دلی کی عدالت نے انجینئر رشید کو بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
عدالت نے انجینئر رشید کی یکم دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پیرول پر رہائی کیلئے اپنا فیصلہ محفوظ سنایا۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دلی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے منتخب بھارتی پارلیمنٹ کے رکن انجینئر عبدالرشید کو پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق انجینئر رشید کی طرف سے ایڈووکیٹ وکیات اوبرائے اور ایڈووکیٹ نشیتا گپتا نئی دلی کی پٹیالہ ہائو س کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج پرشانت شرما کی عدالت میں پیش ہوئے اور انجینئر رشید کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے سے متعلق دائر درخواست کے حق میں دلائل پیش کئے۔ عدالت نے انجینئر رشید کی یکم دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پیرول پر رہائی کیلئے اپنا فیصلہ محفوظ سنایا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں انجینئر رشید کو تمام تاریخوں پر پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت دی۔ واضح رہے کہ انجینئر رشید 2024ء کے لوک سبھا انتخابات میں بارہمولہ سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہو ئے تھے اور انہو ں نے نیشنل کانفرنس کے رہنماء اور موجودہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔ انجینئر رشید کو 2019ء میں کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ مسلسل نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت انجینئر رشید کو پارلیمنٹ کے عدالت نے دلی کی
پڑھیں:
سکھ یاتریوں کیساتھ آئی خاتون کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار
فائل فوٹولاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں شادی کرنے والی سابقہ سکھ خاتون کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر عائد رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھا ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے سابق ایم پی اے مہندر پال کی درخواست پر بطور اعتراض کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ فوجداری کارروائی کروانا چاہتے ہیں تو سیشن کورٹ سے رجوع کریں۔ رجسٹرار آفس نے بھی فوجداری کارروائی کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض لگایا تھا۔
درخواست کے مطابق خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا ہے، پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔
عدالت میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان میں مسلمان ہونے والی بھارتی خاتون غیرقانونی طور پر مقیم ہے، خاتون نے یاتری ویزے کا غلط استعمال کیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ شبہ ہے بھارتی خاتون کے خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلقات ہیں، کریمنل ریکارڈ کے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے خاتون کو سیکیورٹی کلیئرنس دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت تفتیش کے لیے بھارتی خاتون کو ریاستی اداروں کے حوالے کرے، خاتون کا ویزا 5 نومبر کے بعد غیر قانونی ہو چکا ہے اس لیے انہیں ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔