آکسفورڈ ڈیبیٹ: پاکستانی طلبہ نے بھارتی پینل کو بھاری شکست دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
آکسفورڈ یونین میں ہونے والے پاک بھارت مباحثے میں پاکستانی طلبہ نے بھارتی موقف کو واضح اکثریت سے شکست دے دی۔ مباحثے کا موضوع تھا: “بھارت کی پاکستان پالیسی دراصل عوامی جذبات بھڑکانے کی حکمتِ عملی ہے، جسے سیکیورٹی پالیسی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔”
ابتدائی طور پر بھارت نے اعلیٰ سطح کے مقررین جیسے جنرل نروا، ڈاکٹر سبرامنیم سوامی اور سچن پائلٹ کو بھیجنے کی کوشش کی، لیکن ان کے شرکت سے انکار کے بعد بھارت نے جے سائی دیپک، پنڈت ستیش شرما اور دیورچن بنرجی پر مشتمل ایک کم درجے کا پینل میدان میں اتارا۔
اس کے برعکس پاکستان نے آکسفورڈ میں زیر تعلیم طلبہ—موسیٰ ہراج، اسرار خان کاکڑ اور احمد نواز خان—کو اعتماد کے ساتھ نمائندگی دی۔ پاکستانی طلبہ نے مباحثے میں بھارتی موقف کو منطقی دلائل، قانونی حقائق اور اعدادوشمار کی بنیاد پر چیلنج کیا، جس کے نتیجے میں ووٹنگ میں پاکستانی موقف کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوئی، حالانکہ بھارتی ارکان کی تعداد زیادہ تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ جیسے عالمی فورم پر یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ دلیل اور حقائق کی بنیاد پر پاکستان کا موقف مضبوط اور قابلِ اعتماد ہے، جبکہ بھارتی پینل کی شکست بھارت کے فکری موقف میں کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا کسفورڈ
پڑھیں:
بھارتی وزیر دفاع کو سندھو کے پانی کا تجربہ نہیں، اس کا موقف ناقابل قبول: وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع نے کبھی سندھو کا پانی نہیں پیا، اس لیے اس کے بیانات اور رویے کو سمجھنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص سندھ کی زمین اور پانی کے ساتھ جڑا ہو، وہ اس دھرتی کے خلاف نہیں جاسکتا۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بیانات قابل مذمت ہیں۔ “میں سمجھتا تھا کہ راج ناتھ سندھ میں پیدا ہوا ہوگا اس لیے اسے سندھ کے دکھ کا اندازہ ہوگا، لیکن وہ اور اس کا والد بھارت میں ہی پیدا ہوئے، اس لیے ان کے رویے پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔”
وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ بھارت سندھ کے دریا کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا ہے، اور حکومت پاکستان کی اس حوالے سے قرارداد عالمی سطح پر پیش کی جائے تاکہ دنیا کو بھی بتایا جا سکے کہ بھارت سندھ دریا پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ پیش کی گئی قرارداد میں تاریخی حقائق کو شامل کیا گیا ہے اور وہ 1947 یا برصغیر کے انگریزی دور تک محدود نہیں ہے۔ سندھ کے قدیمی نقشوں کے مطابق مکران اور ملتان بھی اس میں شامل تھے، اور سندھ صدیوں سے موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ سندھ چیپٹر نے پاکستان کے قیام کی قرارداد پیش کی تھی، اور یہاں موجود تمام لوگ اپنے بڑوں کی قربانیوں کے باعث پاکستان کے قیام کے حق میں ہیں۔