اسلام آباد: جوڈیشل کمپلیکس دھماکا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
فوٹو: سوشل میڈیا
خودکش دھماکے کے بعد آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
سیشن کورٹس اسلام آباد میں وکلاء کی جانب سے 3 روزہ ہڑتال مکمل طور پر ختم ہوگئی، 3 روز بعد آج وکلاء باقاعدہ عدالتی کارروائی کا حصہ بنے۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کا تعزیتی ریفرنس اور جنرل باڈی اجلاس کچھ دیر بعد ہوگا۔ خودکش دھماکے میں شہید وکیل زبیر اسلم گھمن و دیگر کیلئے فاتحہ خوانی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق کمپلیکس کے داخلی دروازے پر واک تھرو گیٹ کے ساتھ اسکینرز بھی نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
جنرل باڈی اجلاس میں وکلاء کیجانب سے سیکیورٹی صورتحال و دیگر امور پر بحث کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر خودکش دھماکا ہوا جس میں 12 افراد شہید اور 36 زخمی ہوئے تھے۔
انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے میں ملوث 4 دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
تحقیقات کے مطابق افغانستان میں موجود تنظیم کی اعلیٰ قیادت کی ہدایات پر اسلام آباد میں خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر دھماکے میں ملوث خودکش بمبار کے معاون 4 دہشتگرد گرفتار
کولاج بشکریہ سوشل میڈیاجوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر دھماکے میں ملوث خودکش بمبار کے معاون فتنہ الخوارج، ٹی ٹی پی کے 4 دہشت گرد گرفتار کر لیے گئے۔
حکومتِ پاکستان کے مطابق انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی میں دھماکے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے، دورانِ تفتیش خودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللّٰہ عرف ’شینا‘ نے اعتراف کیا کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمن عرف ’داد اللّٰہ‘ نے ٹیلی گرام ایپ پر رابطہ کرکے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
حکام کے مطابق خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا گیا۔ داداللّٰہ کی ہدایت پر اس نے پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا، ساجداللّٰه نے ہی خودکش بمبار کو خودکش جیکٹ پہنائی۔
اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں خودکش حملے کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے۔
حکام کا بتانا ہے کہ خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبے نگرہار کا رہائشی تھا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔