتھ ان کی نشست مؤثر، خوشگوار اور مستقبل کے لیے امید افزا رہی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کوشش ہوگی کہ ممدانی کو تمام ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے تاکہ وہ نیویارک شہر کے انتظامی چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹ سکیں۔
گفتگو کا رخ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ممکنہ احتساب اور گرفتاری سے متعلق سوال کی طرف موڑا گیا تو ٹرمپ نے صاف الفاظ میں بتایا کہ اس معاملے پر ملاقات کے دوران کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
ٹرمپ کا یہ جواب کئی نئے سوالات کو جنم دیتا ہے، خصوصاً اس لیے کہ ظہران ممدانی امریکا کی اسرائیل نواز پالیسیوں کے کھلے ناقد سمجھے جاتے ہیں اور فلسطین کے حق میں واضح مؤقف رکھتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ بات قابلِ غور ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ممدانی کے چند فیصلے قدامت پسند حلقوں کے لیے حیرت کا باعث بن سکتے ہی۔
ٹرمپ نے گفتگو کے دوران مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اپنی پالیسیوں کا دفاع بھی کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی۔ انہوں نے دنیا کے 8 بڑے امن معاہدوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے خاتمے کو بھی وہ انہی کوششوں کا حصہ سمجھتے ہیں۔
ملاقات کے دوران ظہران ممدانی نے نام لیے بغیر کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے ایسے ممالک کی مدد میں استعمال نہیں ہونے چاہییں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہوں۔ ان کا یہ موقف نہ صرف امریکی سیاست میں ایک جرات مندانہ اظہار سمجھا جا رہا ہے بلکہ اسرائیل کے لیے امریکی مالی معاونت پر جاری بحث میں بھی ایک نئی شدت پیدا کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے بھی اس بات کا اظہار کیا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ ان کے حامی ممدانی کی حمایت کریں، کیونکہ دونوں کا ایک مشترکہ مقصد ہے جسے وہ جنگوں کا خاتمہ قرار دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کہا کہ
پڑھیں:
یوکرین امن معاہدہ ایک ہفتے میں ممکن ہے، پولیٹیکو
وائٹ ہاؤس کے اس اہلکار کے مطابق ہم یورپیوں کی پرواہ نہیں کرتے، مسئلہ یہ ہے کہ یوکرین اسے قبول کرے، یہ معاہدہ منطقی ہے اور ان کے خیال میں یوکرین کے لیے قابلِ قبول ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے پولیٹیکو نے رپورٹ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس روس کے ساتھ ایک نئے امن معاہدے کے اعلان کے قریب ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ معاہدہ یوکرین کی ساڑھے تین سالہ جنگ کو ختم کر دے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ توقع ہے اسی ماہ کے آخر تک یا ممکن ہے اسی ہفتے جنگ کے خاتمے کے لیے ایک فریم ورک طے پا جائے۔ وائٹ ہاؤس کے اس اہلکار کے مطابق ہم یورپیوں کی پرواہ نہیں کرتے، مسئلہ یہ ہے کہ یوکرین اسے قبول کرے۔ پولیٹیکو کے مطابق وائٹ ہاؤس سمجھتا ہے کہ یوکرین کی موجودہ صورتحال، خصوصاً زیلنسکی کے کرپشن اسکینڈلز اور محاذِ جنگ کی حالت کے مدنظر امریکہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ زیلنسکی کو اس معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
تاہم امریکی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ یہ معاہدہ منطقی ہے اور ان کے خیال میں یوکرین کے لیے قابلِ قبول ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ایک 28 نکاتی روڈ میپ (امن روڈ میپ) تیار کیا ہے جس کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا خاتمہ ممکن بنانا ہے۔ اس منصوبے میں یوکرین کے لیے امن و سیکیورٹی گارنٹی شامل کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ یورپ کی سلامتی اور مستقبل میں امریکا کے روس و یوکرین کے ساتھ تعلقات کو بھی اس روڈ میپ کا حصہ بنایا گیا ہے۔