لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ تدارک کیس میں جامعہ پنجاب کی انسپیکشن اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں بند کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ تدارک سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران جامعہ پنجاب کی انسپیکشن کرنے اور دھواں چھوڑنے والی اسکول بسوں کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ناصر باغ، درختوں کی ٹرانسپلانٹیشن، پارکنگ پراجیکٹس اور دیگر ماحولیاتی امور پر سخت سوالات بھی اٹھائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ناصر باغ میں درخت بار بار کیسے کٹ جاتے ہیں، حالانکہ عدالت کے پہلے احکامات موجود ہیں اور باغ کی تاریخی اہمیت بھی ہے۔ پی ایچ اے کے وکیل نے بتایا کہ 123 میں سے 121 درخت ٹرانسپلانٹ کیے جا سکتے تھے اور صرف دو درختوں کی ہلکی سی ٹرمنگ کی گئی، جبکہ انڈر گراؤنڈ پارکنگ منصوبہ عدالت کے احکامات کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔ عدالت نے ممبر جوڈیشل کمیشن کو حکم دیا کہ آج ہی موقع کا دورہ کریں اور رپورٹ جمع کروائیں۔
سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ لاہور کینال کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھی درخت کاٹے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ پارکنگ کے مسائل کے حل کے لیے پچھلے سات سال سے احکامات جاری ہو رہے ہیں اور یہ سلسلہ مستقل جاری رہنا چاہیے تاکہ اسموگ کے مسائل بہتر طور پر حل ہو سکیں۔
این جی او نے بتایا کہ گزشتہ سات برس سے بوہڑ کے درختوں کی منتقلی پر کام کر رہے ہیں اور ایک بڑا درخت بھی بچایا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ناصر باغ میں میاواکی پراجیکٹ کے تحت باغ کو بحال کیا جائے۔ این جی او نے کہا کہ ایک درخت کی منتقلی پر چار سے پانچ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں اور اب شہری درخت اپنانے کے اقدامات بھی کر رہے ہیں۔
اسکول بسوں کے حوالے سے عدالت نے جامعہ پنجاب کی بسوں سے دھواں نکلنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جامعہ پنجاب کی بسیں فوراً بند کی جائیں۔ عدالت نے اسکولوں کو ایک ساتھ زیادہ بسیں خریدنے کی پابندی ختم کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اسکولز کنٹریکٹرز سے بسیں حاصل کر سکتے ہیں۔
واسا سے متعلق عدالت نے پانی کے میٹرز کے بارے میں استفسار کیا۔ واسا کے وکیل نے بتایا کہ 1300 میٹرز پروکیور کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 260 جوہر ٹاؤن میں نصب ہو گئے ہیں، اور پانچ سو ملین روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پہلے کمرشل علاقوں میں میٹرز نصب کیے جائیں تاکہ لوگ پانی بچانے کے لیے خود اقدام کریں۔ واسا کو لاہور کے تازہ ترین ایکیوفر لیول کی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا گیا تاکہ زیر زمین پانی کی صورتحال معلوم ہو سکے۔
آخر میں عدالت نے واضح کیا کہ پارکس میں کسی بھی قسم کی تعمیراتی سرگرمی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ماحول دوست نہیں ہوتی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جامعہ پنجاب کی نے بتایا کہ عدالت نے ہیں اور کہا کہ
پڑھیں:
بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے ملزم کے خلاف اس کے بیٹے کی گواہی درست تسلیم کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا ملزم کو عمرقید دینے کا فیصلہ برقرار رکھا اور ملزم اشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم محمد اشرف کے خلاف چشم دید گواہ اس کا بیٹا ہے، کوئی بیٹا اپنے باپ پر اس قسم کا جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا، بیٹے نے خود باپ پر قتل کا الزام لگایا جسے بغیر کسی شواہد کے اس الزام کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اشتہاری قرار، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت
فیصلے کے مطابق ملزم کے وکیل کا موقف تھا کہ مقتولہ کے دیگر بچے بھی تھے مگر کسی نے باپ کو چارج شیٹ نہیں کیا، عدالت گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ اہمیت دیکھتی ہے، ہر کوئی یہ سمجھ سکتا ہےکہ اگر باپ پر ہی ماں کو قتل کرنے کا الزام ہو تو بچے کس صورتحال میں ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ ہر بچے سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے باپ کے خلاف گواہی دے گا، خوف ،ڈر اور وفاداری یہ سب چیزیں بچے پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، دیگر بچوں کا والد کے خلاف گواہی نہ دینا پراسیکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیاکہ ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی، بہت سے کیس ایسے ہیں جہاں بغیر کسی وجہ کے جرم کیا گیا، یہ کہنا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی محض اس پر ملزم کی بریت نہیں ہوسکتی۔
دھرمیندر اپنے پیچھے 400 کروڑ روپے کی دولت چھوڑ گئے، دونوں فیملیوں میں برابر تقسیم ہو گی
جج نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل کامیاب رہی، عدالت ملزم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانوالہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور سال 2022میں گوجرانوالہ کی سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
مزید :