او کمینے، میں ابھی زندہ ہوں؛ بیٹی کی شادی کی ویڈیو لیک کرنے پر خامنہ ای کے مشیر کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر خاص علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر ان کا ردعمل سامنے آگیا۔
اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علی شمخانی اپنی بیٹی کے ہمراہ شادی ہال میں داخل ہوتے ہیں اور اسٹیج تک جاتے ہیں۔
اس ویڈیو میں دلہن نے جو لباس پہنا ہوا ہے وہ مغربی انداز کا اور نہایت مختصر ہے جس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ جو دوسروں کی بیٹیوں کو حجاب کرواتے ہیں وہ خود کیا ہیں۔
گزشتہ دو دنوں سے جاری بحث و تکرار کے بعد عل شمخانی نے پہلی بار ناقدین کو اپنے انسٹاگرام پوسٹ پر جواب دیا ہے۔
علی شمخانی نے یہ پیغام عبرانی زبان میں لکھا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پیغام اسرائیل کے لیے ہے۔
انھوں نے پیغام میں ویڈیو کے لیک ہونے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے لکھا کہ "او کمینے، میں ابھی زندہ ہوں۔
یہ دراصل جملہ 1973 کی فلم "بابیون" کا ہے جس میں ایک ناحق گرفتار قیدی کی کہانی بیان کی گئی ہے جو حکومتی جبر کو توڑتے ہوئے جیل سے فرار ہو جاتا ہے۔
علی شمخانی نے ایک صحافی کو بتایا کہ جس ویڈیو پر واویلا مچایا جا رہا ہے وہ دراصل صرف خواتین پر مشتمل ایک تقریب تھی اس میں ویٹر، فوٹو گرافر وغیرہ تک خواتین ہی تھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بھی اس تقریب میں بس بیٹی کو اسٹیج تک چھوڑنے گیا تھا اور میرے سوا کوئی مرد نہیں تھا۔
خیال رہے کہ علی شمخانی نے یہ جملہ پہلی بار استعمال نہیں کیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے جب ایران میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا تھا جس میں محفوظ رہے تھے۔
اُس وقت بھی انھوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ او کمینے میں ابھی زندہ ہوں۔‘‘
The daughter of Ali Shamkhani one of the Islamic Republic’s top enforcers had a lavish wedding in a strapless dress.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی شمخانی
پڑھیں:
شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے ملزم کی سزائے موت کالعدم قرار دے کر بری کرنے کا حکم
—فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے ملزم کی سزائے موت کالعدم قرار دے کر اسے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شہرام سرور اور جسٹس سردار علی اکبر ڈوگر نے اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے 2022 میں ملزم کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن لڑکی اور اس کی والدہ نے انکار کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے مطابق پراسیکیوشن کے مطابق شادی سے انکار کرنے پر ملزم نے لڑکی کو قتل کیا۔ مقتولہ کا پوسٹمارٹم 7 گھنٹے تاخیر سے ہوا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ملزم کے خلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل ناکام ہوئی۔